• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی نوماہ میں جس رفتار سے مہنگائی کو پر لگے ہیں،آئے دن توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر مہنگا روپیہ سستا، ادویات کی قیمتوں میں تین سو فیصد اضافہ،یہ سب عوامل ایسے ہیں کہ عوام بلبلا اٹھے جسے پارٹی قیادت نے بھی محسوس کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں پارٹی رہنمائوں سے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ نئی ٹیم مہنگائی کم کرے، بجٹ میں عوام کو ریلیف یقینی بنائے، ٹیم کا جو رکن بھی عوام کی توقعات کے مطابق کام نہیں کرے گا، اسے ہٹانے میں دیر نہیں لگائوں گا۔ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں اب نئی ٹیم کا کڑا متحان ہے کہ وہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے میں کہاں تک کامیاب ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں نے یہ مستحسن پیشکش کی ہے کہ اگر حکومت توانائی کی قیمتیں کم کرے تو ہم مہنگائی میں کمی لانے میں تعاون کریں گے۔ دوسری طرف مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے سامنے وہ تمام چیلنج اسی طرح موجود ہیں جو اسد عمر چھوڑ کر گئے۔ سردست آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے بیل آئوٹ پیکیج کو حتمی شکل تک پہنچانے کا کڑی شرائط پر مشتمل پہاڑ ان کے سامنے کھڑا ہے۔ دوسری طرف حفیظ شیخ کہہ چکے ہیں کہ اسد عمر کی پالیسیوں کو جاری رکھنا وقت کی مجبوری ہے۔ ان کے بقول آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا عمل تیز کیا جا ئے گا لہٰذا مہنگائی کے حوالے سے صورتحال بدستور دگرگوں دکھائی دیتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا اس وقت کابینہ میں محض تبدیلی لے آنا کافی نہیں، مہنگائی عام آدمی کا مسئلہ ہے جس کی قوت خرید ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ آنے والا وفاقی بجٹ اس حوالے سے نئی ٹیم کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ حالات کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھربوں روپے قومی خزانے میں واپس لائے جائیں جو تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق کرپشن، ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور دیگر ناجائز ذرائع سے اندرون اور بیرونِ ملک چھپائے گئے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین