• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’اوورسیز پاکستانیوں کی مدد سےایکسپورٹ میں اضافہ کیاجاسکتا ہے‘

حکومت پاکستان سے تمغئہ حسن کارکردگی کے حامل اور پاکستان میں فٹبال کے سب سے بڑے برآمد کنندہ و سیالکوٹ چیمبر کے صدر خواجہ مسعود اختر نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی مدد سے پاکستانی مصنوعات کی ایکسپورٹ میں سو فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات مفروضہ نہیں بلکہ تاریخی طور پر مشاہدے میں آیا ہے کہ آج کے چائنہ کی ترقی میں اس کے اوورسیز نے اہم کردار ادا کیا تھا ،آج بھی دنیا بھر میں پھیلی چینی مصنوعات سے بھری چائنیز مارکیٹس اور ان میں کام کرتے ہوئے چینی شہری اس کردار کی زندہ مثال ہیں ۔

بیلجئیم میں اس سال فروری میں قائم ہونے والے پاک بینا لکس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کے طور پاکستانی انڈسٹری کے مطالعاتی دورے کے دوران سیالکوٹ میں اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ مسعود اختر نے کہا کہ یہ تائثر غلط ہے کہ پاکستان معیاری مصنوعات بنانے یا دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے قابل نہیں ، جس کے باعث اس کی مصنوعات کی درآمدات گر رہی ہیں ۔

حقیقت میں ہمارا مسئلہ پروفیشنل ازم کی کمی ہے ، جو لوگ پاکستان میں دنیاکی ضروریات اور ان کے سٹینڈرڈ کے مطابق کام کے قابل ہیں ، دنیا ان کی طرف رجوع کرتی ہے ۔

انہوں نے اپنے گروپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے بڑے سپورٹس کی مصنوعات فروخت کرنے والے گروپ کے ساتھ صرف فٹبال فروخت کرنے کیلئے شامل ہوئے تھے ، آج وہ انہیں کئی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں ۔ جب ان کے ساتھ ان تجربات کے بارے میں سوال کیا گیا جو اکثر بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو یہاں کے درآمد کنندگان کے باعث پیش آتے ہیں تو خواجہ مسعود نے متوجہ کیا کہ پاکستانی ڈائس پورہ خالص بزنس ذہن نہیں رکھتا۔

وہ پاکستان میں بزنس پروفیشنلز کے ساتھ کام کرنے کی بجائے اپنے عزیزوں یا رشتہ داروں کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کے نتیجے میں وہ ناکام ہوتے ہیں ۔

اس لئے ضروری کہ وہ پاکستان میں پروفیشنلز کے ساتھ ملکر کام کریں ۔ اس سے نہ صرف ان کو معیاری مصنوعات حاصل ہونگی بلکہ پاکستان کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوگا یہی وہ طریقہ ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کی بنی ہوئی مصنوعات کی بیرونی ممالک منڈیوں تک ایکسپورٹ میں ایک سو فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔

تازہ ترین