• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:۔ سفر کے دوران ٹرین یا بس وغیرہ میں اگر پانی دستیاب نہ ہو، تو اس صورت میں تیمم کس طرح کیاجاسکتا ہے؟، (محمدیحییٰ ، کراچی)

جواب:۔ ٹرین ،بس وغیرہ کی دیواریں عموماً لکڑی ،لوہے یاپلاسٹک وغیرہ کی ہوتی ہیں ،اُن پر تیمم کرنا درست نہیں ہے ۔البتہ اگر سفر کے دوران اُن پر کچھ گرد و غبار وغیرہ جم جاتاہے ،امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک گرد وغبار پر بھی تیمم کیاجاسکتا ہے،علامہ ابو الحسن علی بن ابو بکر فرغانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ امام ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک ہر وہ چیز جو زمین کی جنس سے ہو ،اُس سے تیمم جائز ہے ،جیسے مٹی ، ریت ، پتھر اور چونا ‘‘۔اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک غبار سے تیمُّم کرنا بھی جائز ہے ،اگرچہ زمین سے تیمُّم کرنے پر قادرہو ، اس لیے کہ مٹی باریک ہوتی ہے ، (ہدایہ، جلد1، ص:88ـ)‘‘۔

صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ’’ جو چیز آگ سے جل کر راکھ ہوجاتی ہو ،جیسے لکڑی ،گھاس وغیرہ یا پگھل جاتی ہو یا نرم ہوجاتی ہو ، جیسے چاندی ،سونا،تانبا ،پیتل ،لوہا وغیرہ دھاتیں ،وہ زمین کی جنس سے نہیں ،اس سے تَیَمُّم جائز نہیں ۔ہاں یہ دھاتیں اگرکان سے نکال کر پگھلائی نہ گئیں کہ ان پر مٹی کے اجزا ہنوز باقی ہیں ،توان سے تَیَمُّم جائز ہے اور اگر پگھلاکر صاف کرلی گئیں اور ان پر اتنا غُبار ہے کہ ہاتھ مارنے سے اس کا اثر ہاتھ میں ظاہر ہوتاہے ،تو اس غُبار سے تَیَمُّم جائز ہے ،ورنہ نہیں ،(بہارِ شریعت ،جلد اول ،ص:358)‘‘۔

آج کل ریل گاڑیوں میں پانی کا انتظام ہوتاہے اور وضو کیاجاسکتا ہے ،لیکن اگر پانی دستیاب نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ اگلے اسٹیشن پہنچنے تک نماز کا وقت نکل جائے گا ،تو تیمُّم کرکے نمازپڑھ سکتے ہیں ،جیساکہ فقہی عبارات کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ گردپر ہاتھ مار کر بھی تیمُّم ہوسکتاہے اوراحتیاطاً مناسب سائز کا پتھر یا ڈھیلا بھی ساتھ رکھ سکتے ہیں، اسے ہاتھ پر پھیرنے سے بھی تَیمّم ہوسکتاہے ۔

ریل میں مشکل یہ ہے کہ اسے اسٹیشن کے علاوہ ہر جگہ حسبِ منشا رکوایانہیں جاسکتا ،البتہ بس میں نماز کے وقت کے اندر اگلا اسٹاپ آنے کی اُمید ہے ،تو اس کا انتظار کریں ،ورنہ اسے مناسب جگہ نماز کے لیے رکوایابھی جاسکتا ہے، موٹر وے پر سروس سینٹر کے لیے جگہیں متعین ہیں ، وہاں دیگر ضروریات کے علاوہ استنجاخانے اور وضوخانے سمیت مسجد بھی ہوتی ہے ،آج کل عام شاہراہوں پر بعض پٹرول پمپوں پربھی مسافروں کے لیے چھوٹی مسجدیں بنی ہوتی ہیں اور بعض جگہ تو بہت عمدہ اور صاف ستھری ہوتی ہیں اور چند افراد مل کر باجماعت نماز بھی پڑھ لیتے ہیں اور بعض جگہ مین شاہراہ کے قریب مستقل مساجد ہوتی ہیں۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین