• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس کو 1959 میں 6 سالہ بچی کے قتل کا معمہ حل ہونےکی امید

لندن (پی اے) پولیس کو1959ء میں6سالہ کیرول این اسٹیفنز کے قتل کا معمہ حل ہونے کی امید ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس نے ویلز کے ایک مشہور زمانہ قتل کا معمہ حل ہونے کی امید ترک نہیں کی ہے۔ کارڈف کی اسکول کی طالبہ کیرول کو اپریل1959ء میں اغوا کیا گیا تھا اور اس کی لاش دو ہفتوں بعد کار مارتھن شائر کے ایک دورافتادہ مقام سے ملی تھی۔ بڑی تلاش اور میٹ پولیس کی مدد کے باوجود68سالہ کیرول کا قاتل نہیں پکڑا جاسکا۔ تاہم افسران کا کہنا ہے کہ کیس اب بھی سرگرم ہے اور انہیں امید ہے کہ کوئی شخص کیرول کے اہل خانہ کے لیے جواب فراہم کرسکتا ہے۔ 7اپریل کو منگل کے دن کارڈف کے کیتھائس ایریا میں کیرول نے اپنی ماں مولس کو بتایا تھا کہ وہ کھیلنے جارہی ہے اور میل فینٹ اسٹریٹ میں واقع اپنے گھر سے گئی تھی جس کے بعد اس کے اہل خانہ نے اسے زندہ نہیں دیکھا۔ اس کی گمشدگی ویلز میں پولیس کے ایک سب سے بڑے آپریشن کا سبب بنی تھی۔ اگلے چند دنوں تک کارڈف میں ہزاروں کاریں روکی گئیں اور پولیس نے بندرگاہوں کی نگرانی کی کہ آیا اغوا کار اسے ملک سے باہر تو نہیں لے جارہا۔ علاقے کے مکینوں کو اپنے گارڈن شیڈز کی چیکنگ کے لیے کہا گیا اور کسانوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی آئوٹ بلڈنگز کی تلاشی لیں، تلاشی کے حصے کے طور پر روتھ پارک جھیل کی ڈریننگ کی بات تک کی گئی بہرحال ساری تلاشیاں رائیگاں گئیں۔ کیرول کی گمشدگی کے پورے دو ہفتے بعد لانیلی کے شمال میں واقع ہورب دیہات کے نزدیک پتلے دریائی کلورٹ میں کام کرنے والے ایک سروئر کو اس کی لاش ملی، اس کا گلا گھونٹا گیا تھا اور پانی میں ڈپ کردیا گیا تھا۔ مقدمے میں دلچسپی کے باوجود کیرول کے لیے ابتدائی انکوئسٹ کا فیصلہ سننے کے لیے4سو سے زائد افراد نے لانیلی ٹائون ہال کے باہرانتظار کیا۔ پولیس نے اس کے ساتھ تھوڑا ہی کام کیا۔ کیرول نے اپنی سہیلیوں کو بتایا تھا کہ اسے نئے انکل ملے ہیں جو اسے ڈرائیو کے لیے لے جارہے ہیں اور پھر اسے گمشدگی والے دن ایک کار میں ایک شخص سے بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ مگر اس کے علاوہ پولیس کو جواب دینے کے لیے بہت سارے سوالات کا سامنا ہے۔ آیا کیرول اپنے قاتل کو جابتی تھی آیا اس کی لاش کے دور دراز علاقے سے ملنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص ہورب ایریا کو اچھی طرح جانتا تھا، آیا کسی شخص نے کیرول کو اپنے اغوا کار کے ساتھ مغرب کے سفر کے دوران دیکھا تھا۔ یہ وہ سوالات ہیں جو اب ڈٹیکٹو چیف انسپکٹر مارک لیوس کے سامنے ہیں جو سائوتھ ویلز پولیس می میجر کرائم ریویو ٹیم میں کام کرتے ہیں۔ 60سال قبل کا یہ مقدمہ ایک قدیم ترین مقدمہ ہے جس سے فورس نمٹ رہی ہے۔ اس کے باوجود مارک لیوس کو امید ہے کہ یہ حل ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین