• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سمیت تین شہروں میں گزشتہ روز مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلوں میں آٹھ بم دھماکوں کے نتیجے میں مقامی افراد کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، ہالینڈ اور پاکستان سمیت متعدد ملکوں کے دو سو نوے سے زائد شہریوں کی ہلاکت اور کم و بیش پانچ سو کا زخمی ہو جانا بلاشبہ پوری انسانی برادری کو سوگوار کر دینے والا سانحہ ہے۔ عالمی رہنماؤں اور مذہبی قائدین کی جانب سے اس بہیمانہ واردات کی شدید مذمت کی گئی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزیراعظم سری لنکا رنیل وکرما سنگھے نے ان دھماکوں کو ایک دہائی قبل تک سری لنکا میں جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ سری لنکا کی سرزمین ایک مدت تک تامل علیحدگی پسندوں کی دہشت گردی کا ہدف رہ چکی ہے لیکن درست حکمت عملی کے ذریعے آخرکار اس پر قابو پا لیا گیا۔ تامل دہشت گردی کو مبینہ طور پر سری لنکا کے ایک بڑے پڑوسی ملک کی حکومتی سرپرستی حاصل تھی جبکہ اس پر قابو پانے میں پاکستان کا تعاون بہت کارگر بتایا جاتا ہے۔ پچھلے سال مارچ میں سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی اور دہشت گردی کے بعض واقعات رونما ہوئے تھے، تاہم بروقت سخت اقدامات کرکے حکومت نے اس سلسلے پرقابو پالیا تھا۔ ستمبر 2017ء میں بھی ایک انتہاپسند قوم پرست بودھ تنظیم نے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کو تشدد کا ہدف بنایا تھا لیکن ایسی کسی تنظیم کو سری لنکا کے عوام اور حکومت کی حمایت حاصل نہیں لہٰذا شدت پسندی کے یہ رجحانات معاشرے میں پنپ نہیں پاتے۔ اس پس منظر میں اتوار کو ایسٹر کے موقع پر مسیحی عبادت گاہوں اور ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے ذریعے سینکڑوں مسیحی باشندوں کا نشانہ بنایا جانا بہت قابلِ غور ہے کیونکہ اس کا کوئی واضح سبب نظر نہیں آتا۔ سری لنکن وزیر دفاع روان وجے وردنے نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے اور ان دھماکوں کے پیچھے کسی ایک گروہ کا ہاتھ لگتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر اس انتہا پسند گروپ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہوں۔ ایک نہایت اہم بات یہ سامنے آئی ہے کہ سری لنکا پولیس کے سربراہ نے دس روز پہلے یہ انتباہ جاری کردیا تھا کہ ’’نیشنل توحید جماعت‘‘ مخصوص گرجا گھروں میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ سری لنکا کے وزیراعظم نے اس رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس امر کی تحقیقات کریں گے کہ پولیس چیف کے انتباہ کے باوجود حملوں کو روکنے کے اقدامات کیوں نہ کیے گئے۔ یہ یقیناً ایک لائقِ توجہ بات ہے اور امید ہے کہ اس سے مقامی حکومت کو حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ مسلم دنیا کے لیے اس المیے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس کارروائی میں اگر واقعی کوئی نام نہاد جہادی مسلمان تنظیم ملوث ہے تو دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس کے مقابلے میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی مسیحی برادری کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے کیونکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ایک انسان کا خون ناحق کرنے والا بھی قرآن کی رو سے فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں ساری انسانیت کے قتل کا مجرم ہے جبکہ ایک انسانی جان بچانے والا پوری انسانیت کو بچانے کے اجر کا مستحق ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اور شہریوں نے اپنے ملک کی دو مسجدوں میں دہشت گردی کے بعد جس طرح مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا، وہ فی الحقیقت اسلام کی حقیقی تعلیمات کا آئینہ دار ہے اور مسلمانانِ عالم کو دہشت گردی کا ہدف بننے والے غیر مسلموں کے معاملے میں اسی طرزِ عمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ نیز مسلم معاشروں میں قرآن و سنت کی اصل تعلیمات کو فروغ دے کر دہشت گرد تنظیموں کا آلہ کار بننے والے مسلمان نوجوانوں کو ان کا شکار ہونے سے بچانے کا نتیجہ خیز بندوبست کرنا چاہئے۔

تازہ ترین