• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی، بلاول کو ڈی فیکٹڈ لیڈر کہنے پر ہنگامہ، ایوان مچھلی بازار بن گیا، اسپیکر نے ریمارکس حذف کرادیئے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں منگل کو پری بجٹ بحث ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگئی، ایوان مچھلی بازار بن گیا ،شور شرابہ ،نعرے، پی ٹی آئی کے رکن راجہ اظہر کی جانب سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ڈیفیکٹڈ لیڈر کہنے پر پیپلز پارٹی کے ارکان غصے میں آگئے ،مشتعل ارکان ایک دوسرے کی جانب لپکے اور معاملہ ہاتھ پائی تک پہنچتے پہنچتے رہ گیا، پی پی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو نے اپنی نشست کے سامنے نصب مائیک اکھاڑ کر پی ٹی آئی کے رکن کو دے مارا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران نعرے اور شور شرابے کے باعث ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا،بعد میں بالآخر قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کو اپنے رکن اسمبلی راجہ اظہر کے ریمارکس پر معافی مانگنی پڑی اور اسپیکر نے راجہ اظہر کے ریمارکس ایوان کی کارروائی سے حذف کرادیئے۔سندھ اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے منگل کو ایوان کی کارروائی کے دوران اپنے ایک نکتہ اعتراض پر اس امر کی نشاندہی کی کہ ایوان کو قواعد کے مطابق نہیں چلایا جارہا اور یہ ضروری ہے کہ سندھ اسمبلی قواعد کے مطابق پری بجٹ بحث کرے جس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ آپ کسی چیز پر متفق نہیں ہوتے ،آپ نے پہلے ہی مجھ پرعدم اعتماد کر رکھاہے۔اس موقع پر اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔ فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ میری تین گزارشات سن لی جائیں، منگل کو ایوان میں پرائیوٹ ممبر ڈے ہوتا ہے پہلے اس دن کے مطابق ایجنڈا نمٹا یا جائے، اگر بجٹ پر پرائیوٹ ممبر ڈے پر پری بجٹ بحث ہی مقصود ہے تو پھر پرائیوٹ ممبر ڈے کے لئے بھی کوئی دن مقرر کیا جائے۔اسپیکر نے کہا کہ کل اعلان کرکے بجٹ پر بحث کا آغاز کرچکے ہیں رولز بھی بتادیئے گئے تھے اس کے باوجود آج پھر اعتراض کیا جارہا ہے جو مناسب نہیں ، انہوں نے قائد حزب اختلاف کے حوالے سے کہا کہ جو آدمی یہاں ایوان میں ڈکٹیشن دیتا ہے وہ باہر جاکے نہ جانے کیسے دوسروں پر الزام لگادیتا ہے۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ ایسا تو نہیں چلے گا کہ ڈکٹیشن دی جائے اور ہمیں کہا جائے جیسے ہم کہیں ویسے ہی کرو۔ وزیر پارلیمانی امور مکیش چاولہ نے اسپیکر سے کہا کہ ہم آپ کو سلام کرتے ہیں جو آپ نے غیر معمولی صبر و تحمل سے کام لیا اور اپوزیشن کی بات بڑے تحمل سے سنی۔اسپیکر سے طویل بحث کے بعد اپوزیشن اراکین نے بجٹ پر بحث سے راہ فرار کرلی اور وہ ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کرگئے تاہم کچھ دیر بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔ اپوزیشن کی عدم موجودگی کے دوران اسپیکر نے اپوزیشن رکن عبدالرشید کو بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کے لئے کہا۔ عبدالرشید نے کہا کہ سیاست ہو یا عام زندگی انا کی جنگ لڑنے والا ہمیشہ جہاد کی جنگ میں ناکام جاتا ہے،وزیر اعظم کی ایران میں باتین سن کر دنگ رہ گئے ہیں، عبدالرشیدنے کہا کہ وفاقی حکومت کے سندھ کو فنڈز نہ دینے پر سندھ حکومت مالی مشکلات کا شکار ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ایم کیو ایم کے رکن جاوید حنیف نے پری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ کی معیشت کا مرثیہ پڑھتے ہیں،ماضی میں سندھ کے لوگوں کی آمدنی دیگر صوبوں کے مقابلے زیادہ تھی ،اب سندھ کے لوگوں کی آمدنی کے پی کے اور پنجاب کے بعد اب تیسرے نمبر پر ہے اور صرف بلوچستان سے اوپر ہے۔ حنیف جاویدنے کہا کہ سندھ کی اکنامی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث تباہ اور ختم ہوگئی ،دیہی سندھ کی معیشت بھی تیزی سے تنزلی کا شکار ہورہی ہے، سندھ حکومت وسائل کا بہت چرچاکرتی ہے پھر وفاق سے کیوں پیسے مانگے جارہے ہیں۔
تازہ ترین