• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق سندھ حکومت کی خدمات سے فائدہ اٹھائے، مرتضیٰ وہاب

مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنا کنٹینر سیاست اور ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے کنٹینرز کو لوگوں کی زندگیاں بچانے اور خدمت کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کریم آباد فلائی اوور کے نیچے این آئی سی وی ڈی کے نویں چیسٹ پین یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو پیش کش کی کہ وہ سندھ حکومت کی خدمات سے فائدہ اٹھائے تاکہ این آئی سی وی ڈی جیسے دل کے اسپتال پورے ملک میں قائم کیے جا سکیں اور پورے ملک کے عوام دل کی بہترین سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کا ناصرف وزیر خزانہ، وزیر خارجہ بلکہ اب تو وزیر اطلاعات بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے، اسد عمر رن آؤٹ نہیں ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنا کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزز سندھ حکومت کے حوالے کرے تاکہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے عوام کو بھی دل کے علاج کی بہترین سہولیات مہیا کی جا سکیں۔

اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر ندیم قمر، اسپتال کی ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر ملک حمید اللہ، چیف آپریٹنگ آفیسر عذرا مقصود، این آئی سی وی ڈی ویلفیئر ٹرسٹ کے ٹرسٹی امین ہاشوانی، ایگزیکٹو ایڈمنسٹریٹر حیدر اعوان، پی ٹی آئی کے ایم این اے اسلم خان، ایم پی اے عمر عماری اور دیگر بھی موجود تھے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اس وقت پورے ملک میں خدمت میں سب سے آگے ہے، جس کی ایک مثال این آئی سی وی ڈی ہے جسے کراچی کی ایک سڑک سے نکال کر پورے شہر اور اس جیسے آٹھ مزید اسپتال سندھ کے تمام بڑے شہروں میں قائم کیے جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے پاکستان سے دل کے مریض بہترین اور معیاری علاج کے لیے این آئی سی وی ڈی اور اس کے سٹیلائٹ سینٹرز کا دورہ کر رہے ہیں، وفاقی حکومت سندھ حکومت کی خدمات سے فائدہ اٹھائے تاکہ این آئی سی وی ڈی کی طرز کے اسپتال پاکستان کے ہر شہر میں قائم کرکے لوگوں کو معیاری علاج ان کی دہلیز پر فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے اس موقع پر کے ایم سی اور میئر کراچی وسیم اختر سے کہا کہ ان کا دل کا اسپتال کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزز اس وقت مشکلات کا شکار ہے، ان سے کہتا ہوں اسے ہمارے حوالے کریں تاکہ اسے این آئی سی وی ڈی کا سٹیلائٹ سینٹر بناکر ضلع وسطی اور شرقی کے لوگوں کو بہترین علاج کی سہولتیں مہیا کی جا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے دو ماہ میں چیسٹ پین یونٹس کی تعداد بڑھا کر 17 کردی جائے گی، جس کے بعد کراچی شہر کے ہر کونے میں لوگوں کو دل کے دورے کے بعد فوری طبی امداد مہیا کی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کراچی کے لوگوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیا لیکن سندھ حکومت ان کی خدمت جاری رکھے گی اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن قائم کیا ہے تاکہ وہ صحت کی سہولیات کی فراہمی پر نظر رکھیں اور کسی بھی کوتاہی اور غفلت کے نتیجے میں متعلقہ اداروں کے خلاف کارروائی کر سکیں۔

اس موقع پر پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کے چیسٹ پین یونٹس کراچی کے شہریوں کے لیے تحفہ ہیں، جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سال کے دوران لگ بھگ چھے ہزار ایسے لوگوں کی زندگیاں بچائی گئیں جنہیں ہارٹ اٹیک ہو رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے 45 دن میں کراچی کے مختلف علاقوں میں چھے مزید چیسٹ پین یونٹس قائم کر دیئے جائیں گے جبکہ دو یونٹس اس کے بعد قائم کیے جائیں گے۔

میڈیا سے ان چیسٹ پین یونٹس کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینے میں درد کی شکایت کی صورت میں مریض کو فوری طور پر ان کے سی پی یو لے جایا جائے، جہاں پر ایک ماہر کارڈیالوجسٹ اور ٹیکنیشن انہیں فوری طبی امداد فراہم کریں گے اور مریض کی حالت سنبھلنے کے بعد انہیں مین این آئی سی وی ڈی منتقل کیا جائے گا، جہاں مزید علاج کیا جا سکے گا۔

سندھ حکومت، وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی نے گزشتہ چند برس کے دوران 15لاکھ مریضوں کا علاج کیا ہے جبکہ صرف چیسٹ پین یونٹس نے 2لاکھ 17ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا، جو دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی و ی ڈی کے چیسٹ پین یونٹس سسٹم کو فوری دنیا میں اسٹڈی کیا جا رہا ہے اور کاپی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے ایم این اے اسلم خان نے این آئی سی وی ڈی کو بہترین دل کا اسپتال قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس ادارے کی شاخیں پورے پاکستان میں قائم کی جائیں تاکہ دل کے مریضوں کو علاج کے لیے طویل سفر طے کرکے کراچی یا سندھ کے دیگر اسپتالوں کا رخ نہ کرنا پڑے۔

تازہ ترین