• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا مہر کی معافی کی یقین دہانی پر زیادہ مہر لکھوایا جاسکتا ہے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

مہر کی معافی کی یقین دہانی پر زیادہ مہر لکھوانا

سوال:۔ میری جب شادی ہوئی تو میری بیوی کے گھر والوں نے 10لاکھ حق مہر اور 15 تولہ سونا وہ بھی حق مہر میں لکھوانے کی شرط لگادی، میں اور میرے گھر والے اس بات پر راضی نہ ہوئے، لیکن میری ہونے والی بیوی نے مجھے فون کرکے اور قرآن کی قسم کھا کر کہا کہ میرے گھر والے جو کہتے ہیں ،آپ وہ کردو، میں پہلی رات ہی مہر واپس اور معاف کردوں گی، اس کے بعد میں اکیلا ان کے گھر چلا گیا، سسر اور سالوں نے مجھے اکیلے بلاکر سب لکھوالیا، میری بیوی نے مجھے دھوکا دیا اور پہلی رات کیا آج چار سال ہوگئے ، نہ کچھ لکھا ،نہ معاف کیا، صاف کہتی ہے ، میں کبھی معاف نہیں کروں گی، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں کیا ہمارا نکاح ٹھیک ہوا؟ اور کیا جھوٹ سے نکاح ختم تو نہیں ہوگیا،نیز یہ کہ کیا اس صورت میں مجھے حق مہر ادا کرنا واجب ہے؟ (اکرام، ملتان)

جواب:۔ بیوی کے کہنے پر جب دس لاکھ روپے اور پندرہ تولہ سونا بھی بطور مہر آپ نےقبول کرلیا اور اسے نکاح نامہ میں درج کرلیا گیا تو مہر کے طور پر مذکورہ دونوں چیزیں بھی واجب ہوگئیں۔ بیوی وعدہ خلافی کرنے پر گناہ گار ہے، مگر جب تک معاف نہ کرے مذکورہ چیزیں معاف نہ ہوں گی، البتہ چونکہ اس نے واپس کرنے کی قسم کھائی تھی ،اس لیے قسم پوری نہیں کرے گی تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا، مگر بیوی کے عمل سے نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑا، نکاح برقرار ہے اور وعدہ خلافی کی وجہ سے بیوی گناہ گار ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ :۱؍۳۰۳)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین