• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:زاہدمغل…برمنگھم
بلاول بھٹو زرداری گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرنے ائے تو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ان کا منتظر تھا ان کے جوش و خروش سے لگتا تھا کے بھٹو آج بھی زندہ ہے، گزری نصف صدی نے اس رشتے کو تیسری نسل میں منتقل کر دیا ہے بھٹو کے جیالے اس ملک کے استحصال کا شکار محنت کشوں، مزدوروں اورمظلوموں کی آواز ’’کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے‘‘ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جب حق وسچ کا پرچم لے کر اپنے نانا اور اپنی ماں بے نظیر بھٹو شہید کے منشور کی تکمیل کیلئے میدان میں نکلتا ہے تو لوگ دیوانہ وار نعرے لگاتے ہیں
بھٹو تیرے خون سے انقلاب آئے گا
عوام کی پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستگی اور پارٹی قیادت کے ساتھ والہانہ محبت اور امیدیں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کئی بھٹو کو ایک عدالتی قتل کے ذریعے پھانسی دینے والی قوتیں یہ سمجھتی تھیں کے بھٹو کی پھانسی کے بعد پاکستان کی سیاسی تاریخ سے پیپلز پارٹی کا نام اس ملک سے مزدوروں محنت کشوں کے عوامی راج کو ختم کر دیا جائے گا مگر وقت نے بھٹو کے الفاظ کو سچ ثابت کر دیا کہ میں قبر سے اس ملک پر حکومت کروں گا۔ وہ آمرانہ قوتیں جنھوں نے بھٹو کو پھانسی دی، جنھوں نے بھٹو کی بے نظیر بیٹی کو لیاقت باغ میں عوام سے خطاب کے بعد گولی کا نشانہ بناکر شہید کر دیا، وہ قوتیں جنھوں نے مرد حر آصف علی زرداری کو پابند سلاسل کر کے فریال تالپور صاحبہ کا میڈیا ٹرائل کے ذریعے ،نیب گردی کے ذریعے عوام سے دور کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ اس ملک میں بھٹو نے پاکستان پیپلزپارٹی کو قائم کرکے جس سیاست کی بنیاد رکھی درحقیقت یہی عوام کی اقتدار میں شراکت داری کی سیاست ہے، انفارمیشن کے وقار، مسائل کے حل کا راستہ پیپلزپارٹی ہی ہے ،اوریہ صرف پارٹی کی قیادت ہی ہے جس نے آمریت کے خلاف جمہوریت کے لئے جدوجہد کی اور ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے لئے پھانسی کاپھندہ قبول کرلیا مگرعوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے، پھر بےنظیر بھٹو شہید جنھیں پاکستان آنے سے روکا جا رہا تھا کہ آپ پاکستان نہ آئیں آپ کی جان کو خطرہ ہے مگر بےنظیر بھٹو شہید نہ صرف ملک آئیں بلکہ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کے عوام کو دہشت گردوں کے حوالے نہیں کر سکتیں اور دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقے میں پاکستان کے جھنڈے لہرائیں گے۔ پھر تاریخ دہرائی گئی پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلے اپنے بانی قائد کے عدالتی قتل کے ذریعے لگائی گئی پھانسی کے دکھ کو برداشت کیا تھا،پھر لیاقت باغ میں پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ جمہوریت دشمن قوتوں نے ایک اور بھٹو کو گولی کا نشانہ بنا دیا، وہ وقت جب پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی، کوئی قانون نہیں تھا ہر سڑک پر ماتم تھا، غصہ تھا، نفرت تھی۔ پاکستان کا وفاق خطرے میں تھا صوبائیت عروج پر تھی، ایسےمیں دکھ اور غم میں نڈہال پی پی پی قیادت پھر قائد اعظم کے پاکستان کو بچانے کے لئے منظر پر آتی ہے اور مرد حر آصف علی زرداری نعرہ لگاتے ہیں پاکستان کھپے، یہ صرف ایک نعرہ نہیں تھا بلکہ پارٹی قیادت کی طرف سے ایک دفعہ پھر تجدید عہد تھا کہ ہم ہیں اس ملک کے حقیقی وارث، ہم بچائیں گے اس ملک میں جمہوریت کو، ہم اپنا خون دے کراس ملک کی ترقی، خوشحالی اور روشن خیال اور رواداری کی سیاست کو فروغ دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا اور ماں کے علم کو لے کر چل رہا ہے، آئیں سب مل کر ملک کی ترقی کیلئے اپنی نسلوں کی خوشحالی اور کامیابی کیلئے بلاول بھٹو زرداری کا ساتھ دیں، اسے کامیاب کریں، قائد اعظم کے پاکستان کیلئے، قائد عوام کے پاکستان کے لئے۔
تازہ ترین