• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست مد ینہ میں وقت لگتا ہے، اپنے وسا ئل پر انحصا ر کرنا چاہئیے

لاہور(خبر نگار) معاشرے میں امن و سلامتی، معاشی ترقی ومساوات کیلئے فلسفہ اقبالؒ پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ان خیالات کا اظہا رمقر رین نے ایوان اقبال میں علا مہ اقبال کے81ویں یوم وفات پر خصوصی تقر یب میں خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔چیئر مین ایوان اقبال کمپلیکس اورسیکر ٹر ی جنر ل مر کز یہ مجلس اقبال عارف نظامی کی میز با نی میں ہو نیو الی تقر یب میں مہمان خصوصی سینیٹر ولید اقبال نے اپنے خطاب میں کہا یہ درست ہے کہ قرآنی تعلیمات اور اقبال سے آشنا قوم بھی آئی ایم ایف کے پاس جا رہی ہے لیکن حالا ت ٹھیک ہو نے اور ریاست مد ینہ بننے میں وقت لگتا ہے،راتوں رات کچھ نہیں ہو سکتا۔علامہ اقبال نے ترقی کیلئے اصول بیان کیے ہیں ۔ پہلی بات تعلیم ہے جوقوم جتنی زیا دہ پڑ ھی لکھی ہو گی اس کی معا شی ترقی اتنی ہی زیا دہ ہو گی ، دوسر ی بات صنعت کا فروغ ،تیسری بات یہ کہ عوام کو بنیا دی ضروریا ت بہم پہنچا ئے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔دیکھنا ہے پچھلی حکومتوں نے عوام دوست پا لیسیاں بنا ئیں یا صرف اشر افیہ کو نوازا ۔ علامہ اقبال نے تقر یباً100سال پہلے قائد اعظم سے کہا تھا جب تک آ پ عوام دوست پالیسیاں نہیں لا ئیں گے انتخابی کا میا بی حاصل نہیں ہوسکتی ۔ انھوں نے کہا کہ اگر سوشلزم اوراسلامی نظام کو ملا دیا جا ئے تو ایک کا میاب نظام معر ض وجو د میں آسکتا ہے۔ علامہ اقبال نے چوتھی بات کی تھی ہم اپنی اشیا ء کو غیر ملکی مصنوعات پر تر جیح دیں، مغر بی ریشم پر اپنے کھدر کو فوقیت دیں، فر نگی تمہا راخام مام اونے پو نے لے جا ئیں گے اور پھر اسی کی مصنوعات بیچ کر تمہا ری جیبیں کا ٹیں گے ۔ اس لیے چا ہیے کہ ہم اپنے وسا ئل پر انحصا ر کر یں۔انہوں نے ازراہ تفنن کہا عمران خان سے کہوں گا کہ وہ اقبال کی طر ح چو روں کو کھانا کھلا کر گھر بھیج دیں لیکن عوام مجھے کہتے ہیں کہ عمران خان نے چوروں کے خلا ف کا رروائی شر وع کر کے بہت اچھا کام کیا ہے۔ کالم نگاراوریا مقبول جان نے کہا جب تک سو دی نظام تہہ وبالا نہیں کیا جا تا مو جو دہ حالا ت سے چھٹکا را ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے کسی گنا ہ سے اعلان جنگ نہیں کیا صرف سود سے کیا ہے ۔یہو دیوں میں بھی سو د کھانا جا ئز نہیں مگر وہ دوسر وں کو کھلا تے ہیں ۔ ایسے اخراجات شر وع کردئیے گئے ہیں جن کی ضرورت نہیں تھی ۔ مو ٹرویز ، ائیر پو رٹ بنائے گئے لیکن دوسر ی ضروریا ت تعلیم و صحت وغیر ہ پس پشت ڈال دئیے گئے ۔انہوں ے کہا ہم گند م ،چاول اور دیگر اجناس بیچ کر قر ضے اتار رہے ہیں ۔ سینئر صحا فی سجا د میر نے کہا ہمارے کیسے لیڈر ہیں جو آ ئی ایم ایف ،سعودی عر ب،یو اے ای اور چین سے قر ضہ لے رہے ہیں ۔ مسئلہ قوم کا بھی ہے یعنی جس قوم کو اقبال بھی نہ جگا سکا اسے کون جگائے گا ۔اگر پاکستان سے اقبال کو نکا ل دیا جا ئے تو پاکستان نہیں رہتا ۔ہم قر ضے لینے پر بھی تالیاں بجاتے ہیں جو بڑی ستم ظر یفی اور بد قسمتی کی بات ہے ۔اگر مغر ب اور سامراج کے خلا ف جنگ کر نی ہے تو ہمیں ان تمام برائیوں سے جنگ کرنا پڑے گی جن کے خلا ف ہما رے آ قاؐنے کی ۔ پاکستان کوصحیح معنوں میں پاکستان بنا نا ہے تو اقبال کی فکر پر چلنا ہو گا جو اسلامی نظام کانفاذ ہے۔ ڈاکٹر سلیم مظہر نے کہا علامہ اقبال کے کلا م کی ترویج اور اس پر عملی طور پرکاربند ہو نے کی ضرورت ہے، علامہ صاحب کی نثر بھی پڑ ھنے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے کہاہم نے معاشی طور پر آزاد ہونا ہے توفلسفہ اقبال کی بصیرت چاہیے ہو گی اور اسے اپنا نا ہو گا ۔ چیئر مین ایوان اقبال عارف نظامی نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں کہا کہ ہم علامہ اقبال کے مقصدسے بہت دور چلے گئے ہیں، سو دی نظام کا خا تمہ شا ید ریا ست مد ینہ میں ہو جا ئے لیکن خد شہ ہے کہ اس وقت تک ہمار ا بھر کس نہ نکل جا ئے ۔ انھوں نے کہا مہنگا ئی کا ایک اور سونا می سا منے کھڑا ہے، مسئلہ یہ ہے اب اس سے کیسے نمٹا جا ئے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ہم بہت مشکل میں ہیں ۔ تقر یب سے صدر مرکزیہ مجلس اقبال میاں افضل حیات اور سیکرٹری ارشاد احمد عارف نے بھی خطاب کیا۔تقریب کی نقابت کے فرائض امتیاز کوکب نے ادا کئے جبکہ تلاوت قرآن پاک کی سعادت پروفیسر منیر چشتی اور نعت رسول مقبول کی عمربٹ نے حاصل کی،کلام اقبال قاسم علی نے پڑھا۔
تازہ ترین