• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کے زیرِ اثر ہونے کی وجہ سے افغانستان کے پاکستان سے تعلقات کم ہی خوشگوار رہے ہیں۔ بھارت ایک عرصہ سے افغان سرزمین پاکستان میں مداخلت کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ تاہم پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں اور دونوں ملکوں کی بقا واستحکام ایک دوسرے کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات میں مضمر ہے۔ بعض معاملات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان بے اعتمادی کی فضا ہے لیکن دونوں ممالک کے قومی رہنما اور حکام آپس میں بات چیت سے اِن معاملات کو حل کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان افغانستان کے ساتھ تعلقات کو نہایت اہم سمجھتے ہیں اور وہ افغانستان کے ساتھ خوشگوار، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان نے اِس ضمن میں افغانستان کے انفرااسٹرکچر کی بحالی میں مفید کردار ادا کیا ہے جبکہ ہفتہ کے روز کابل میں 200بستروں پر مشتمل محمد علی جناح اسپتال کا افتتاح کرنے کے بعد باضابطہ طور پر افغان حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق افتتاحی تقریب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان، افغان نائب صدر محمد سرور دانش اور افغان وزیر صحت ڈاکٹر فیروز الدین فیروز نے شرکت کی۔ دشت پرچی میں بنائے گئے اسپتال پر 24ملین ڈالر لاگت آئی ہے جبکہ اسپتال میں جدید طرز کے علاج کی تمام سہولتیں میسر ہوں گی۔ پاکستان کے تعاون سے جلا ل آباد میں نشتر کڈنی سنٹر بھی تعمیر کیا جا چکا ہے جبکہ 100بستروں پر مشتمل نائب امین اللہ اسپتال لوگر میں زیر تعمیر ہے، جس پر 19ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ امید کی جانی چاہئے کہ یہ اسپتال افغانستان کے صحت کے شعبے میں اہم سنگ میل ثابت ہوں گے اور دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم کریں گے۔ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کو ایک محفوظ، پُر امن اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتا ہے، افغان حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ بھارت کو اپنے ناپاک عزائم کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے تاکہ دونوں ملک مل کر خطے میں پائیدار امن قائم کر سکیں۔

تازہ ترین