• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’صاحبہ کہہ کر ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو کیا پیغام دیا گیا؟‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے صاحبہ کا بیان دے کر پاکستان کے ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو کیا پیغام دیا ہے؟

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ملک کی خواتین بہادر ہیں، صدارتی نظام کی بھرپور مذمت کریں گے۔

انہو ںنے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خواتین کو اس سوسائٹی میں آگے لانا چاہیے، اگر خان صاحب سمجھتے ہیں کہ وہ اس طرح کے کمنٹس کے ساتھ کسی کی انسلٹ کریں گے تو وہ غلط ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گزارش ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اکیلا نہ چھوڑا کریں۔

انہوں نے کہا کہ آپ مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں، اگر فاطمہ جناح نہیں ہوتیں تو ایوب خان کے سامنے کون کھڑا ہوتا؟

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ نئے پاکستان میں آزادیٔ اظہار پر نظر رکھی جا رہی ہے، دھمکیاں دی جا رہی ہیں، یہ سوشل میڈیا پارٹی اب دوسروں کے ٹوئٹس بھی برداشت نہیں کرتی۔

بلاول کا کہنا ہے کہ ملک کے عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، ہر ادارے اور ہر انڈسٹری میں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں،گیس اوربجلی مہنگی کرنے کے بعد دواؤں کو بھی نہیں چھوڑ رہے۔

انہوں نے کہا کہ کس قسم کی حکومت ہے کہ جس کا وزیر خزانہ کہتا ہے کہ عوام کی چیخیں نکلیں گی، اگر آپ قرض واپس کرنے کے لیے بجلی اور گیس مہنگی کریں تو قرض پر کون خوش ہو گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی سوچ ہے کہ امیر کو امیر بنا دیا جائے، خان صاحب انصاف کی بات کرتے تھے لیکن حکومت صرف ظلم کرتی ہے، اس ملک میں دوپاکستان نہیں چل سکتے۔

انہو ںنے کہا کہ حکومت عوام کا خیال رکھنے میں سو فیصد ناکا م ہو گئی ہے، یہ ظالم حکمران ہیں، ان کے دل میں عوام کا کوئی درد نہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ایک حد تک عوام آپ کا ظلم برداشت کر سکتے ہیں، ون یونٹ نظام یا صدارتی نظام لانے کی کوشش کی گئی تو میں خبردار کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہر فورم پر حکومت کو للکار رہی ہے، حکومت کا کام ہے کہ کام کرو، یہ جلسہ جلوس اور کنٹینرکی سیاست بند کرو، یہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

بلاول کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں سنجیدہ سوال اٹھایا جس کا جواب نہیں دیا گیا، قرضے کے معاہدے قومی اسمبلی میں پیش نہیں ہوئے تو انہیں قبول نہیں کیا جائے گا۔

تازہ ترین