• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی حکومت تارکین وطن کے احساس محرومی کو ختم کرے، سالیسٹرز بلال بابر، سرفراز


مانچسٹر(غلام مصطفیٰ مغل)مانچسٹر کے معروف قانون دان سالیسٹر بلال بابر نے کہا ہے کہ ہم دہری شہریت والے پہلے پاکستانی اور پھر بعد میں غیر ملکی ہیں۔ انہوں نے روزنامہ جنگ لندن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں ہم نے شب و روز محنت کی تو اس کا پھل خداوندکریم نے عطا کیا، پاکستانی پاسپورٹ جس کی قدر و منزلت تقریباًختم ہو کر رہ گئی ہے۔ ان حالات میں یورپ اور برطانیہ ہمیں اپنی شہریت دیتا ہے، یہاں اوورسیز کارڈ پر ہم ہر قسم کا کاروبار کرنے کے علاوہ جائیداد کی خریدو فروخت اوربچوں کی شادیاں کرسکتے ہیں۔ مگر پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے اہل نہیں، ایسا تضاد ان یورپی ممالک میں نہیں۔ سالیسٹر بلال بابر نے تربیتی میٹنگ میں کہا کہ ہماری جان پاکستان کے لئے قربان کرنے کے لیے تیارہے۔ اس موقع پر سالیسٹر اکرام مک، سالیسٹر محمد نوید، سالیسٹر اعجاز احمد اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔سالیسٹر سرفرازکا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یورپ نے کبھی ہماری وفاداری پر شک نہیں کیا بلکہ ان ممالک میں کوئی ایسا قانون موجود ہی نہیں کہ ہم حساس ترین اداروں میں ملازمت کے اہل نہیں ،یہاں کوئی ترقی یا نوکری کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنتا، اس وقت برطانیہ میں لندن کے میئر پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان صادق خان ہیں تو دوسری طرف درجنوں پاکستانی نژاد پارلیمنٹ کے ممبران اور درجنوں ہی مختلف شہروں کے میئرز اور سیکڑوں کونسلرز ہیں جنہیں گوروں کے علاوہ برطانیہ میں آباد دیگر مختلف کیمونٹیز ووٹ ڈالتے ہیں، کوئی رنگ و نسل کی تفریق نہیں ہے، مگر جو ملک کلمہ کے نام پر حاصل کیا گیا اس ملک میں درجہ بندیاں کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی تارکین وطن ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ تمام ملکی سیاستدان اور حکومت ان تارکین وطن کو اپنے ملک کا کماؤ پتر تو قرار دیتے ہیں مگر جب وہ اپنی تعلیم اور صلاحیت کے بل بوتے پر ملک جا کر سیاست یا کسی ادارے میں نوکری کے خواہش مند ہوتے ہیں تو وفاداریاں مشکوک ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور وزیراعظم عمران خان جیسے سیکڑوں ایسے سیاستدان ہیں جو یورپ میں جوان ہوئے، یہاں سے تعلیم حاصل کی مگر واپس وطن جا کر ملک کی اس انداز سے خدمت کی کہ عوام ان پر فخر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ چند سٹیک ہولڈروں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے رسوائے زمانہ یہ قانون لاگوکر رکھا ہے کہ تارکین وطن جو ڈبل نیشنلٹی ہولڈرہیں کو کوئی اعلیٰ پوسٹ نہ دی جائے کیونکہ یہ ڈر اور خوف ہر وقت لاحق رہتاہے کہ ان سے زیادہ تجربے کار اور علم والے یہ تارکین وطن کہیں ملک کو اصل مقام تک نہ پہنچا دیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ دم توڑ رہی ہے تو پھر سٹیٹ بینک بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ تارکین وطن نے بارہ ارب ڈالر بیرون ملک سے بجھوائے، ہم ملکی معیشت کو سہارا بھی دیں اور برے وقت میں اپنے ہم وطنوں کی بھر پور مدد بھی کریں مگر اسکے باوجود بھی ہم غیر ملکی کہلاتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ پاکستان کے تھینک ٹینک سے اپیل کی ہے کہ دیار غیر میں بسنے والے لاکھوں پاکستانیوں کے احساس محرومی کو ختم کرتے ہوئے انہیں گلے سے لگایا جائے تو ملک پاکستان کے بے شمار مسائل ختم ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانچسٹر میں مجبور و بے بس ہم وطنوں کیلئے سایۂ شفقت پدری کا مظاہرہ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر چھوٹا بڑا انکا نام بڑے احترام کے ساتھ لیتا ہے۔
تازہ ترین