اسلام آباد (نیوز ایجنسیز) پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے آر پار تجارت کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی یکطرفہ اقدام سے گریز کرے ، تجارتی سہولت کے غلط استعمال کے بھارتی دعوؤں میں کوئی حقیقت نہیں، بھارت نے اسمگلنگ ، منشیات ، جعلی کرنسی اور دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کاجھوٹا پراپیگنڈہ کیا، تجارتی پابندیوں سے کشمیریوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا ، باہمی رابطوں کی کوششیں جاری رکھیں گے، تضاد کے خاتمے اور تعاون کے فروغ کیلئے بھارتی کی مثبت سوچ ضروری ہے۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تجارتی سہولت کے غلط استعمال کے بھارتی دعووں میں کوئی حقیقت نہیں، بھارت نے تجارتی سہولت کو سمگلنگ ، منشیات ، جعلی کرنسی اور دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کا غلط اور جھوٹا پراپیگنڈہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی پر امن جدوجہد کو تجارت کے ساتھ جوڑنے کی جھوٹی کوشش کی ہے، تجارت کو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافے کیلئے ایک بنیادی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ دونوں ممالک نے سفارتی کاوشوں کے نتیجے میں باہمی اعتماد میں اضافے کیلئے تجارت کا فیصلہ کیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے کئے گئے فیصلے سے اعتماد کی بحالی اور اضافے کی سفارتی کاوشیں متاثر ہوئی ہیں۔ دفتر خارجہ نے ایل او سی کے آر پار تجارت کو معطل کرنے کیلئے پاکستان سے مشاورت کیے بغیر کیے جانے والے بھارتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے ۔ تجارتی پابندیوں سے کشمیریوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا جو اس سہولت سے استفادہ کر رہے تھے ۔ بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کے کردار کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کے باہمی رابطوں اور سہولیات کی فراہمی کے اقدامات کا عمل جاری رکھے گا جو تنازعہ کشمیر سے متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ تضاد کے خاتمے اور باہمی تعاون کے فروغ کیلئے مثبت سوچ ضروری ہے تاکہ اختلافات کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکے ۔