• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادارۂ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اشیائے صرف کے نرخوں کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18اپریل 2019ء کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 12.42فیصد اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ میں ملک کے 17بڑے شہروں سے 53اشیاء کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ لیا گیا جس میں سے 25اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا، جن میں دالیں، سبزیاں، گوشت، دودھ، چاول، گھی، انڈے اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔ کوئی دن نہیں گزرتا کہ مہنگائی کا نیا تازیانہ عوام پر برسنے لگتا ہے۔ رمضان المبارک سے عین قبل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ماہِ مبارک میں گرانی کے سیلاب کی غمازی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے حکومتی رِٹ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی عملداری کہیں نظر نہیں آ رہی۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور مافیا آج کل قطعی بے لگام ہے اور جان بوجھ کر مارکیٹ میں اشیائے خور و نوش کی قلت پیدا کر کے ان کی قیمت بڑھائی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں پہلے ہی پھلوں، سبزیوں، دودھ، گھی، چکن، مٹن اور بیف کی قیمتیں غریب طبقے کی پہنچ سے باہر اور آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ نوبت اب یہاں تک آ پہنچی ہے کہ مڈل کلاس تیزی سے لوئر کلاس میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ رہی سہی کسر ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری نے پوری کر دی ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی جانب سے جاری کردہ نرخنامے محض مارکیٹوں اور دکانوں کی زینت کا کام کر رہے ہیں جبکہ دکاندار من مانے نرخوں پر اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔ اگر اس مافیا کے خلاف فوری سخت کارروائی نہ کی گئی تو رمضان المبارک میں صورتحال مزید دگرگوں ہو جائے گی۔ حکومت کو فوری طور پر مہنگائی پر قابو پانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ جن کے سبب لوئر اور مڈل کلاس کو فوری ریلیف دیا جا سکے۔ علاوہ ازیں ناجائز منافع خوری اور گرانی کی روک تھام کے لیے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو بھی فعال بنانا ہوگا۔

تازہ ترین