• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دین ِ اسلام کودنیا کے تمام مذاہب میں یہ امتیاز اور انفرادیت حاصل کہ اسلام میں جہاں عبادات کو بنیادی اہمیت دی گئی،وہیں معاملات اور اخلاقیات بھی دین میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔اسلامی فلسفۂ حیات کے مطابق حقوق العباد کو حقوق اللہ پر دہری اہمیت حاصل ہے۔خدمت خلق اور رفاہِ عامہ کا تصور درحقیقت حقوق العباد اور احترام انسانیت کے اسلامی فلسفے کی اساس ہے،جس سے اسلام میں اس کی عظمت و اہمیت کا پتا چلتا ہے۔سورۃ المائدہ میں ارشاد ربانی ہے’:’اے ایمان والو! نیکی اورپرہیزگاری(کے کاموں) میں ایک دوسرے سے تعاون ومدد کرو اور گناہ اور برائی (کے کاموں) میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو‘‘۔رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ِگرامی ہے: لوگوں میں سب سے اچھا وہ ہے جو لوگوں کو نفع اور فائدہ پہنچائے“۔(جامع ترمذی)مخلوق خدا کی خدمت کرنا، ان کے کام آنا، ان کے مصائب و آلام کو دور کرنا، ان کے دکھ درد کو بانٹنا اور ان کے ساتھ ہمدردی و غم خواری اور شفقت کرنے پر شریعت نے زور دیا ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:رحمت کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، تم زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو،آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔(صحیح مسلم)

ارشاد ربانی ہے: اور میں نے جنات اور انسانوں کو پیدا ہی اس غرض سے کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔(سورۂ الذاریات ) امام رازی نے کہا ہے کہ ساری عبادتوں کا خلاصہ صرف دو چیزیں ہیں۔ ایک امر الٰہی کی تعظیم دوسری خلق خدا پر شفقت۔ دوسرے لفظوں میں حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا اہتمام۔ تفسیر کبیر میں ہے،’’وہ عبادت کیا ہے جس کے لئے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا گیا تو ہم کہیں گے کہ یہ امر الٰہی کی تعظیم اور خلق خدا پر شفقت کا نام ہے۔ کیونکہ یہ دو چیزیں ایسی ہیں جن سے کوئی شریعت خالی نہیں رہی۔‘‘

عبادت کے مفہوم میں وسعت کا اندازہ قرآن مجید کی ایک دوسری آیت سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے: نیکی یہی نہیں کہ تم اپنا منہ مشرق یا مغرب کی طرف پھیرلو، بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ، قیامت کے دن،فرشتوں،(آسمانی)کتابوںاور پیغمبروں پر ایمان لائے اور اس کی محبت میں مال صرف کرے، قرابت داروں، مسکینوں، راہ گیروں اور سائلوں پر اور گردنوں (غلاموں)کے آزاد کرادینے میں۔ (سورۃالبقرہ 177)غرض یہ کہ اس امر میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہی کہ عبادت صرف نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج کا نام نہیں،بلکہ ہر سانس پر، ہر قدم اور ہر معاملے میں اطاعت الٰہی کا نام ہے اور اطاعت الٰہی میں حقوق اﷲ اور حقوق العباد دونوں شامل ہیں۔ حقوق العباد کی فہرست بہت طویل ہے۔ کہیں انسان کی اپنی ذات کے حقوق ہیں، کہیں والدین کے حقوق ہیں، کہیں اساتذہ کے حقوق ہیں، کہیں رشتے داروں کے حقوق ہیں، کہیں دوستوں کے حقوق ہیں، کہیں ہمسایوں کے حقوق ہیں اور کہیں اہل علم کے حقوق ہیں۔ یہاں تک کہ جانوروں تک کے حقوق ہیں اور ان ہی حقوق کی کماحقہ ادائیگی پر معاشرے کی صحت اور حسن کا دارومدار ہے۔ حقوق اﷲ کے مقابلے میں حقوق العباد کی زیادہ اہمیت ہے، کیونکہ مخلوق اﷲ تعالیٰ کی عیال ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا،ساری مخلوق اﷲ تعالیٰ کا کنبہ ہے۔ اس لئے اﷲ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ آدمی ہے جو اس کے کنبے (مخلوق) کے ساتھ نیکی کرے۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہے،ہر اس دن میں جس میں سورج طلوع ہوتا ہے (ادائیگی اس طرح ہے) کہ انصاف کے ساتھ دو افراد کے درمیان فیصلہ کرادیناصدقہ ہے اور مدد کرنا کسی شخص کی اس طرح کہ اسے سواری پر سوار کرادے ،اس پراس کا سامان رکھ دینا،یہ بھی صدقہ ہے اور اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے اور ہر قدم جوبندہ نماز باجماعت کے لیے اٹھائے،یہ صدقہ ہے اور ہٹادینا کسی تکلیف دہ چیز کو راستے سے، یہ بھی صدقہ ہے ۔(بخاری ومسلم)

اس حدیث میں رسول اکرم ﷺ نے چند باتوں کو صدقہ اور نیکی فرمایا ،پہلی بات یہ ہے کہ انسان کے ہر عضو اور ہر جوڑ میں اللہ تعالیٰ نے جو صلاحیت پیدا کی ہے،ان میں ہر عضو سے رضائے الٰہی اور حکم پروردگار کے مطابق کام لینا ہر مسلمان کا فرض ہے،کیوں کہ ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا نیکی کاکام ہے ،اب اس میں ہاتھ پاؤں،آنکھیں اور دل ودماغ وغیرہ سب آگئے،ہر ایک کی صلاحیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے،اللہ کی مرضی کے مطابق کام میں لائے۔دوسری نیکی یہ ہے کہ اس کی کوشش کی جائے کہ اگر لوگوں کے درمیان کوئی اختلاف اور جھگڑا ہوجائے تو اس کا بلارعایت فیصلہ کرادے۔تیسری نیکی یہ ہے کہ کوئی بوڑھا اورکمزور ہو یا کسی وجہ سے سواری پر سوار ہونے میں دقت محسوس کرتا ہوتو اسے اس کی سواری پر سوار کرادینا اور سہارا دینا یا اگر اس کا سامان ایسا ہو کہ وہ اسے اٹھاکر سواری پر نہ رکھ سکتا ہوتو اس کا سامان سواری پر لاددینا بھی خدمت خلق ہے ۔چوتھی نیکی یہ ہے کہ اچھی بات ،اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی یادبھی صدقہ ہے کہ اس نے زبان اور گویائی کی نعمت کا شکریہ ادا کیا،یہ بھی صدقہ ہے۔پانچویں نیکی یہ کہ نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف چلے تو ہر قدم رضائے الہٰی اورعبادت معبود کے لیے قدم اٹھانا صدقہ اور نیکی ہے ۔چھٹی نیکی یہ کہ راستے سے کسی تکلیف دہ اور اذیت رساںچیزکو ہٹانا اور دوسروں کے آرا م کا خیال کرنا اور باہمی تعاون کرنا بھی صدقہ ہے۔

نبی پاکﷺ کےفرمان کے مطابق ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں،دوسرے مسلمان سے ملاقات پر سلام کرنا، مسلمان کی دعوت کو قبول کرنا، دوسرے مسلمان کو چھینک آنے پر یرحمک اللہ کہنا، بیمار کی مزاج پرسی کرنا، انتقال کر جانے والے مسلمان کی نماز جنازہ پڑھنا اور دنیا بھر کے حقوق کا جامع آخری حق کہ مسلمان جو بات اپنے لیے پسند کرے ،وہی اپنے ہر مسلمان بھائی کے لیے بھی پسند کرے۔

اسلام نے مسلمانوں کے لیے ایثار، اخوت، اتحاد واتفاق اور خیر خواہی کو اپنے نظام میں ایک روشن مقام دیا ہے۔ اس پر کار بند ہونے کو نماز اور روزے سے بہتر قرار دیا ہے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں کے مابین نا اتفاقی کو دور کرنا نماز اور روزے سے بہتر ہے۔ جھوٹ جیسے گناہ کو مسلمانوں میں صلح اور بھائی چارہ کے لیے جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسلام کی زریں تعلیمات سے یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس کی عزت اور اس کی جان و مال کا تحفظ اس کا دینی فریضہ ہے، اس کے دکھ درد میں شریک ہونا اس کے لیے ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔

خدمت خلق اور رفاہ عامہ کو اللہ تعالیٰ نے اہم درجہ دیا ہے۔ کسی بھی چیز کو نظر انداز کر کے خود کو اپنی ذمہ داری سے دور کیا جا سکتا ہے، لیکن خدمت خلق ایک ایسا فریضہ ہے کہ جسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ اِس بارے میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے کہ ’’میں تمہیں اپنے تمام حقوق بخش دوںگا، لیکن اپنے بندے کے کسی حق کو نہیں بخشوں گا۔‘‘ مطلب یہ کہ بندوں کے حقوق میں ہی خدمت خلق کو تصور کرنا عقل مندی ہے۔ خدمتِ خلق کا درجہ اللہ تعالیٰ نے بلند رکھا ہے اور ہمیشہ ہر جگہ اِس کے بارے میں یہی اِرشاد آیا ہے کہ دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش کرو اور اُن کا خیال رکھو ،جتنا تمہارے بس میں ہو سکتا ہے۔

خدمت خلق اور رفاہ عامہ وقت کی ضرورت بھی ہے اور بہت بڑی عبادت بھی۔ کسی انسان کے دکھ درد کو بانٹنا حصولِ جنت کا ذریعہ ہے، کسی دکھی دل پر محبت و شفقت کا مرہم رکھنا اﷲ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے،کسی مقروض کے ساتھ تعاون کرنا اﷲ کی رحمتوں اور برکتوں کو حاصل کرنے کا ایک بڑا سبب ہے،کسی بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا حق بھی ہے اور سنت رسول ﷺ بھی ،کسی بھوکے کو کھانا کھلانا عظیم نیکی اور ایمان کی علامت ہے۔اسلام کی ان مثالی تعلیمات سے اسلامی معاشرے میں خدمت ِ خلق اور رفاہ عامہ کی اہمیت پورے طور پر اجاگر ہوتی ہے۔

تازہ ترین