• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بغیر سنے مقدمات،سپریم کورٹ ہارنے والوں کا اعتماد بحال کررہی ہے

اسلام آباد(عمر چیمہ)جسٹس کھوسہ کی عدالت مقدمات ہارے ہوئے افراد کا اعتماد بحال کررہی ہے۔ سپریم کورٹ اب تک سابق چیف جسٹس کے سنائے گئے پانچ فیصلوں کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔عدلیہ کی جانب سے سابق چیف جسٹس کے متنازعہ فیصلوں کو واپس لیے جانے کے باعث ڈاکٹر ظفر اللہ خان کی امید بھی بحال ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان کا مقدمہ سنے بغیر ہے مسترد کردیا تھا۔جب کہ ان کی مالی حیثیت اتنی نہیں تھی کہ وہ اپنے لیے کوئی وکیل کرسکتے۔پاکستان آرڈیننس فیکٹری (پی او ایف)کے ریٹائرڈ میڈیکل افسر ظفر اللہ کو لگتا ہے کہ ان کا مقدمہ عدالت میں قابل سماعت تھا۔2013میں پی او ایف سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے سرکاری کار جو کہ دوران ملازمت ان کے زیر استعمال تھی ، اسے خریدنا چاہا۔ان کی خواہش وفاقی حکومت کی مانیٹائزیشن پالیسی کے مطابق تھی۔پی او ایف کی جانب سے ان کی درخواست مسترد کیے جانے بعد انہوں نے فیڈرل سروسز ٹریبونل(ایف ایس ٹی)سے رجوع کیا ، جس نے فیصلہ ان کے حق میں دے دیا۔ایف ایس ٹی کے فیصلے کے خلاف ظفراللہ کے محکمے نے اپیل کی اور یہ مقدمہ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بننے والے بینچ کے پاس گیا۔جنہوں نے ایف ایس ٹی کے فیصلے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ ظفراللہ ، پی او ایف میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔ظفراللہ کے لیے یہ بات کسی دھچکے سے کم نہیں تھی کیوں کہ نہ ہی وہ ڈیپوٹیشن پر وہاں تعینات تھے اور نہ ہی پی او ایف نے ایسا کوئی دعویٰ کیا تھا۔جس کے بعد انہوں نے عدالت کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا سوچا۔اپنی نظر ثانی درخواست میں انہوں نے تفصیل سے بیان کیا کہ انہوں نے کس طرح 1982میں پی او ایف میں بطور جنرل ڈیوٹی میڈیکل افسر شمولیت اختیار کی اور پھر ترقی کرتے ہوئے وہ پی او ایف میں جنرل ڈیوٹی میڈیکل ڈائریکٹر (گریڈ،20)کے عہدے تک پہنچے۔یہ معاملہ جب اسی بینچ کے پاس پہنچا تو جسٹس ثاقب نثار نے ایک سطر کے نوٹ سے یہ نظر ثانی درخواست نمٹا دی۔

تازہ ترین