• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

244دن بعد ہی وزیراعظم نے اچانک تقریباً آدھی کابینہ بدل دی


کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اچانک ایسا کیا ہوا جن خبروں کی حکومت تردید کررہی تھی وہ درست ثابت ہوئیں، 244دن بعد ہی وزیراعظم نے اچانک تقریباً آدھی کابینہ بدل دی،پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومت کا فیصلہ سازی کا طریقہ کا اچھا نہیں ہے، ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ وزیر خزانہ کی تبدیلی سیٹ بیک ہے، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ معاشی مسائل کی وجہ سے معیشت میں تیزی نہیں آپارہی تھی، ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ معاشی پالیسی کی ذمہ داری صرف وزیر خزانہ پر عائد نہیں کی جاسکتی۔

پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نےمزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان آٹھ ماہ یعنی 244دن بعد ہی اپنی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں لے آئے ہیں ، وزیراعظم نے اچانک تقریباً آدھی کابینہ بدل دی ہے،فواد چوہدری اب وزیراطلاعات نہیں ہوں گے بلکہ انہیں سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان دیا گیا ہے، پرویزمشرف کے قریبی ساتھی اعجاز شاہ وزیرداخلہ ہوں گے، غلام سرور اعوان کو ایوی ایشن کی وزارت دیدی گئی ہے، شہریار آفریدی اب وزیرمملکت داخلہ نہیں بلکہ وزیرمملکت برائے سیفران ہوں گے، مشرف کے ساتھ رہنے والے محمد میاں سومرو وزیر نجکاری ہوں گی، ظفر اللہ مرزا کو وزیراعظم کا مشیر برائے نیشنل ہیلتھ بنادیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کے دور میں ان کی وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان اب تحریک انصاف کی حکومت میں معاون خصوصی برائے اطلاعات ہوں گی، پیپلز پارٹی کے وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ تحریک انصاف کے مشیر خزانہ ہوں گے، اعظم سواتی جنہیں ایک بڑے اسکینڈل کے بعد ہٹایا گیا واپس کابینہ میں آگئے ہیں، ندیم بابر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن تعینات کیے گئے ہیں، کابینہ میں سب سے بڑ ی تبدیلی وزیرخزانہ اسد عمر کی ہے اب وہ وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ چوبیس گھنٹے میں اچانک ایسا کیا ہوگیا کہ جن خبروں کی تردید حکومت خود کررہی تھی اور انہیں جعلی قرار دے کر پیمرا کی طرف سے میڈیا چینلز کو نوٹس بھیجے جارہے تھے وہ ساری خبریں درست ثابت ہوگئیں، وزیرخزانہ کی امریکا میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتوں کے وقت اچانک وزیرخزانہ اسد عمر سمیت دیگر قلمدانوں کی تبدیلی کی خبر سامنے آئی، حکومت نے اس خبر کی فوراً تردید کی، اس وقت کے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹ کیا کہ وزراء کے قلمدان تبدیل کیے جانے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، میڈیا اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے ، پیمرا نے کابینہ میں تبدیلی کی خبر نشر کرنے والے اے آر وائی کو نوٹس بھی بھیج دیا تھا، حکومتی ٹوئٹر ہینڈل جو جعلی خبروں کو جعلی ثابت کرنے کیلئے بنایا گیا ہے جس کا نام بھی Fakenewsbuster رکھا گیا ہے اس نے بھی اس خبر کو جعلی قرار دیا، اسد عمر نے وطن واپسی کے بعد وزیراعظم عمران خان سے دو ملاقاتیں کیں جس میں ایک ملاقات ون آن ون تھی، کابینہ کے دو اجلاسوں میں بھی اسد عمر نے ایمنسٹی اسکیم پر اعتراضات کا جواب دیا، گزشتہ رات انہوں نے دنیا نیوز کو