• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خواتین و حضرات ! ملک میں دہشت گرد پیدا کرنے والے اپنا پیغام دیتے ہیں کہ ”ہماری تیار کردہ خود کش جیکٹس نہات آرام دہ اور دیدہ زیب ہیں، جنت کی پچانوے فیصد حوریں انہی جیکٹس میں ملبوس خود کش بمباروں کو پسند کرتی ہیں۔یہ خود کش جیکٹس ہمیشہ صحیح مقام اور وقت پر پھٹتی ہیں اور تباہی پھیلانے میں ڈرون سے زیادہ مہلک ہیں ۔آپ کے شہر میں پہلی مرتبہ، منی بیک گارنٹی کی سہولت کے ساتھ ۔اگر خود کش جیکٹ ٹارگٹ سے پہلے پھٹ جائے تو بمبار کو دوسری جیکٹ بالکل مفت مہیا کی جائے گی۔مسجدوں،درباروں ،مزاروں ،امام بارگاہوں اورمارکیٹوں میں دھماکے کرنے والوں کے لئے خصوصی رعایت ،ایک کے ساتھ دوسری جیکٹ بالکل مفت ۔پہلے آئیے پہلے پائیے ،خود کش انٹر پرائزز،وزیرستان،فاٹا۔ “ جی، تو دوستوں سے میرا پہلا سوال ہے کہ کیابچوں کے پرخچے اڑانے والے دہشت گردوں سے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں ؟ میرے بھائی نے کہا کہ جی ہاں،دہشت گردوں سے اس بات پر مذاکرات کئے جا سکتے ہیں کہ بم دھماکوں میں پانچ سال سے چھوٹے بچوں کو نہ ہلاک کیا جائے۔ جواب درست ہے ،یہ خود کش جیکٹ آپ کی ہوئی،تالیاں!
ہمارے دوسرے سوال کو تعاون حاصل ہے انقلاب مینوفیکچر لمیٹڈ ،راولپنڈی کا۔ان کا پیغام ہے کہ ”ملک میں سستا اور فوری انقلاب لانے کے لئے ہماری کمپنی کی خدمات حاصل کریں ،ہم گذشتہ پینسٹھ برسوں سے ہر قسم کا لوکل اور امپورٹڈ انقلاب سپلائی کرنے والی ملک کی واحد کمپنی ہیں ۔ہمارے پاس اسلامی انقلاب سے لے کر Enlightened Moderationتک تمام ورائٹی دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت ارزاں نرخوں پر دستیاب ہے ۔ہمارے دئیے گئے مقبول ترین نعروں میں بنیادی جمہوریت، نظام مصطفی، سب سے پہلے پاکستان، Changeاور نظام بدلو نے ہر دور میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے ۔اگر آپ بھی ملک میں Changeلانا چاہتے ہیں تو فوراً ہم سے رابطہ کیجئے ،ہم آپ کو تمام انقلابی سہولیات وی وی آئی پی سیکورٹی اور پروٹوکول کے ساتھ فراہم کریں گے، انقلاب مینوفیکچر لمیٹڈ، راولپنڈی۔“ دوستوں سے میرا سوال ہے کہ اس ملک میں حقیقی تبدیلی کون لائے گا ؟ میرے دوست نے جواب دیا کہ اس ملک میں حقیقی تبدیلی ملکہ برطانیہ لائے گی ،جواب درست ہے ،یہ CNG سلنڈر آپ کا ہوا،تالیاں!
اگلا سوال بھیجا ہے فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے والوں نے ۔آپ کا پیغام ہے ”ہماری تنظیم مخالف فرقے کے لوگوں کو چن چن کر قتل کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔ ہمارے جانباز وں نے گذشتہ ہفتے ایک دن میں سو سے زیادہ لوگوں کو جہنم رسید کیا جبکہ اس سے قبل ہم اس فرقے کے زائرین کی کئی بسوں سے مسافروں کو اتار کر لائن میں کھڑا کر کے گولیوں سے بھون چکے ہیں۔ ہمارے ان کارناموں پر تمام ہم مسلک مذہبی جماعتیں نہ صرف اطمینان کا اظہار کرتی ہیں بلکہ ہمارے کارکنوں کی جیل سے رہائی کے بعد فقید المثال استقبال کرنے میں بھی پیش پیش رہتی ہیں ۔کالعدم تنظیم ہونے کے باوجود، ہمارے لیڈران پولیس اور انتظامیہ کی معیت میں پورے ملک میں کہیں بھی بلا روک ٹوک آ جا سکتے ہیں ۔اگر آپ بھی اس ملک میں ہماری مرضی کی شریعت نافذ کروانے کے داعی ہیں تو آئیے ہمارے ساتھ مل کر ہمارے ہاتھ مضبوط کریں ،کوئی مائی کا لعل آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔“جی احباب سے میرا سوال ہے کہ مخالف مسلک کے مسافروں کو بسوں سے اتار نے کے بعد شناختی کارڈ دیکھ کر مارنا افضل ہے یا ان کے علاقے میں اندھا دھند بم دھماکے کرنا بہتر عمل ہے؟ میرے بھائی نے جواب دیا کہ دونوں طریقہ کار ٹھیک ہیں، ریاست اس کی اجازت دیتی ہے ،جواب درست مانتے ہیں ،یہ کلاشنکوف آپ کی ہوئی،تالیاں۔
