• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:سیمسن طارق…کیلیفورنیا
جنہیں کچھ لوگ ہلاکتیں کہتے ہیں وہ ہمارے لئے شہادتیں ہیں- زِندگی کے تاج کے حق دار ہیں- سری لنکا بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کو ہم زِندگی کے تاج کے حق دار کہتے ہیں اور شہید مانتے ہیں اور ہمارا اِیمان ہے یسُوع المسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ کے سبب انھیں نشانہ بنایا گیا- لوگ تم کو عبادت خانوں سے خارج کردیں گے بلکہ وہ وقت آتا ہے کہ جو کوئی تم کو قتل کرے گا وہ گمان کرے گا کہ
میں خُدا کی خدمت کرتا ہوں۔ قتل کرنے والے اِسی گمان میں معصوموں کی بے گناہوں کی جانیں لیتےہیں- اِنسانیت کا قتلِ عام کرتے ہیں تو بھُول جاتے اس حدِیث کو کہ’’ ایک اِنسان کا قتل پوری اِنسانیت کا قتل ہے‘‘کیا یہ حدِیث داعش کو دِیگر غارت گروں معلوم نہیں- اگر ایسا ہے تو اُنھیں یاد دلائی جائے- داعش کے ڈر سے یورپی ممالک میں گھسنے والے لوگوں میں دہشت گردوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی داخل ہو گئی اور آج طمطراق سے اُن مُمالک کی باسی ہے جِن کی بدولت مُلکی وسائل جو اُن مُمالک کے لوگوں کے لئے ہی کم کم ہوتے جا رہے تھے اِن میں اِن تمام غیر مُلکی لوگوں کو بھی شامِل کر لیا اور حِصہّ دار بنالیا گیاـ اور یوں دہشت کا ایک نیا باب کھول لیا ہےـ اِنھوں نے مُقامی لوگوں کو بھی اپنے نظریات کے ساتھ مِلانے اور شریعہ لاز کیلئے دباؤ ڈالنا شرُوع کر دیاـ یوں آج دہشت اور بربریت کا بازار ہر ہر حِصے میں کھُل چُکا ہےـ اِس دہشت اور بربریت کے ذریعے معصُوم لوگوں کی خُون ریزی کی گئی ہےـ مسلمان ممالک ہر وقت خانہ جنگی کی زد میں رہتے ہیں وجہ صاف ظاہر ہے یا تو یہ لڑائی مسلک کی بنیاد پر ہے یا مسلمان معاشروں میں انتہا پسندی کی وجہ سے۔ دُنیا کو بھی یقیناً اِن اِنسانیت سوز مظالم سے فوری نبرد آزما ہونے کی ضرُورت ہےـ جیسے کہ آئی ایس آئی ایس ( داعش ) کے عزائم سے سب واقف ہیں اور سب جانتے ہیں کہ وہ دُنیا کو قبضہ میں کر کے خلافت کو قائم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیںـ -دُنِیا پر غلبہ پانے اور کنٹرول کرنے کی خواہش رکھنے والوں کو سمجھنا ہوگاـ ہر کوئی اپنی اپنی پسند رکھتا ہے اور اُسے حق بھی ہے کہ وہ اپنی پسند رکھے ـ یُوں ہر کوئی اپنا اپنا مذہب اور اِیمان بھی رکھتا ہےـ کوئی کِسی کو یہ حق نہیں دیتا ہے اور نہ ہی دینا چاہتا ہے کہ کوئی اپنے اِیمان، مسلک اور مذہب کے مُطابق اپنی زِندگی نہ گُزارے اور عبادت نہ کرےـ ہر فِرقہ اپنے عقیدے کو افضل کہتا اور سمجھتا ہے ـ اپنا مَسلک چھوڑو نہ اور دُوسرے کے مَسلک