• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض اوقات زندگی میں چھوٹی چھوٹی اور غیر معمولی چیزیں ہمیں مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد دیتی ہیں۔ مثال کے طور پرایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے روزانہ گرم پانی سے کیا گیا غسل، ورزش کے مقابلے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیقاتی ماہرین کے مطابق ایسا کرنے سے مزاج پر زیادہ خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے، جس میں مبتلا افراد غسل کے دوران جتنا زیادہ وقت پانی میں گزارتے ہیں، وہ ذہنی تناؤجیسی کیفیات کے برعکس خود کو پُرسکون محسوس کرتے ہیں۔ تاہم بعض مریضوں میں اس دوران چند علامات غسل کے وقت بھی موجود رہتی ہیں۔ ڈپریشن میں گرم پانی سے نہانے پر کیے گئے اس مطالعہ پرایک نظر ڈالتے ہیں۔

تحقیقی مطالعہ

جرمنی کی فریبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے 45لوگوں (جوکہ ڈپریشن کے مرض کا شکار تھے) پر ایک مختصر تحقیقی مطالعہ کیا۔ ان تمام افراد کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کے افراد کو روزانہ 104سینٹی گریڈ گرم پانی سے 30منٹ تک غسل کروایا جاتا تھا جبکہ دوسرے گروپ کے افراد سےہفتے میں دو مرتبہ 40 سے 45منٹ ایروبک ایکسرسائز کروائی جاتی تھیں۔8ہفتوں بعد ماہرین کی جانب سے دونوں گروپس کے افراد اور ان کے مزاج کا ڈپریشن اسکیل ( ایچ اے ایم ڈی اسکیل) پر موازنہ کیا گیا۔ ایسا کرنے سے یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد روزانہ گرم پانی سے غسل کرتے تھے ان کا مزاج، ریسرچ شروع ہونے سے قبل کیے گئے موازنے سے 6اسکور کم تھا۔ اس کے برعکس دوسرے گروپ کے افراد، جن سے ایروبک ایکسرسائز کروائی جاتی تھیں، ان کےمزاج میں کمی کی شرح 3کی اوسط سے بھی کم دکھائی دی۔ اس شرح کے پیش نظر ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ ایکسرسائز کے برعکس گرم پانی سے کیا گیا غسل ڈپریشن کے مریضوں کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔

وضاحت

انسانی جسم کے تمام اعضا کی مؤثر کارکردگی اور ڈپریشن کی سطح میں کمی کے لیے جسمانی حرارت (باڈی ٹمپریچر) کا معمول پر ہونا ضروری ہے۔ گرم پانی سے غسل کے ذریعے جسم کا درجہ حرارت معمول پر آجاتا ہے۔ ماہرین اس تمام تر عمل کو سرکاڈین ردھم(Circadian rhythm) سے منسلک کرتے ہیں۔ سرکاڈین ردھم ان طریقوں کو کہا جاتا ہے، جو جسم کو ہر گزرتے دن کے ساتھ ریگولیٹ کرتے ہیں۔ ان طریقوںمیں بگاڑ سے انسان کی نیند،ہارمون لیول، باڈی ٹمپریچر اور میٹابولزم کی سطح متاثر ہوتی ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ اس ردھم میں بگاڑ مختلف بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ باڈی ٹمپریچر کے معمول پر رہنے کے لیے بھی سرکاڈین ردھم کا اپنے تئیں صحیح طور پر کام کرنا ضروری ہے۔ جب کوئی شخص گرم پانی سے غسل کرتا ہے تو جسمانی ودماغی کیمیکل اور ہارمون خارج ہوتا ہے۔ یہ عمل باڈی کلاک اور سرکاڈین ردھم کو منظم کرتا ہے، جس سے ڈپریشن کی سطح میں کمی واقع ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ یہ پانی بہت زیادہ گرم نہ ہو کیونکہ زیادہ گرم پانی سے غسل کرنا انسانی جسم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس مطالعہ کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ جلد ہی مزید تحقیقا ت کے نتیجے میں گرم پانی سے غسل کرنے کو ڈپریشن کے علاج سے منسلک کرلیا جائے گا۔

گرم پانی سے غسل کرنا کسی ایک فائدے کے بجائے کئی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے سود مند ثابت ہوتاہے۔ ماہرین گرم پانی کو ایک سستا علاج تصور کرتے ہیں ۔ مختلف تحقیقات بھی اس بات کی وضاحت کرچکی ہیں کہ نیم گرم پانی نہ صرف ڈپریشن کی سطح میں کمی کا باعث بنتاہے بلکہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔ جسم میں سوزش اور جلن کوشوگر ٹائپ ٹو کا سبب جانا جاتا ہے اور چونکہ نیم گرم پانی سے غسل کرنا جسم کی اندرونی جلن کو کم کرتا ہے، اس لیے ذیابطیس کی شدت بھی کم محسوس ہوتی ہے۔ یہی نہیں، اس کے علاوہ خون کی رگوں کے افعال میں بہتری اور دماغی سکون کے لیے بھی نیم گرم پانی سے غسل کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔

تازہ ترین