• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرمنتخب او ر متنازع ارکان کی وفاقی کابینہ میں شمولیت ، اپوزیشن کو شدید اعتراضات، نئے انتخابات کا مطالبہ

کراچی،سکھر،پشاور، لاہور ،اسلام آباد(جنگ نیوز ، نمائندہ جنگ، خبرایجنسی)غیر منتخب اور متنازع ارکان کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر اپوزیشن نے شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کردیا ہے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی نااہلی ثابت ہوچکی،وہ ملک نہیں چلاسکتی ، حکومت تذبذب کا شکار ہے،وقت پر آئی ایم ایف جانا چاہیے تھا، اٹھارویں ترمیم ختم کرکے سب کچھ مرکز منتقل کرنا سازش ہے، تمام تر سازشیں ناکام بنائیں گے۔مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم سے مستعفی ہوکر ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی بجائے ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنائی جارہی ہے، تحریک انصاف میں ایک شہر کو چلانے کی صلاحیت نہیں مگر جعلی اور خلائی مینڈیٹ کے ذریعے ملک پر حکومت کررہی ہے،زرداری اور نوازشریف کابینہ کے ارکان کو وزارتیں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے، قرضوں کے باوجود عام آدمی کی زندگی پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے، قرضوں کی انکوائری کےلئےعدالتی کمیشن بنایا جائے۔جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وفاقی کابینہ کو دیکھ کر یہی لگتاہے کہ اب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ، جن لوگوں پر کرپشن کلچر عام کرنے اور قومی خزانے کو لوٹنے کے الزامات ہیں وہ پی ٹی آئی حکومت کی کابینہ میں بیٹھے ہیں ،حالات نے ثابت کردیاہے کہ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کا ہی نیو ایڈیشن ہے۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں تبدیلی سے عمران خان خطرناک گلی میں گھس رہے ہیں ،انہیںسخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا،اسد عمر کو ہٹانااپوزیشن کاموقف درست ہونے کاثبوت ہے، عمران خان نے حفیظ شیخ کومشیر خزانہ لاکرپیپلزپارٹی کی پالیسی کو تسلیم کیا ۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور جے یو آئی کے (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن نے عید کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر اتفاق کیا ہے، ذرائع کے مطابق رہنمائوں نے موقف اختیار کیاکہ دوران رمضان عوام کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے، عوامی غصہ تحریک کو جلا بخشے گا،آصف زرداری نے تحریک کیلئے نوازشریف کو پیغام بھجوا دیا جس میں کہاگیاکہ عید کے بعد تحریک نہ چلائی تو اپوزیشن کا شیرازہ بکھر سکتا ہے،ن لیگ اگر حکومت مخالف تحریک کا حصہ نہ بنی تو ن لیگ کو نقصان کا خدشہ ہے۔تفصیلات کےمطابق ڈا ئومیڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں بون میرو ٹرانسپلانٹ یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےبلاول بھٹو نے کہا کہ صدارتی نظام کی بات کرنے والے ہر 10 سال بعد نظام بدلنے کا کہتے ہیں ، صوبوں کے حقوق کیلئے پیپلز پارٹی کو وفاق میں لاناہوگا۔جمعیت علمائے اسلام(ف) کے قائدمولانا فضل الرحمٰن نے پشاور میں مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہاکہ حکومت کی جانب سے وزرا سے قلمدان لیکر نئے لوگوں کو لاکر برسر روزگار بنایا گیا ،اس تناظر میں وزارت داخلہ کا قلمدان وزیر اعظم عمران خان کے پاس تھا، ناکامیوں کے اس ماحول میں جہاں اور ردوبدل کی گئی ہے وہاں وزیر اعظم نے بھی وزارت داخلہ کا قلمدان چھوڑا ہے اور ایک نامزد شخصیت کے حوالے کیا ہے جہاں وہ خود اپنی وزارت کی ناکامی کے معترف بنے ہیں پھر ان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں اسلئے انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے، کیونکہ اس وقت ملک میں سیاسی حکومت کی بجائے تاثر مل رہا ہے جیسے ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنائی جارہی ہے اور منتخب نمائندوں کی بجائے نامزد لوگوں کو لاکر ان کے ذریعے حکومت چلائی جارہی ہے، اس لئے حکومت اور وزیر اعظم خود مستعفی ہوکر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کرکے ملک نئی قیادت کے حوالے کریں ورنہ ہمارے ملک کی معیشت کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے اور اس کو سہارا دینے والا کوئی نظر نہیں آرہا ہے، اس وقت بجلی ، تیل ، گیس اور اشیائے خرد کی قیمتیں مہنگائی کی انتہا کو چھو رہی ہیں ، عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے اور وہ اس مہنگائی کے بوجھ کو برداشت کرنے کے قابل نہیں ، موجودہ حکومت آنے والا بجٹ پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، بینکوں میں پیسے نہیں، ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہیںاس صورت میں حکومت کیسے بجٹ پیش کرے گی؟ چنانچہ آئی ایم ایف آکر پاکستان کا بجٹ تیار کرے گا اور پھر بجٹ کو حکومت کے ذریعے ایوان میں پیش کیا جائیگا۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ زرداری اور نوازشریف کابینہ کے ارکان کو وزارتیں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے ، حفیظ شیخ زرداری کے دورمیں وزیر خزانہ تھے اگر زرداری چور تھا تو ملک کا خزانہ لوٹنے کی ذمہ داری حفیظ شیخ پر تھی لیکن اب وہ امرت دھارا بن کر ملک کی معیشت ٹھیک کررہے ہیں، اس تمام تر صورت حال کا ایک ہی حل ہے کہ حکومت مستعفی ہوکر از سر نو انتخابات کا اعلان کرکے ملک کو مشکل سے نکالے ، تمام اپوزیشن جماعتیں ملک میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد پر متفق ہیں جس کےلئے وہ تمام اپوزیشن جماعتوں کیساتھ رابطے کریں گے اور رمضان المبارک کے بعد اسلام آباد کو لاک کیا جائیگا۔جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نےچکدرہ میں الخدمت فائونڈیشن کے زیراہتمام یتیم بچوں کی پرورش ، مفت تعلیم اور رہائش کے پراجیکٹ ’’آغوش ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت ملکی تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے جو محض 8ماہ کے اندر ہی اپنا ٹیمپو لوز کر بیٹھی ہے ، عوام کے مستردکردہ لوگوں کو کابینہ میں بٹھا کر حکومت کون سی تبدیلی لانا چاہتی ہے ۔ کابینہ میں لیے گئے لوگ دیگ کے وہ چند چاول ہیں جنھیں دیکھ کر پوری دیگ خراب ہونے کی گواہی ملتی ہے ۔ ہفتے کو وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے معاملے پر خورشید شاہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان خطرناک گلی میں گھس رہے ہیں ،عمران خان کو سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا،اسد عمر کو ہٹانااپوزیشن کاموقف درست ہونے کاثبوت ہے،عمران خان نے آج تک پارلیمنٹ کو تسلیم ہی نہیں کیا،پارلیمنٹ کے نام پرعمران خان نے ووٹ لےکرعوام کو دھوکادیا ،موجودہ حالات کا چیلنج حفیظ شیخ نے کیسے تسلیم کیا ہے،شاید وہ ڈلیور کرنے کی پوزیشن میں ہوں، بڑا مشکل ہے،عمران خان نے حفیظ شیخ کولاکرپیپلزپارٹی کی پالیسی کو تسلیم کیا ہے،غیرمنتخب لوگوں کو کابینہ میں لانے سے منتخب لوگوں کوتکلیف ہوئی ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق حکومت کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے عید کے بعد عوامی تحریک ناگزیر ہے،آصف علی زر داری نے موقف اختیار کیاکہ اپوزیشن نے تحریک نہ چلائی تو عوام خود سڑکوں پرآئیں گے اورعوام سڑکوں پر نکلے تو وہ اپنی قیادت بھی خود ہی سامنے لائیں گے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن اور آصف زرداری ہر صورت تحریک چلانے کے لئے پر عزم ہیں، نوازشریف کے جواب کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔

تازہ ترین