ہمارے اگلا سوال ہے لانگ مارچ کے شرکاء کی جانب سے ۔ان کا پیغام ہے ”کیا ہوا اگر آپ ٹیکس نہیں دیتے،کیا ہوا اگر آپ بجلی چور ہیں ،کیا ہوا اگر آپ نے کبھی انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالا،کیا ہوا اگر آپ نے کبھی سیاسی جدو جہد نہیں کی ،کیا ہو ا اگر آپ سی این جی کو دہشت گردی سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں …ہمارے لانگ مارچ میں شرکت کیجئے اور بدل ڈالئے یہ فرسودہ نظام ۔سسٹم کی تبدیلی کی واحد شرط ہے کہ آپ سیاست دانوں کو بلا روک ٹوک گالیوں سے نوازیں اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63کے نفاذ کا مطالبہ کریں بھلے آپ خود ہائی کورٹ کے سزا یافتہ ہوں ۔ہمارا وعدہ ہے کہ نظام بدلنے کا یہ لانگ مارچ آپ کے تمام اگلے پچھلے گناہ دھو ڈالے گا ۔آئیے اور اپنی آخرت سنوارئیے۔ڈالروں،یوروں اور پاؤنڈوں کی شکل میں عطیات دینے والوں کے گناہ ترجیحی بنیادوں پر بخشوائے جائیں گے۔“دوستوں سے سوال ہے کہ اگر ایک لانگ مارچ کی لاگت لگ بھگ سو کروڑ ہو اور جس کی فنڈنگ کا کوئی حساب بھی نہ دیا جائے تو کیا اس میں شرکت کرنے والے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب نہیں ہوں گے کہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کا خرچہ پندرہ لاکھ سے زیادہ نہ ہو؟میرے دوست نے جواب دیا کہ جی ہاں ،یہ بالکل جائز مطالبہ ہوگا کیونکہ لانگ مارچ کی لاگت کی کوئی قید نہیں ہوتی جبکہ انتخابی مہم پر خرچے کی حد قانون میں مقرر ہے ،جواب درست مانتے ہیں ،یہ ٹوپی اور چوغہ آپ کا ہوا،تالیاں۔
ہمارے اگلا سوال سپانسرڈ ہے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کا۔آپ فرماتے ہیں ”مینوں نوٹ وخا،میرا موڈ بنے …جمہوریت کو بدنام کرنا ہو یا سیاست دانوں کا تماشہ لگانا ہو،مخولیہ بیانات دینے ہوں یا سو بے گناہ افراد کے ہلاک ہونے پر سفاکی کا عظیم الشان مظاہرہ کرنا ہو،ہمیشہ میری خدمات حاصل کریں ۔میرے اقوال زریں عوام و خواص میں بے حد مقبول ہیں،انہی اقوا ل کو بنیاد بنا کر جمہوریت پر لعن طعن کی جاتی ہے ۔بہترین اینٹی جمہوریت ماڈل ،اسلم رئیسانی۔ایک کال پر مفت دستیاب۔“ جی تو ناظرین ،ہمارا سوا ل ہے کہ اگر ہزارہ برادری کے لوگ اپنے پیاروں کی چھیاسی لاشیں ٹھٹھرتی سردی میں سڑک پر رکھ کر تین روز تک نہ بیٹھتے تو کیا کسی کے سر پر جوں بھی رینگتی؟ میرے دوست نے جواب دیا کہ بالکل نہ رینگتی کیونکہ اصل احتجاج تو اس ملک میں فحاشی کے خلاف ہونا چاہئے جو سارے مسائل کی جڑ ہے ،جواب درست ہے ،یہ ریڈی میڈ کفن آپ کا ہوا،تالیاں۔
اب پروگرام کا آخری سوال جسے تعاون حاصل ہے سازشی تھیوریاں بنانے والوں کا۔آپ کا پیغام ہے ”دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں ،امریکہ کی ہے ۔جو لوگ بم دھماکے کرتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہو سکتے۔ یہ سب سی آئی اے اور بلیک واٹر کی پاکستان کو کمزور کرنے کی صیہونی سازش ہے۔ خود کش حملے ڈرون حملوں کا رد عمل ہیں ۔جس دن امریکہ افغانستان سے نکل گیا ہمارے ملک میں دہشت گردی ختم ہو جائے گی ۔“ ہمارا سوال ہے کہ خود کش حملہ آوروں کے جسموں پر پائے گئے ٹیٹو بنوانے پر کتنا خرچہ آتا ہے اور یہ کہاں سے بنوائے جاتے ہیں؟ میرے دوست کا جواب درست ہے کہ یہ ٹیٹو نہایت سستے ریٹ پر لاہور ،کراچی یا اسلام آباد کی کسی بھی مارکیٹ سے بنوائے جا سکتے ہیں ،جواب درست تسلیم کرتے ہیں ،یہ واٹر کولر آپ کا ہوا،تالیاں!
تازہ ترین