• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا اندازہ ہے کہ پاکستان کے پاس 9ارب بیرل سے زیادہ تیل اور 105کھرب مکعب فٹ سے زیادہ گیس کے ذخائر موجود ہیں جبکہ موجودہ ذخائر سے اس وقت 87ہزار بیرل تیل اور 5کروڑ مکعب فٹ گیس استعمال میں لائی جا رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ماڑی پیٹرولیم نے گوجر خان کے قریب غوری بلاک کے ڈھاریاں ون معدنی کنویں سے تیل دریافت کیا ہے جس کا اندازہ 372بیرل یومیہ (خام) ہے۔ ماڑی پیٹرولیم کی یہ پنجاب میں دوسری بڑی دریافت ہے۔ پاکستان پر اللہ کا بڑا کرم ہے، ماڑی کی طرح اگر تیل و گیس کی تلاش میں دیگر کمپنیوں کی بھی دلجمعی سے سرپرستی اور نگرانی کی جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج نکل سکتے ہیں جن میں سے ایک کراچی کے قریب سمندر میں کیکڑا ون کنویں کی کھدائی کا کام ہو رہا ہے، جہاں 12دن کے وقفے کے بعد گزشتہ روز دوبارہ کھدائی شروع کی گئی ہے۔ یہ ڈرلنگ کا حتمی مرحلہ ہے جس میں تیل کی موجودگی کے امکانات کا تعین ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کھدائی کو خراب موسم کے آنے سے قبل مکمل کرنا ہو گا جو مئی میں آ سکتا ہے۔ یہ سمندر میں بے قابو مد و جزر سے آتا ہے۔ بلاشبہ تیل و گیس کے حصول کیلئے کھدائی نہایت نازک کام ہے جس پر موسمی تغیرات جلد اثر کرتے ہیں اس کا ادراک حکومت کی نگرانی میں اول ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔ ادھر بلوچستان میں جہاں گیس کے وسیع تر ذخائر کی موجودگی کے نہایت روشن امکانات ہیں، دہشت گردی کی کارروائیاں بدستور ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ گو کہ سیکورٹی ادارے وہاں کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں پر ہاتھ بھی ڈال رہے ہیں تاہم اس کام کو مزید اقدامات کرکے جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت جہاں سندھ و بلوچستان کا گیس کی پیداوار میں 94فیصد حصہ ہے، پنجاب اور ساحلی پٹی میں نئے ذخائر کی دریافت ملک کو اقتصادی مشکلات سے نکالنے میں نہایت سود مند ہو سکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین