• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام صبر کریں،بلاول ’’صاحبہ‘‘ کی طرح پرچی پر لیڈر نہیں بنا ،عمران خان

وانا (نیوز ایجنسیز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’’بلاول صاحبہ‘‘کی طرح پرچی پر لیڈر نہیں بنا جدوجہد سے اوپر آیا ہوں، نہ مجھے جائیداد میں پارٹی ملی ہے اور نہ کسی جنرل جیلانی نے وزیراعلیٰ نہیں بنایا ، مولانا فضل الرحمٰن سیاست کے بارہویں کھلاڑی ان کی قیمت کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل پرمٹ ہے ، تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلا ہی مقابلہ کروں گاحکومت گرانے کا کہنے والوں کا ایک مقصد ہے کہ عمران خان سے این آر او لے لو تاکہ ان کی چوری اور کرپشن کو معاف کردیا جائے لیکن میں واضح کردوں کوئی این آر او نہیں ملے گا اور جب تک میں زندہ ہوں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا ، پیسہ آرہا ہے، مجھ پر اعتماد کریں ، عوام بس تھوڑا سا صبر کریں ، قبائلی نوجوانوں میں انتشار پھیلانے والے لوگوں کو باہر سے پیسہ مل رہا ہے، آپ کی تکالیف جانتا ہوں یہاں امریکا کے کہنے پر فوج بھیجنے کی مخالفت کی۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے بدھ کے روز وانا جنوبی وزیرستان میںجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ این آراو دونگا نہ بلیک میل ہونگا ‘ چوروں اور لٹیروں کا احتساب کرنے آیا ہوں اور احتساب کرکے رہونگا ۔ نہ میں بلاول ” صاحبہ “ کی طرح پرچی پر سیاست میں آیا ہوں نہ مجھے جائیداد میں پارٹی ملی ہے اور نہ کسی جنرل جیلانی نے مجھے کرسی پر بٹھایا ہے ، انھوں نے کہا کہ میں نے سیاسی جدوجہد کی ہے اور اسی جدو جہد کا نتیجہ ہے کہ عوام نے مجھے اپنا وزیر اعظم منتخب کیا ہے، انھوں نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لائی جائے اسی کام کے لیے انھوں نے مجھے مینڈیٹ دیا ہے اور میں یہ کام کر کے رہوں گا۔ انہوں نے کہاکہ فضل الرحمان کی مثال 12ویں کھلاڑی کی سی ہے ،اس کی قیمت ایک کشمیر کمیٹی کی چیئر مین شپ اور ڈیزل کے پرمٹ سے زیادہ نہیں ہے ، وزیر اعظم نے کہاکہ اس وقت ملک تاریخ کے مشکل ترین معاشی مرحلے سے گزر رہاہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں اوسطا¾ََہر دن کے حساب سے قرضوں پر صرف سود کی مد میں ساڑھے چھ ارب روپے ادا کرنے پڑرہے ہیں اور یہ صورتحال پی پی پی اور ن لیگ کے ادوارحکومت کی دین ہے جنہوں نے ملک کا قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا تاہم یہ صورتحال چند مہینے میں بہتر ہوجائےگی اور ہم ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے کر جائیں گے، عمران خان نے اپنے خطاب میں قبائلی عوام کی قربانیوں کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور کہا کہ وہ واحد سیاست دان ہیں جو قبائلی باشندوں کی قربانیوں اور ان کے حالات زندگی سے پوری طرح باخبر ہیں اسی لئے ان کی اولین ترجیح قبائلی اضلاع کو اوپر اٹھانا اور یہاں کے عوام کی تکالیف کا ازالہ کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کیلئے تمام صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ کے اپنے حصے سے قبائلی اضلاع کیلئے تین فیصد حصہ مختص کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور قبائلی اضلاع میں شعبہ جاتی ترقی کیلئے اگلے دس سال تک سالانہ 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ، انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی اضلاع کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرے گی ‘ بے روزگار نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرے گی اور ہر وہ قدم اٹھائے گی جو قبائلی باشندوں کی فلا ح و بہبود ‘ بحالی اور ترقی کےلئے ضروری ہے ۔انہوںنے کہاکہ نوجوان آبادی کےلئے تعلیمی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھیل کے میدانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائےگا تاکہ یہاںموجود ٹیلنٹ کو ملکی سطح پر متعارف کیا جاسکے ۔ انہوں نے قبائلی عوام سے کہا کہ وہ قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے راستے میں مشکلات کھڑی کرنے والے عناصر کی سازشوں سے ہوشیار رہیں کچھ عناصر بیرونی سرمائے کے زور پر اور کچھ دیگر مفادات کیلئے قبائلی اضلاع میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں انکی سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا۔

تازہ ترین