وزیراعظم عمران خان کے ایران میں دیے گئے بیان پر حکومت اور اپوزیشن میں لفظی جنگ چھڑگئی۔
وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ جرمنی اور جاپان نے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کیا،پھر دوسری جنگ عظیم کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا اور جاپان اور جرمنی کی سرحد پر مل کر صنعتیں لگائیں اور اس کے بعد ان کے درمیان خراب تعلقات کا کوئی سوال نہیں۔
وزیراعظم کی بیان پر اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے بعد سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی بول پڑیں۔
جواب میں وفاقی وزیر شیریں مزاری،فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی بھی میدان میں اتر گئے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ حکومت کی نہ ختم ہونے والی غلطیاں جاری ہیں،ملک کا مذاق بنتا دیکھ کر ہم پریشان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زبان کی پھسلن نہیں تھی وزیراعظم نے تاریخ اور جغرافیے کا حلیہ بگاڑ دیا ہے،انہوں نے تفصیل سے بیان کیا کہ جرمنی اور جاپان پڑوسی ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تاریخ اور جغرافیہ ہمیں بتاتا ہے کہ جاپان مشرقی ایشیا اور جرمنی یورپ میں ہے،دونوں ملک دوسری جنگ عظیم میں ایک ہی گروپ میں تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ وزیراعظم عمران خان جاپان اورجرمنی کو مخالف کہہ رہے تھے،ان کے بیان نے ملک کا تماشا بنادیا ہے۔
شیریں مزاری نے قومی اسمبلی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان جرمنی اور فرانس کہنا چاہ رہے تھے، اُ ن کی زبان پھسل گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا آدھا جملہ دہرایا جارہا ہے مخالفین کو مشورہ ہے کہ وہ پورا جملہ سنیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی عمران خان پر طنز کے تیر برسائے اور کہا کہ ہمارے وزیراعظم سوچتے ہیں جرمنی اور جاپان سرحد شیئر کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کتنی شرمندگی کی بات ہے،جب آکسفورڈ یونیورسٹی میں کرکٹ کھیلنے کی بنیاد پر لوگ آئیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
بلاول بھٹو کو جواب دیتے ہوئے افتخار درانی نے بلاول بھٹو زرداری کو حادثاتی چیئرمین صاحب کہہ کر مخاطب کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہاں کہا کہ جرمنی اور جاپان ہمسائے ہیں؟ وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں میں صنعتی زون بنائے گئے۔
بلاول بھٹو کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تازہ وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے لکھا کہ’ کرپشن کے پیسے پر یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہو تو ایسے ہوتا ہے،بلاول کو ابو، پھوپھو اور انکلز کی لوٹ مار نظر نہیں آتی‘۔