• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی دہلی کی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ایک بڑے فوجی کانوائے پر حملے کے انتہائی پراسرار واقعہ میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں، نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک ڈرامے کا پول کھلنے اور پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی مگ لڑاکا طیاروں کی تباہی کے بعد گرفتار بھارتی پائلٹ ابھینندن کی اسلام آباد کی طرف سے غیر مشروط رہائی اور بھارت کی طرف سے آنے والی آبدوز کو محض وارننگ کے ساتھ واپسی کا موقع دیکر اسلام آباد نے خیر سگالی کی جو کوششیں کیں ان کے مثبت جواب سے نئی دہلی کا گریز ایسی علامت نہیں کہ اس سے صرفِ نظر کیا جائے۔ 15اپریل کو حیات آباد پشاور کے ایک مکان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد شروع کئے گئے آپریشن میں 17گھنٹے تک جاری مقابلے اور پوری عمارت کے دھماکے سے انہدام سمیت کئی واقعات کے تجزیے میں نئی دہلی کے براہِ راست ملوث ہونے یا افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کے زیر نگرانی چلنے والے دہشت گردی نیٹ ورکس کے فعال ہونے کے نشانات واضح ہیں۔ کوئٹہ ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ میں 12اپریل کو کئے گئے خود کش حملے میں 20افراد شہید ہوئے۔ چمن کے ٹرنچ روڈ پر موٹر سائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے ایک فرد جاں بحق ہوا اور پانچ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ تازہ ترین واقعہ جمعرات 18اپریل کا ہے جس میں مکران اور ماڑہ کوسٹل ہائی وے پر شناخت کے بعد سرکاری اہلکاروں سمیت 14افراد کو گولیاں مار کر خاک و خون میں غلطاں کیا گیا۔ مذکورہ اور دیگر بہیمانہ وارداتوں کے تجزیے میں بھارت کے نقوش واضح ہیں۔ نئی دہلی کے حکمران اپنے تمام تر اشتعال انگیز اقدامات کے باوجود اسلام آباد کے جذبۂ خیر سگالی کی روح کو سمجھنے سے انکاری ہیں تو اس کی سنگینی سے صرفِ نظر درست نہیں ہوگا۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اس صورتحال سے آگاہ کرنے کیلئے پاکستان کو بھرپور سفارت کاری بروئے کار لانا ہو گی اور یہ واضح کرنا ہوگا کہ کوئی آزاد ریاست اپنی سرزمین کے تقدس اور اپنے شہریوں کی جان و مال پر حملوں کے معاملے میں حد سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ نہیں کر سکتی۔

تازہ ترین