• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک ایسے گھر کا تصور کریں جہاں آپ کو زندگی گزارنے کیلئے تمام آسائشیں دستیاب ہوں لیکن وہاں بجلی کا ماہانہ بل نہ آتا ہو۔ جی ہاں، ایسے گھر وں یا کمیونٹی کا تصور امریکا کی ریاست فلوریڈا میں حقیقت بن چکاہے۔ وہاں ایک کمیونٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی حاصل کرکے اپلائنسز کو چلایا جاتا ہے۔ ان کے پاس قابل تجدید توانائی (Renewable Energy)کا بھی انتظام ہے، جو کہ کسی بھی بڑے گرڈ اسٹیشن کو فراہم کی جاسکتی ہے،اسے ورچوئل پاورپلانٹ آف کلین الیکٹریسٹی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کمیونٹی ایک ذہانت سے بھرپور سولر اسٹوریج ٹیکنالوجی کمپنی نے تخلیق کی ہے، جس کا مقصد یہ تھا کہ زمین پر تیار کی جانے والی بجلی سے خارج ہونےو الے کاربن سے لوگوں کو محفوظ رکھا جائے کیونکہ کاربن کا اخراج صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ پہلی بار ایسا ہو اہے کہ انرجی اسٹوریج سسٹم ’’گوگل ہوم‘‘ کے ساتھ اس کے ماسٹر پلان میں شامل ہوگا تاکہ ہر گھر میں قابل استعمال توانائی کا دانشمندانہ استعمال ہو سکے۔

زیرو انرجی کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر جتنی بجلی استعمال ہوتی ہے تقریباً اتنی ہی متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے۔ زیرو انرجی گھروں کا سب سے بڑا فائدہ ان کا ماحول دوست ہوناہے۔ آنے والی نسلوں کو ایک صاف ستھرے ماحول کےساتھ زندگی کی تمام آسائشیں مل جائیں تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔ رواں سال ایسے گھروں کی تعمیر باقاعدہ طور پر شروع ہوجائے گی، تاہم اس کے ماڈل گھر کی خصوصیات پر نظر ڈالی جاسکتی ہے۔

زیرو انرجی گھرکے ماڈل کے تحت تعمیر ہونے والا ہر گھر پیشہ ورانہ نقطہ نگاہ سے مکمل فرنشڈ ہوگااور اس میں دوعدد گاڑیاں کھڑی کرنے کیلئے گیراج بھی موجود ہوگا۔ گھرکی چھت پرSky Deckہوگا ، جس کا 600اسکوائر فٹ رقبہ اوپن ایئر انٹرٹینمنٹ کیلئے مختص ہوگا۔ اس کےکچن میں تمام اپلائنسز توانائی کی بچت کرنے والے ہوں گے۔ جہاںتک انرجی ٹیکنالوجی کی بات ہے تو ان گھر وں کی چھتوں پر سولر پینلز میں ایک اسمارٹ نیسٹ تھرمواسٹیٹ اور ایک الیکٹرک وہیکل (EV)چارجر ہوگا۔ یہ تمام آلات مصنوعی ذہانت والے انرجی مینجمنٹ سوفٹ ویئر سے کنٹرول ہوں گےتاکہ گھروں میں صاف توانائی موجود رہے۔ ان گھروں میں فرنیچر کسی ایک جگہ پر فکس نہیں ہوں گے، آپ اپنی مرضی کے مطابق انہیں ادھر سے ادھر حرکت دے سکیں گے۔ یعنی اپنی پسند کی جگہ پر ڈائننگ ٹیبل لگاکرکھانا کھایا یا صوفے پر آرام کیا جاسکے گا۔ ان گھر وں میں خیال رکھا جائے گا کہ کچن کو ہوا داراورکھلا بنایا جائے یا کم از کم ایسا احسا س ضرور پیدا کیا جاسکے۔

