• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادویات قیمت، فارما سوٹیکل ایسوسی ایشن اور حکومت 75فیصد اضافے پر متفق

کراچی (رپورٹ : سہیل افضل ) دوائوں کی قیمتوں میں کمی کا تنازع، فارما سوٹیکل ایسوسی ایشن اور حکومت میں 75فیصد اضافے پر اتفاق ہو گیا ہے ،یعنی 75فیصد سے زیادہ اضافہ واپس ہو گا ،حکومت نے تاحال ایس آر او 1610واپس نہیں لیا، اس لئے یہ اضافہ رضاکارانہ ہوگا۔تفصیلات کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد دوائوں میں اضافے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی نے 31دسمبر 2018کو ایس آر او 1610 جاری کیا جسکے تحت 465دوائوں کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ،اور 365کی قیمت کم کی گئی جبکہ 59کی قیمت برقرار رکھی گئی، انڈسٹری ذرائع کے مطابق جن 465دوائوں کی قیمت بڑھائی گئی ان میں سے صرف 51دوائیں ایسی تھیں جن کی قیمت 300فیصد تک بڑھی تاہم یہ وہ دوائیں ہیں جو کہ انتہائی سستی ہونے کی وجہ سے ملک میں بننا بند ہو چکی تھیں مثلاً فولک ایسڈ اس کی ایک ہزار ٹیبلٹ کی قیمت 220روپے تھی یعنی ایک ٹیبلٹ 22پیسے کی تھی کمپنیوں نے لاگت پوری نہ ہونے پر اسے بنانا بند کر دیا تھا حکومت نے اس کے پیکٹ کی قیمت 550روپے کر دی یعنی ایک ٹیبلٹ کی قیمت 55پیسے ،کچھ انجکشن یا دوائیں درآمد ہو تی ہیں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ان کی قیمت بڑھانا ضروری تھا تاہم 465میں سے صرف 51دوائوں کی قیمت 75فیصد سے زیادہ بڑھی میڈیا میں صرف ان 51دوائوں کا ذکر ہو تا رہا ہے ،ذرائع کے مطابق اب ایسوسی ایشن اور حکومت کے 2مشیروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات مین یہ طے پایا ہے کہ 75فیصد سے زیادہ ہونے والا اضافہ واپس لے لیا جائے گا ،لیکن معلوم ہو اہے کہ مقامی مینوفیکچرز نے تو اس پر رضامندی ظاہر کر دی ہے لیکن ملٹی نیشنل نے انکار کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ہیڈ کواٹر سے اجازت نہیں ملے گی ہم مہنگی دوا درآمد کر کے سستی کیسے فروخت سکتے ہیں اس سلسلے میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 51میں سے 24مقامی مینوفیکچرز تیار کرتے ہیں بقیہ 27ملٹی نیشنل کمپنیاںیا تو یہاں تیار کرتی ہیں یا پھر درآمد کر تی ہیں ۔ دلچپ بات یہ ہے کہ حکومت نے 75فیصداضافے پر تو رضا مندی ظاہر کر دی ہے لیکن کابینہ اجلاس کے بعد دوائوں کی قیمت میں کمی اور اضافہ کرنے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ کیوں دیا گیا ،اس بارے مین جنگ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایس آر او 1610میں جن 365دوائوں کی قیمت مین کمی کا اعلان کیا گیا بیشتر کمپنیوں نے ان مین کمی نہیں کی، اس لیے تمام کاروائی ان کے خلاف ہو گی۔ ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ ڈالر کی قیمت گذشتہ سال جنوری میں 104روپے تھی جو کہ اب 142روپے ہو چکی ہے، ادویات کا 90فیصد خام مال درآمد ہو تا ہےاس لیے ڈالر کی قیمت کا براہ راست فارما انڈسٹری پر پڑتا ہت اس کے علاوہ بجلی کی قیمت 48فیصد گیس کی قیمت 65فیصد ڈیزل کی قیمت 75فیصد ایک سال میں بڑھی ہے ،دوائوں کی قیمت کنٹرول ہونے اور قیمت 2001سے نہ بڑھنے کی وجہ سے 800میں 300یونٹ بند ہو چکے ہیں ٹی بی سمیت دیگر ضروری دوائیں لاگت بڑھنے سے کئی کمپنیاں بنانا بند کر چکی تھیں اس انڈسٹری کو بچانے کے لیے اضافہ ضروری تھا دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ترجمان بھی یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ۔ ادویات میں یہ اضافہ مختلف وجوہات کی بناء پر ناگزیر تھا۔ ترجمان کے مطابق پچھلے ایک برس میں ڈالر کی قیمت میں 30 فیصد تک اضافے کے بعد مارکیٹ میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح یوٹیلٹی (جس میں گیس اور بجلی شامل ہیں) کی قیمتیں بڑھنے سے بھی فارماسیوٹیکل انڈسٹری پر اضافی بوجھ پڑا۔ مزید براں ایڈیشنل ڈیوٹی میں اضافہ ہوا۔ انٹرسٹ ریٹ اور ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستان کی زیادہ فارماسیوٹیکل درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ چین میں ماحولیاتی وجوہات کی بناء پر آدھی سے زیادہ انڈسٹری کی بندش سے خام مال کی قیمتوں میں دگنا اضاہ ہوا۔ ملک میں آئے دن کچھ ادویات اور ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایات موصول ہو رہی تھیں جس کی وجوہات میں ایک وجہ ادویات کی قیمت بھی پائی گئی۔ بہت سی ادویات کم قیمت ہونے کی وجہ سے تیار کرنا کاروباری لحاظ سے موزوں نہیں رہا۔ ڈریپ کے لئے جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی فراہمی ایک اولین ترجیح ہے۔ اسی طرح کچھ عرصہ پہلے چند ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر کے واپس جا چکی ہیں اور کچھ کمپنیاں مزید انوسٹمنٹ کرنے کی بجائے اپنے کاروبار سمیٹنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہیں۔ یہ ساری صورت حال ملکی مفاد کی منافی ہے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری ادویات کی قیمتوں میں ڈالر کی قدر کے لحاظ سے اضافے کا مسلسل مطالبہ کررہی تھی۔ دریں اثنا دریں اثنا پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا دوائوں کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے پاکستان میں کسی بھی ادارے سے آزادنہ تحقیقات کرانے کی پیشکش کردی تاکہ عوام کو بتایا جا سکے کہ ادویات میں اضافہ شفاف طریقے سے کیا گیا ہے ،چیئرمین پی پی ایم اے زاہد سعید نے اس سلسلے میں جنگ سے بات چیت کرت ہوئے کہا کہ ایس آر او وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری ہوا ،کابینہ جلاس کی صدارت بھی وزیراعظم عمران خان نے کی اس لیے یہ اضافہ غیر قانونی کیسے ہو گیا ۔
تازہ ترین