انٹرویو میں اپنی معاشی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے آئندہ کی حکمت عملی بھی بیان کی، ہمارا رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ اگلے ہفتے وزیرخزانہ اسد عمر ہمارے پروگرام میں شرکت کریں گے مگر اچانک چند گھنٹوں میں صورتحال بدل گئی،اسد عمر نے ٹوئٹ کیا کہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ میں وزارت خزانہ چھوڑ کر توانائی کی وزارت لے لوں، میں نے وزیراعظم کو اعتماد میں لیا ہے کہ میں کابینہ کا مزید حصہ نہیں رہوں گا، اسد عمر کی اس ٹوئٹ نے سب کو حیران کردیا، ان کی ساتھی وزیر اور اسد عمر کے گروپ میں خیال کی جانے والی وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس ٹوئٹ کو فوٹوشاپ قرار دیتے ہوئے ماننے سے انکار کردیا۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ یہ اچانک کیا ہوگیا جو نہ وزیراطلاعات کو پتا تھا، نہ اسد عمر کو پتا تھا، نہ اسد عمر کے قریبی ساتھیوں کو پتا تھا، یہ تحریک انصاف کی حکومت کو پہنچنے والا سب سے بڑا دھچکا ہے کیونکہ آٹھ ماہ بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ ان کی معاشی پالیسیاں درست نہیں تھیں اس لئے انہوں نے نہ صرف اپنی معاشی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا بلکہ اس شخص کو بھی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا جسے تحریک انصاف ایک عرصہ تک برانڈ کے طور پر پیش کرتی رہی، تحریک انصاف کے حکومت میں آنے سے دو ہی باتیں پکی پتہ تھیں کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ اسد عمر ہوں گے، عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد کابینہ اجلاس میں اپنی معاشی ٹیم کی تعریف کی، عمران خان نے انتخابات سے پہلے اسد عمر کو ووٹ دینے کی اپیل بھی کی اور کہا کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیرخزانہ ہوں گے،عمران خان نے آٹھ سال تک قوم کو بتایا کہ قوم ان پرا عتماد کرے کیونکہ معاشی مسائل کا حل اور اس کا جواب اسد عمر ہیں اور پھر آٹھ مہینے میں ہی اس جواب سے اعتماد اٹھ گیا، حکومت نے جو نیا وزیرخزانہ تلاش کیا ہے وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا وزیرخزانہ رہا ہے، اسد عمر نے اے آر وائی کے پروگرام ’’آف دی ریکارڈ‘‘ میں بات کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہیں کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے، اسد عمر نے کہا کہ وہ بہت زیادہ تھک گئے تھے اس فیصلے کے بعد وہ ریلیکس ہوگئے ہیں ہوسکتا ہے ا ن کی جماعت کیلئے سیاست پر اثر پڑے، اسد عمر نے مستعفی ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ کسی معجزے کی توقع نہ کی جائے ،نئے وزیرخزانہ کو وقت دیا جائے اور اس کے ساتھ کھڑا ہوا جائے،اسد عمر کو تو نہیں پتا تھا کہ وہ جارہے ہیں لیکن کیا واقعی وزیراعظم عمران خان کو بھی دو دن پہلے تک نہیں پتا تھا کہ اسد عمر کو گھر جانا ہے کہ ان سے مستقبل کے پلان بنارہے تھے۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، اب تک تحریک انصاف کی یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی صحافی تحریک انصاف کیخلاف خبر دیتا ہے تو سوشل میڈیا پر اس کی ٹرولنگ شروع ہوجاتی ہے، نہ صرف الزام تراشیاں ہوتی ہیں بلکہ کردار کشی بھی کی جاتی ہے، کابینہ میں تبدیلی کی خبروں کے بعد بھی صحافیوں پر الزامات لگائے گئے ، مگر حکومت تردید کرتی ہے خبر درست ثابت ہوجاتی ہے جس پر تحریک انصاف کے کارکنوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تازہ ترین