• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام اب حکومتوں سے نعروں اور دعوئوں کے بجائے کارکردگی کے خواہاں ہیں، شاید یہ حقیقت ہماری حکومتیں باور نہیں کر پا رہیں چنانچہ تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں۔ پنجاب حکومت بھی ایک عرصہ سے ہدفِ تنقید رہی تو اس کی وجہ اس کے تحرک کا دکھائی نہ دینا تھا۔ تاہم اب پنجاب کابینہ کے حالیہ اجلاس میں کئے جانے والے فیصلے اس کی فعالیت عیاں کر رہے ہیں، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے ۔جمعہ کے روز وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں نئے بلدیاتی ایکٹ 2019ء اور واٹر ایکٹ 2019ء کی منظوری دی گئی جس کے تحت واٹر ریسورسز کمیشن قائم کیا جائے گا اور بغیر لائسنس زیر زمین پانی نکالنے پر پابندی ہو گی۔ دیگر بہت سے اہم فیصلوں کے علاوہ رمضان میں گزشتہ برس کے 9ارب روپے کے بجائے 12ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینے کا بھی فیصلہ ہوا۔ آبادی کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہونے کے ناتے پنجاب کو ملک اور ملکی سیاست میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ پنجاب کے عوام کی منشا بذریعہ ووٹ سیاسی جماعتوں کو حکومت کا اختیار دیتی آئی ہے لہٰذا کسی بھی سیاسی جماعت یا حکومت کیلئے پنجاب کو صرفِ نظر کرنا ممکن نہیں۔ پنجاب میں مسائل بھی آبادی کی مناسبت سے زیادہ ہیں اور اتنی ہی توجہ کے متقاضی بھی۔ یہ مسائل بلاشبہ کوئی بااختیار بلدیاتی نظام ہی حل کر سکتا ہے کہ تمام تر مسائل کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق عوام سے ہے۔ پنجاب کے لیے ایسا جامع اور موثر بلدیاتی نظام ضروری ہے جو امن عامہ، صحت، تعلیم، گرانی کی روک تھام اور دیگر عوامی مسائل حل کرنے کا اختیار رکھتا ہو۔ ایسا نظام لے آیا جائے تو صوبائی حکومت نہ صرف عوام کا من موہ لے گی بلکہ اس پر طعن و تشنیع کے تیر چلنا بھی بند ہو جائیں گے۔ حکومت کو جلد بلدیاتی ایکٹ پر کام کرکے اسے نافذ کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے کہ کسی بھی جمہوری نظام میں بلدیاتی نظام خشتِ اول کی حیثیت رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت کو صوبے اور اس کے عوام کی بھلائی، ترقی اور خوشحالی کیلئے مزید مستعد اور فعال ہونا چاہئے۔

تازہ ترین