• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور: داتا دربار کے باہر خود کش دھماکا، 10افراد شہید


پنجاب کے شہر لاہور میں داتا دربار کے قریب خود کش دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 10 افراد شہید جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے داتا دربار دھماکے کے مقام کا دورہ کیا اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں 10 افراد کی شہادت اور 20 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بہت جلد دہشت گردوں کا پتہ لگا لیں گے۔

آئی جی پنجاب عارف نواز کہتے ہیں کہ پولیس پر حملہ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے، تمام عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاہور لوئر مال پر داتا دربار کے قریب مین روڈ پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے جو مزار کے قریب سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی تھی۔

ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید کہتی ہیں کہ دھماکا خودکش تھا، جس میں بال بیئرنگ بھی استعمال کیے گئے، میؤ اسپتال میں لائی گئی لاشوں میں ایک دہشت گرد کی لاش بھی شامل ہے۔

پولیس اور ریسکیو حکام جائے وقوع پر پہنچ گئے، ریسکیو ٹیموں نے جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

داتا دربار میں زائرین کو جانے سے روک کر جائے وقوع کو سیل کر دیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

دھماکے کے بعد میؤ اسپتال لاہور میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے،جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں میں شہری اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پنجاب کے کئی شہروں کا دورہ ملتوی کر دیا اور کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس طلب کر لیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے متعلقہ حکام کو دھماکے کے زخمیوں کی مکمل دیکھ بھال کی ہدایت بھی کی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق سی ٹی ڈی اور فرانزک ٹیمیں جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں، ایلیٹ فورس کی گاڑی علاقے میں گشت کر رہی تھی جسے نشانہ بنایا گیا، ماضی میں ایک دھماکا داتا دربار کے احاطے میں اور دوسرا باہر ہو چکا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اشفاق احمد خان کا کہنا ہے کہ داتا دربار کے باہر دھماکا 8 بجکر45 منٹ پرہوا، شہید افراد میں 3 ایلیٹ اہلکار، ایک سیکیورٹی گارڈ اور عام شہری شامل ہیں، 4 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی سمیت دیگر ادارے کام کر رہے ہیں، دھماکے کی تحقیقات مکمل ہونے پر حقائق سامنے لائیں گے۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ اہلکار سیکیورٹی کے لیے گیٹ نمبر دو پر کھڑے تھے، جنہیں نشانہ بنایا گیا ہے، عوام کی حفاظت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تازہ ترین