کو چھیڑو نہ ـ اگر ہم اِنسانیت کی اور اِنسانوں کی قدر کرنا سیکھیں ـ اُن سے پیار کریں ـ اُن سے مُحبّت سے پیش آئیں ـ اپنے سارے تفرقے چھوڑ کر ہم دِل سے ایک دُوسرے کےمذہب کا مَسلک کا احترام کریں ایک دُوسرے کی عبادت گاہوں کا احترام اور عِزت کریں ـ مُخالفانہ تقاریر سے اِجتناب کریں ـ اپنے دِلوں کو نرم کریں ـ اپنے اپنے اِیمان پر مضبُوطی سے قائم رہتے ہُوئے دُوسرے کے اِیمان کا احترام کریںـ تو ایسا مُمکن ہو سکتا ہےـ اِنتہا پسند مُسلمانوں، ہِندُوستان میں اِنتہا پسند ہِندوؤں، داعش کے لوگوں، اور دُنیا جہاں کے اِنسانیت سوزوں، قاتلوں، خُون ریزوں، دہشت گردوں کیلئے سخت رویہ اور پابندی کیا یہ نفرت کی اِنتہا نہیں ہیں ـ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ عقیدوں کی لڑائی صرف زبان اور دلیل سے لڑیں تاکہ انسانی جان کو بچایا جا سکے - پیغمبرِ اسلامؐ کے حُسنِ سلُوک کو کون بھُول سکتا ہے ـ اُنھوں نے اپنے اوپر کچرا پھینکنے والی بُڑھیا کی بھی عیادت کی ـ نصارا کے وفد کو مسجدِ نبوی میں ٹھہرایا اور اُن کامعاہدہ آج بھی سینٹ کیتھرین چرچ سینائی مِصر میں موجُود ہے جو چھ سو اٹھائیس میں اُنھوں نے ایتھوپیا کے مسیحیوں کو لِکھ کر کیا ـ اِس معاہدے میں اُنھوں نے یہ کہا کہ مسیحیوں کی حِفاظت مُسلمانوں کے ذِمے ہوگی۔ یقیناً اِن اِنسانیت سوز مظالم سے فوری نبرد آزما ہونے کی ضرُورت ہےـ جیسے کہ آئی ایس آئی ایس ( داعش ) کے عزائم سے سب واقف ہیں ـ وہ خانۂ کعبہ پر قبضہ کر کے اِسے مِسمار کرنے کی خواہش کا بھی اِظہار کر چُکے ہیں، ایسے لوگوں کو روکنے کیلئے اِقدامات کرنا اہم ترین ہے ـ سُنتِ رسُولؐ پر چل کر اور عمل پیرا ہو کر جو حُسنِ ظن اُنھوں نے کیا اُسی کو آگے بڑھانے کی ضرُورت ہے کہ مسیحیوں کی حِفاظت مُسلمانوں کے ذِمے ہوگیـ اگر ایسا نہیں تو دُنیا یہ سمجھنے پر مجبُور ہوگی کہ یہ تنظیِم اِسلام سے بہت دُور ہے اور اِسے خارجی اور تکفیری تنظِیم کہا جا سکتا ہے اور خارجی اور تکفیری لوگوں کا خاتمہ مُسلمانوں فرضِ اولین بنتا ہے کیونکہ اِس سے اِسلام کو شدِید خطرہ پہنچ سکتا ہے ـ ہم پرِنس آف پِیس کے پیرو کار ہیں ہلاکتیں اور شہادتیں ہمارے لئے زِندگی کا تاج ہیں کیوں کہ لِکھا ہے’’ مُبارک وہ شَخص ہے جو آزمائش کی برداشت کرتا ہے کِیُونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے محبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے‘‘۔’’ جو دُکھ تُجھے سہنے ہوں گے اُن سے خَوف نہ کر۔ جان دینے تک بھی وفادار رہ تو مَیں تُجھے زِندگی کا تاج دُوں گا‘‘۔ہمارا اِیمان ہے سری لنکا میں شہِید ہونے والے زِندگی کا تاج پا چُکے -
تازہ ترین