• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرآن پاک میں مسلمانوں کو ماہِ رمضان کے دوران صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم، اس حکم میں کچھ شرائط کے ساتھ کچھ لوگوں کو استثنیٰ بھی دیا گیا ہے۔ جن افراد کو ماہِ رمضان کے روزے رکھنے سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، ان میں بیمار اور مخصوص طبی مسائل میں مبتلا مسلمان بھی شامل ہیں، جو روزے رکھنے کے قابل نہیں ہوتے۔ ان میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگ بھی شامل ہیں۔

ذیابطیس کیا ہے؟

ذیابطیس انسان کی جسمانی صحت کی اس حالت کا نام ہے، جس میں انسانی جسم میں موجود خون میں شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب لبلبہ (Pancreas) انسولین پیدا کرنا چھوڑ دیتا ہے یا پھر ضرورت سے کم پیدا کرتا ہے۔ انسولین وہ ہارمون ہے، جو خون میں شامل شوگر کو جسمانی خلیوں میں جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، نتیجتاًاس سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔ گلوکوز، کاربوہائیڈریٹس سے حاصل ہوتا ہے، جبکہ اس کا ایک قابلِ ذکر حصہ جگر سے بھی ملتا ہے۔ جب کسی کو ذیابطیس ہوتی ہےتو اس کا جسم اس ایندھن کو ٹھیک طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا، جس سے خون میں شوگر کی سطح بڑھنے لگتی ہے، جوکہ خطرناک بات ہے۔

ذیابطیس اور روزہ

رمضان کے روزے رکھنا یا نہ رکھنا، خالصتاً ایک مسلمان کا ذاتی عمل ہے۔ تاہم اگر آپ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہیں اور رمضان کے روزے رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں تو اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ پہلے آپ اپنے ڈاکٹر اور طبی ماہر سے رجوع کریں، جو آپ کی حالت دیکھ کر بہتر رہنمائی کرے گا کہ آیا آپ روزے رکھ کر اپنی صحت کو برقرار رکھنے کی پوزیشن میں ہونگے یا نہیں۔ ٹائپ وَن ذیابطیس کے شکار افراد کو عموماً روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ وہ لوگ جن کی ذیابطیس کی بیماری ڈائٹ پلان یا ادویات کے ذریعے قابو میں رہتی ہے، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے انھیں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے، تاکہ وہ روزے کے اوقات کے علاوہ ادویات تجویز کرسکے۔ جو لوگ ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انسولین لیتے ہیں، انھیں بھی عمومی طور پر روزے نہ رکھنے کی تجویز دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد اگر آپ روزے رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مشوروں پر عمل کرسکتے ہیں۔

٭اگر آپ انسولین لیتے ہیں تو روزہ شروع ہونے سے قبل آپ کو کم انسولین کی ضرورت ہوگی۔

٭ہوسکتا ہے کہ ماہ رمضان کے لیے ڈاکٹر آپ کو عمومی کے برعکس انسولین کی مختلف مقدار تجویز کرے۔

٭سحری میں آپ کو پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ سست روی سے جذب ہونے والی غذاؤں (Low GI)جیسے باسمتی چاول اور دال کو شامل کرنا چاہیے۔ تاہم اس سلسلے میں ڈاکٹر کی رائے بہت ضروری ہے کیونکہ چاول میں کاربوہائیڈریٹس اور دال میں پروٹین بہت زیادہ ہوتی ہے۔

٭آپ عمومی دنوں میں جس کثرت سے اپنے بلڈ گلوکوز لیول کوچیک کرتے ہیں، رمضان میں اس میں مزید اضافہ کردیں۔

٭افطار میں کم مقدار میں کھائیں جبکہ صرف میٹھی یا چکنائی والی غذائیں لینے سے پرہیز کریں۔

٭افطار کے وقت اور اس کے بعد زائد مقدار میں پانی پیئیں، تاہم کیفین اور چینی والے مشروبات استعمال کرنے سے گریز کریں۔

٭افطار کے بعد دوسرا کھانا صرف انتہائے سحری کے قریب کھائیں۔

روزے کے اثرات

اگر آپ ذیابطیس کا شکار ہیں اور ا س کے لیے مخصوص ادویات یا انسولین لیتے ہیں تو خدشہ ہے کہ روزہ رکھنے کی صورت میں آپ کو ہائپوگلیسیمیا (ہائپو یعنی بے ہوشی) کا سامناکرنا پڑے۔ اس کیفیت میں انسان کے بلڈ شوگر کی سطح انتہائی گِرجاتی ہے۔ اس کے برعکس سحر اور افطار میں ایک ہی وقت پر زیادہ کھانا کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح نارمل سے بڑھ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ روزے میں جسم کو پانی کی کمی کا سامنا بھی رہتا ہے۔ یہ تینوں صورتیں ذیابطیس کے شکار افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ، ذیابطیس کے مرض میں مبتلا کئی افراد کو نظر کی کمزوری یا دل اور گردے کے امراض بھی لاحق ہوتے ہیں۔ روزے رکھنے کی صورت میں ان مسائل کے مزید گمبھیر ہونے کا خدشہ رہتا ہے، ایسے میں ان افراد کو روزہ نہ رکھنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ مزید برآں، ذیابطیس کے مریضوں کو جسم کے کسی حصے پر سرخ رنگ کا گول دانا نظر آئے تو انھیں چاہیے کہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ اس پر ہاتھ لگانے کے بعد جب وہی ہاتھ جسم کے کسی دوسرے حصے پر لگے گا تو وہاں بھی اسی طرح کا دانا ہوجائے گا۔

خطرے کی علامات

٭روزے کے دوران آپ کو جس وقت بھی بلڈ شوگر کی سطح میں اُتار چڑھاؤ محسوس ہو تو حفظِ ماتقدم کے طور پر فوری شوگر چیک کریں، ایسا کرنے سے آپ کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

٭ٹیسٹ کرنے کے بعد اگر آپ کے بلڈ شوگر کی سطح نارمل رینج سے کم یا زیادہ ہو تو فوری طور پر روزہ ختم کرتے ہوئے ضروری ادویات لیں یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

٭اگر روزے کی حالت میں آپ کے سہ ماہی ٹیسٹ (HbA1c)میں بلڈ شوگر کی سطح6.4فیصد ہے تو آپ خطرے سے باہر ہیں، تاہم اگر یہ سطح 7فی صد سے زیادہ ہے تو آپ خطرناک سطح تک پہنچ جاتے ہیں، جہاں ڈاکٹر کے مشورے سے روزہ توڑدینا چاہیے۔

مشورے

ماہرین کی رائے ہے کہ اگر سحری کے وقت یا عام دنوں میں صبح اُٹھتے وقت آپ کے بلڈ شوگر کی سطح کم ہے توڈاکٹر کے مشورے سے افطار کے بعد رات گئے یا سونے سے قبل کچھ کھاسکتے ہیں، تاکہ صبح اُٹھتے وقت آپ کو ہائپو کا خطرہ نہ ہو۔ اس کے علاوہ اپنے پاؤں کو صاف ستھرا رکھیں اور پاپوش (چپل) کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ پاؤں پر کوئی زخم نہ آئے۔

تازہ ترین