• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر:شہزاد نیّر

صفحات160:،قیمت: 500 روپے

ناشر:بُک کارنر، جہلم، پاکستان

اُردو شاعری کی پسندیدہ ترین صنف غزل ہے اور شاعری کی دُنیا میں قدم رکھنے والے اکثر و بیش تر شعراء اسی صنف میں طبع آزمائی کرنا سب سے بہتر جانتے ہیں۔ اب یہ طبع آزمائی طبعِ موزوں کی بنیاد پر ہوتی ہے یا محض قافیہ پیمائی کی بنا پر،اس کا تعیّن بھی ایک شاعر کے کچھ وقت کے ارتقائی سفر کے بعد بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔ اُردو غزل کی ماضی قریب کی انتہائی محبوب آواز ناصرؔ کاظمی نے کسی موقعے پر کہا تھا،؎’’کہتے ہیں غزل قافیہ پیمائی ہے ناصرؔ…یہ قافیہ پیمائی ذرا کر کے تو دیکھو ‘‘ بہرحال، اس وقت تو شہزاد نیّر کے ’’خوابشار‘‘ پر گفتگو مقصود ہے۔ اُن کی غزلیںاپنا لہجہ بناتی محسوس ہوتی ہیں۔ جیسا کہ؎’’بات کہنی نہ اُسے بات چھپانی آئے… لب کی لرزش جو رُکے،آنکھ میں پانی آئے‘‘کتاب کے اختتام پر شامل کی گئی بہت سی آراء اس جانب اشارہ کر رہی ہیں کہ صاحبِ کتاب کی آواز، مستقبل کی آوازوں کے بیچ سُنی جانے والی آواز ہو گی۔

تازہ ترین