• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
شب برأت قدرت کاملہ کی جانب سے اپنے پیارے محبوب محمد عربی نبی آخر الزماںﷺ کی امت یعنی کہ ہمارے لئے ایک عظیم تحفہ ہے، 14شعبان غروب آفتاب سے لیکر پندرہ شعبان طلوع آفتاب تک ساری رات رحمتوں کا نزول جاری رہتا ہے۔ اگر لفظی معنی دیکھے جائیں تو شب کے معنی رات اور برأت کے معنی بری ہونے کے ہیں، قطع تعلق کرنے کے ہیں، اگر خصوصاً اس رات کے حوالے سے دیکھاجائے تو مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے بری ہونے کی کوشش کرتا ہے، گناہوں سے قطع تعلق کرتا ہے اور رحمت خداوند کریم سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں۔ جس طرح مسلمانوں کیلئے زمین پر دو عیدیں ہیں یعنی کہ ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالاضحی اسی طرح فرشتوں کیلئے آسمان میں دو عیدیں ہیں، ایک شب برأت اور دوسری شب قدر آسمانی مخلوق یعنی کہ نورانی مخلوق دن رات عبادت اور خداوند کریم کی تسبیح میں مصروف رہتی ہیں تو ان کی عیدین کے موقع پر رب تعالیٰ انہیں غروب آفتاب کے بعد زمین میں اتارتے ہیں کہ میرے بندے آج شب بیداری کرکے اپنے رب کا قرب حاصل کررہے ہیں دن رات کی محنت مشقت بال بچوں کی دیکھ بھال کے بعد اب رات کی تاریکی اور پچھلے پہر میں اپنے رب سے بخشش مغفرت اوررحمت کے طلب گار ہیں اور یہ سلسلہ رات بھر طلوع آفتاب تک جاری رکھ کر اگلے روز رب کی رضا کیلئے روزہ رکھتے ہیں۔ یہ ایک خاص رات ہے نامہ اعمال رب کے حضور پیش کئے جاتے ہیں اور آئندہ شعبان تک فوت ہونے والے، نئے پیدا ہونے والے، بچوں حج عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والوں غرض یہ کہ ہر طرح کی فہرست مرتب کرکے فرشتوں کے حوالے کردی جاتی ہے۔ بیشک تمام امورکی فہرست لو ح قلم پر محفوظ ہے اس خاص رات کو لوح قلم سے نقل کرکے لیلۃ القدر تک جو فرشتے جس کام کیلئے مامور ہیں انہیں سپرد کردی جاتی ہیں۔ آئندہ سال بھر کا نامہ اعمال رزق روزی سمیت تمام امورشامل ہوتے ہیں۔ عبادت و ریاضت والی اس خصوصی اہمیت والی رات کو اکثر اوقات ہم گپ شپ میں گزاردیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں چاند ستارے تسبیح اور دعا کیلئے اٹھائے ہاتھوں پر مبنی تصویر کا خوبصورت پوسٹر اپنے نام وعہدے سمیت بنوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے معافی مانگ کر فرض کفایہ ادا کردیتے ہیں، برصغیر پاک وہند میں اس عظیم رات کو ہم فائر ورک، پٹاخے اور مشعلیں روشن کرکے بھی مناتے ہیں، بالخصوص درباروں میں عرس اور میلے کی محفلیں سجا کر قوالی کے پروگرام تربیت دے کرمناتے ہیں۔ یاد رہے کہ ان باتوں کا شب برأت سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے، الٹا ہم گناہ گار ہوتے ہیں جہاں تک سوشل میڈیاکا تعلق ہے تو ایک اچھا نیٹ ورک ہے، وہاں پر معافی مانگ لینے سے یا پوسٹ لگا دینے سے ہم اس عظیم رات کی فضیلت سے ہر گز استفادہ نہیں کرسکتے۔ اس کیلئے انتہائی اہم ہے کہ رب تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد رات بھر عبادت کا پروگرام تربیت دیں، توبہ استغفار کا ورد کریں، اجتماعی نوافل، صلوٰۃ التسبیح کا اہتمام کریں اور بالخصوص اپنے پیارے جو ہم سے بچھڑ گئے ان کے لئے دعا مغفرت کا اہتمام اور قبرستانوں میں جاکر نہ صرف کلمات طیبات کا ورد کریں بلکہ ان کی بخشش کے لئے خصوصی دعائیں کریں، میرے والد محترم حاجی عبدالرحمن جو گزشتہ برس اللہ کو پیارے ہوگئے تھے، رب کریم ان کی مغفرت فرمائے، ظاہری طورپر جہاں ہمارا براہ راست تعلق ہے، جہاں حقوق فرائض ہیں بالخصوص والدین کی ناراضگی رب تعالیٰ کو ہر گز پسند نہیں ان سے معافی مانگ کر توبہ کریں تو یقیناً اللہ تعالیٰ بھی نہ صرف بندےکو معاف کرتا ہے بلکہ دعائیں بھی قبول کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تو معافی مانگنے سے اس دن کی ہم توہین کرتے ہیں، اسلام عمل وکردار کا دین ہے، ہمیں سنت مطہرہ کی طرح عمل پیرا ہو کر اس دن کو منانا ہوگا۔غروب آفتاب سے لیکر رب کریم اپنی شان کے مطابق رحمتوں کا نزول فرماتا ہے، حضور نبی کریمؐ کا فرمان ہے کہ صرف اس رات کو اللہ تعالیٰ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت اور ناحق قتل کرنے کے علاوہ باقی کی بخشش ومغفرت کردی جاتی ہے۔ رب کریم سے دعا ہے کہ ایسی نور کی تجلیاں اور رحمتوں کے نزول والی راتیں بار بار ہمیں نصیب فرمائے اور ان سے پوری طرح استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
تازہ ترین