اسی طریقے پر فلوریڈا کے علاقے براڈنٹن میں LEED Cetificationوالی کمیونٹی قائم کی گئی ہے۔ جہاں زندگی عمدہ صحت اور آسودگی سے مشروط ہے۔ یہاں گرین بلڈنگ کو صحت اور پیداوار کے حوالے سے ڈیزائن اور تعمیر کیا جارہاہے تاکہ کم سے کم ذرائع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے اور لائف سائیکل کی لاگت کو کم کیا جائے۔ اس وقت جو لوگ اس کمیونٹی میں آباد ہیں، ان کے اخراجات روایتی نئے گھروں کے مقابلے میں صرف 5فیصد رہ گئے ہیں۔

ان گھروںکے ماسٹر بیڈروم زیادہ تر فلیٹ اسکرین ٹی وی سے آراستہ ہیں اور ساتھ ہی درمیانے سائز کی ڈیسک موجود ہے، جو لکھنے پڑھنے یا دیگر کاموں کے استعمال میں لائی جاتی ہے۔ پورے گھر کو زبردست پلاننگ کے ساتھ منظم کیا گیاہے۔ جگہ کم ہونے کے باوجود اس میں ضروریات زندگی کی تمام تر سہولتیں موجود ہیں۔ دوسرے بیڈ روم میں اسٹوریج کی کافی جگہ دستیاب ہوتی ہے۔ یہاں پر فرش والے بیڈ کے ساتھ الماریاں ، شیلف اور کرسیاں ہوتی ہیں۔ یہ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کیلئے بھی ایک آئیڈیل کمرہ ہے۔

پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی گھر کی تعمیر کے دوران توانائی کی بچت والے طریقوں کو اختیار کیا جاسکتاہے۔ گھر کا ڈیزائن ایسا بنایا جائے کہ جس میں ہوا کی آمدو رفت اور روشنی کاقدرتی انتظام ہوسکے۔ قابل تجدید توانائی کے زمانے میں بنیادی ضروریات کیلئے 100فیصد شمسی توانائی پر انحصار کرنا چاہیے۔ مکان کے اسٹرکچر (دیواریں، چھت، فرش، کھڑکیاں اور دروازے وغیرہ) میں مؤثر توانائی والے پہلو شامل کیے جائیں، تاکہ توانائی پر آنے والے اخراجات میں کافی حد تک کمی آسکے۔

الیکٹرانک اپلائنسز کو لوڈشیڈنگ سے ہونے والے نقصان سے بچانے کا سب سے آسان اور سستا حل سولر پینل کی تنصیب ہے۔ دنیا بھر میں تین طرح کے سولر پینل استعمال کیے جارہے ہیں، سنگل کرسٹل سیلیکون پینلز(Monocrystalline)، پولی سیلیکون پینلز (Polycrystalline) اور ٹی ایف ٹی پینلز۔ تاہم، صارفین اکثر سنگل کرسٹل سیلیکون یا پولی سیلیکون پینلز کا ہی انتخاب کرتے ہیں اور اسی طلب کی وجہ سے مارکیٹ میں یہ پینلز بھرے پڑے ہیں۔

اگر کسی بھی وجہ سے شمسی توانائی کا حصول ممکن نہ ہو توآپ اپنے بجلی کے لوڈ کو ایل ای ڈی لائٹس لگا کر کم کرسکتے ہیں، جو نہ صرف کم بجلی استعمال کرتے ہیں بلکہ طویل عرصہ تک چلتے بھی ہیں۔ گھر کو روشن رکھنے کیلئے ایل ای ڈی لائٹس کے استعمال سے ایک تہائی بجلی کی بچت ہوتی ہے، نتیجتاً بجلی کا بل بھی کم آتاہے۔ اسی طرح انورٹر والے ریفریجریٹرز، فریزر اور ایئرکنڈیشنرز بھی بجلی کی بچت کرتے ہیں۔ 

تازہ ترین