• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سعودی عرب کے شعابی خاندان کو نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں انتہائی قدر و منزلت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور مسلم حکمراں اس خاندان کے افراد کی مہمان نوازی کو اپنے لئے باعث اعزاز سمجھتے ہیں۔ خادم الحرمین الشریفین کی حکومت بھی اس خاندان کو خصوصی طور پر بڑا مرتبہ اور عزت و احترام دیتی ہے۔ یہ وہ خاندان ہے جو تقریباً 1500 سال سے کلید بردار کعبہ ہے۔ اس خاندان کا سلسلہ نسب شیبہ بن عثمان بن ابی طلحہ سے جاملتا ہے جو حضور اکرمﷺ کے ہم عصر تھے۔ فتح مکہ کے بعد جب حضور اکرمﷺ نے خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کرنے کیلئے خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی لانے کا حکم دیا توحضور اکرمﷺ کو بتایا گیا کہ خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی شعابی خاندان کے پاس ہے جس پر حضور اکرمﷺ نے اس فیملی کے سربراہ کو طلب کیا جنہوں نے خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی حضور اکرمﷺ کو انتہائی ادب و احترام سے پیش کی جس کے بعد حضور اکرمﷺ نے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا اور وہاں موجود بتوں کو ایک ایک کرکے ڈھایا۔ اس موقع پر ایک بت جو کافی اونچائی پر تھا اسے ڈھانے کیلئے حضور اکرمﷺ نے حضرت علی کو اپنے کندھوں پر اٹھایا جنہوں نے اس بت کو ڈھایا جس کے بعد خانہ کعبہ کو غسل دے کر پاک کیا گیا تاکہ یہاں عبادت اور خانہ کعبہ کا طواف کیا جاسکے۔ خانہ کعبہ کو غسل دینے کے بعد حضور اکرمﷺ نے خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی شعابی خاندان کو لوٹا دی اور قیامت تک یہ چابی اسی خاندان کے پاس رہنے کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا ”اگر کسی نے کبھی اس خاندان سے خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی لینے کی کوشش کی تو قیامت کے روز اس پر اللہ کا قہر نازل ہوگا“۔ جس کے بعد سے آج تک یہ چابی نسل درنسل شعابی خاندان کے پاس چلی آرہی ہے۔ خانہ کعبہ کا موجودہ سونے کا دروازہ 2.4 میٹر اونچا اور 1.7 میٹر چوڑا ہے جسے کھولنے کیلئے خصوصی طور پر درخواست کی جاتی ہے۔ اگر سعودی حکمرانوں کو کسی غیر ملکی سربراہ مملکت کو خانہ کعبہ کے اندر لے جانا مقصود ہوتا ہے تو وہ پہلے اس خاندان کے سربراہ سے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولنے کی درخواست کرتے ہیں، شعابی خاندان کے سربراہ خانہ کعبہ کے دروازے کو کھول کر وہاں موجود رہتے ہیں اور مہمانوں کے جانے کے بعد خانہ کعبہ کے دروازے کو تالا لگاکر چابی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی کے متولی شیخ عبدالقادر شعابی، صدر پاکستان کی خصوصی دعوت پر پاکستان تشریف لائے جہاں انہوں نے گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹوکی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے میں بینظیر بھٹو کے ایصال ثواب کیلئے خصوصی طور پر دعا کی جبکہ کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں انہوں نے صدر پاکستان سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ چھوٹے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر یہ تاثر دیا کہ پولیو کے قطرے غیر اسلامی نہیں اور نہ ہی یہ مضر صحت ہیں۔ اس موقع پر شیخ عبدالقادر شعابی نے پاکستان کی سلامتی اور پولیو کی مہم کی کامیابی کیلئے خصوصی دعا کی اور کہا کہ پولیو مہم کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ کراچی میں وہ میرے قریبی دوست اور ملک کی نامی گرامی کاروباری شخصیت حاجی مسعود پاریکھ کے خصوصی مہمان تھے جن کی فیملی کے شیخ عبدالقادر شعابی سے قریبی تعلقات ہیں۔ حاجی مسعود پاریکھ کا شمار ملک کے سماجی اور مخیر حضرات میں بھی ہوتا ہے، ان کی زیر نگرانی کئی مدرسے اور خصوصی بچوں کے اسکولز چل رہے ہیں جبکہ سیکڑوں خاندانوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی انہوں نے اپنے کندھوں پر اٹھائی ہوئی ہے۔ گزشتہ برس حاجی مسعود پاریکھ کو غسل کعبہ کی تقریب میں شرکت کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس موقع پر شیخ عبدالقادر شعابی نے حاجی مسعود پاریکھ کو خانہ کعبہ کے غلاف کے کپڑے سے بنی کلید کعبہ کی ایک سنہری تھیلی کا تحفہ بھی دیا جو ایک مسلمان کیلئے دنیا کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔
شیخ عبدالقادر شعابی کے کراچی میں قیام کے دوران حاجی مسعود پاریکھ نے ان کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر ایک عشایئے کا اہتمام کیا جس میں، میں بھی مدعو تھا۔ حاجی مسعود پاریکھ نے شیخ عبدالقادر شعابی سے میرا تعارف کراتے ہوئے مجھے ان کی برابر والی نشست پر بیٹھنے کا شرف بخشا، اس طرح مجھے متولی کعبہ سے مصافحہ کرنے اور ان کے ساتھ کھانا کھانے کا موقع ملا، دوران گفتگو میں نے انہیں پاکستان کیلئے نرم گوشہ اور ملک کے موجودہ حالات پر فکر مند پایا۔ اس موقع پر شیخ عبدالقادر شعابی نے میری معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ خانہ کعبہ کے پرانے غلاف، دروازہ اور لکڑی کے ستون ان کے گھر میں موجود ہیں۔ واضح ہو کہ خانہ کعبہ کی چھت اس سے قبل لکڑی کے ستون پر کھڑی تھی۔ شیخ عبدالقادر شعابی سے ملاقات کے دوران مجھے ان کے خاندان کے سربراہ شیخ عبدالعزیز شعابی مرحوم سے ہونے والی وہ ملاقات یاد آگئی جب کچھ سال قبل مجھے غسل کعبہ کی تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تھی جہاں شیخ عبدالعزیز خانہ کعبہ کا دروازہ کھولنے کیلئے موجود تھے۔ غسل کعبہ کی تقریب کے بعد شیخ عبدالعزیز شعابی نے تقریب میں شریک مہمانوں کو اپنے گھر مدعو کیا تھا جہاں مجھے مذکورہ تمام نوادرات دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی تھی۔ قارئین میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ شعابی خاندان 370/افراد پر مشتمل ہے جن میں سے زیادہ تر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سکونت پذیر ہیں، غسل کعبہ کی تیاری ایک ہفتے پہلے شروع کردی جاتی ہے، عرق گلاب اور عود سے معطر آب زم زم سے کعبہ کو غسل دیا جاتا ہے، اس میں استعمال کیا جانے والا ایک کلو عود تقریباً 40 ہزار ریال کا ہوتا ہے جس کی خوشبو اگلے برس غسل کعبہ تک برقرار رہتی ہے۔ غسل کعبہ کی تقریب کے موقع پر سعودی حکومت شعابی خاندان کو 60 ہزار ریال نذرانہ دیتی ہے۔
کھانے کے دوران میری نظریں شیخ عبدالقادر شعابی کے ہاتھوں جو خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی کے متولی ہیں پر مرکوز رہیں۔ تقریب میں شریک میرے ایک دوست نے شیخ عبدالقادر شعابی کے ہاتھوں کو چومنا چاہا تو انہوں نے اپنے ہاتھوں کو بڑے پیار سے ہٹالیا۔ اس موقع پر ان کے قریبی ساتھی یوسف مستوئی نے مجھے بتایا کہ ”ہاتھ چومنا شرک اور بدعت ہے جس کی اسلام میں قطعی اجازت نہیں“۔ لیکن شاید اُنہیں یہ نہیں معلوم کہ ہم مسلمانوں کیلئے وہ ہاتھ بڑے متبرک ہیں جن سے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا جاتا ہے اور یقینا یہ ہاتھ چومے جانے کے لائق ہیں۔
تازہ ترین