• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر دفاع سمیت پنجاب اور کے پی کے وزراء اعلیٰ سمیت کئی وزارتوں میں ردوبدل کافیصلہ

اسلام آباد (آصف علی بھٹی ) کابینہ میں ردوبدل کا فیصلہ ڈیڑھ ہفتہ پہلے ایک اہم اجلاس میں کر لیا گیا تھا، وزیرخزانہ کو طے شدہ دورہ امریکا کے باعث فوری نہیں ہٹایاگیا،ذرائع کاکہنا ہے معاشی پالیسیوں میں ناکامی اور عوام میں بڑھتی بے چینی اسدعمر کو ہٹانے کی اہم وجہ بنی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں وزیر دفاع سمیت وفاقی کابینہ مزید تبدیلیوں، پنجاب اور کے پی کے وزراء اعلی سمیت کئی وزارتوں میں اکھاڑ پچھاڑ کافیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔ باخبر ذرائع نے نمائندہ جو بتایا ہےکہ وزیراعظم کو مختلف اہم اداروں کی جانب سے کابینہ کے بعض وزراء کے معاملات پر مسلسل خفیہ رپورٹس دی جارہی تھیں ، اسی بنیاد پر دسمبر میں وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کے پہلے طویل جائزہ اجلاس میں موجودہ فارغ ہونے والے چار وزراء کو صاف اور واضح وارننگ دی تھی کہ وہ ٹھیک ہو جائیں ورنہ فارغ کردوں گا لیکن شاید وہ ان رپورٹس اور عمران خان کے دھمکی کو سنجیدہ لینے کی بجائے اپنے ’’کام‘‘ پر لگے رہے اور تین ماہ بعد فراغت کی صورت میں نتیجہ سامنے آگیا ۔ اعلی سطح ذرائع کہتے ہیں دو مرتبہ جہانگیر ترین نے وزیر اعظم سے خصوصی ملاقات بھی کی اور وزیرخزانہ کی تبدیلی کا مشورہ دیتے ہوئے بعض ٹیکنوکریٹس اور معاشی ماہرین کی صلاحیتوں سے تفصیلی طور پر آگاہ بھی کیا اور یہی بھی بتایا کہ معاشی صورت حال پر ناکام پالیسیاں آئندہ بجٹ کے بعد عوام کے شدید ردعمل کاباعث اور ریاستی اداروں کےلیے چیلنج کا باعث بن سکتیں ہیں۔ بعض ذرائع کاکہناہےکہ بات یہاں تک نہیں رکی بلکہ بگڑتی معاشی صورت حال سےملکی سلامتی اور دفاع کے معاملات متاثر ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہورہاتھاتبھی اس حوالے سے ڈیڑھ ہفتہ قبل دو بڑوں کی اہم ملاقات میں وزیرخزانہ سمیت کابینہ میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ذرائع کاکہناہےکہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر داخلہ لگانے کا اہم مقصد نیشنل ایکشن پلان کے تحت انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ براہ راست تعاون بڑھانے کا ٹاسک مکمل کرنا اور کچھ اہم فیصلوں پر ایف اے ٹی اے کے آئندہ اہم اجلاس سے قبل پاکستان کی مطلوبہ اہداف کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔

تازہ ترین