• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید نرسنگ کی بانی فلورنس نائٹنگل نےجنگِ کریمیا کے دوران رات کے گھپ اندھیرے میں ہاتھ میں لالٹین لیے زخمی برطانوی فوجیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈکر مرہم پٹی اور اشک شوئی کرکے خدمت گزاری کے شعبے میں نام کمایا ۔ وہ وکٹورین دور کی آئیکون اور مشعل بردار خاتون کہلائیں۔ہر سال 12مئی کو ان کے یوم پیدائش پر دنیا بھر میں’’نرسوں کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ آج لندن کافلورنس نائٹنگل میوزیم اور فلورنس نائٹنگل فاؤنڈیشن ان کی مشعل جلائے رکھے ہوئے ہیں۔ نرسنگ کو عورتوں کے لیے ناسازگار شعبہ جان کر فلورنس نائٹنگل کے والدین نے ان کی شدید مخالفت کی۔ تاہم، انھوں نے نرسنگ میں عورتوں کے اہم کردار کو اُجاگر کرتے ہوئےاپنی ہمدردی اور کام کے جنون سے یہ ثابت کردیا کہ خلوصِ دل سے کی گئی نیکی و کام اکارت نہیں جاتے۔

حیات و کیریئر

فلورنس نائٹنگل اٹلی کے شہر فلورنس میں ایک امیر برطانوی گھرانے میں12مئی1820ء کو پیدا ہوئیں۔ شہرِ پیدائش کی نسبت سے ان کا نام فلورنس نائٹنگل رکھا گیا۔ ان کی پیدائش کے ایک سال بعدیعنی1821ء میں ان کا خاندان اپنے آبائی وطن برطانیہ کی طرف لوٹ گیا۔ ان کے والد ولیم ایڈورڈ نائٹنگل اور والدہ فرانسس اسمتھ انسان دوست، لبرل خیالات کے مالک اور غلامی کے خلاف تھے، انہی کے خیالات فلورنس نائٹنگل نے ورثے میں لیے۔ ابتدائی عمر سے ہی غریبوں کی خدمت کو شعار بناتے ہوئے انھوں نے شاہی زندگی کو تیاگ کر دکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔ یہ وہ دور تھا جب اسپتالوں میں مریضوں کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔1851ء میں جرمنی کے قیصرز ورتھ انسٹیٹیوٹ سے نرسنگ کی ابتدائی تربیت حاصل کرنے کے بعد وہ1853ء میں لندن کے ایک اسپتال میں لاچار خواتین کی دیکھ بھال کے لیے سپرنٹنڈنٹ کے مرتبے پر فائز ہوئیں۔ کریمیا جنگ کے دوران1854ء میں38نرسوں کے ساتھ ان کی ڈیوٹی استنبول کے علاقے اسکوتاری میں لگی، جہاں انھوں نے ملٹری اسپتال قائم کرکے انتہائی نظم و ضبط سے زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کیں، جس کی وجہ سے سپاہیوں کے صحت یاب ہونے میں اضافہ جبکہ اموات میں نمایاں کمی آئی۔ وہ رات کے اندھیرے میں زخمیوں کو تلاش کرکے علاج معالجے کا اہتمام کرتیں، جس کے باعث تاریخ میں ان کا نام’’مشعل بردار خاتون ‘‘ کے طور پر بھی رقم ہے۔ لندن واپسی کے بعد انھوں نے شہر کے اسپتالوں میں50ہزار پاؤنڈ کی خطیر رقم سے نرسنگ کے شعبے متعارف کرائے، جن میں سب سے پہلا ’نائٹینگل ٹریننگ اسکول‘ سینٹ تھامس اسپتال میں قائم کیا، جو آج بھی ان کے نام پر قائم و دائم ہے۔ انھوں نے فوجیوں کے طرزِ حالات میں تبدیلی لانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ فلورنس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت نرسنگ پر نوٹس لکھتے گزارا، جوکہ1859ء میں شائع ہوئے۔ اس کے بعد اس کے کئی ایڈیشنز منظر عام پر آئے۔

صحت مند دنیا ہمارا حق

فلورنس نائٹنگل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلی برطانوی خدمت گزار خاتون تھیں، جنھوں نے نرسنگ کو سائنسی خطوط پر استوار کرتے ہوئے صحت مند دنیاکا شعور اُجاگر کرتے ہوئے کہا،’’صحت مند زندگی سب کا حق ہے۔صحت مند دنیا کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانا ہی عالمی خدمت کا شعارہے‘‘۔2015ء میں اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک کے مابین صحت مند دنیا کے حوالے سےمستحکم ترقی کے عالمی اہداف میں نائٹنگل کے حلف نامے کو راہ نما بنایا گیا،جس میں وہ تمام نرسوں سے ایفائے عہد لیتی ہیں،’’عالمی برادری کی نرسیں اور متعلقہ شہری خود کو صحت مند دنیا کے حصول میں وقف کیے ہوئے ہیں۔ ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ معلومات کے تبادلے اور مسائل کے حل کے لیےخود کو عملی جدوجہد میں مصروف کرکےمقامی، قومی و عالمی اور تمام انسانوں کی صحت کے حالات درست کریں گے۔اس ہدف کو قابلِ رسائی بنانے اور ذاتی،قومی اور عالمی صحت کے فروغ کے لیے پرسنل پریکٹسز اور پبلک پالیسیوں کو بروئے کار لائیں گے‘‘۔

اعزازات و اکرام

فلورنس نائٹنگل کو سب سے بڑا اعزاز یہ حاصل ہے کہ وہ نرسنگ کا رول ماڈل اور وکٹورین دور کی وہ مشعل ہیں،جن کی روشنی تا قیامت انسانوں کو یاد دلاتی رہے گی کہ مریضوں کی خدمت اور اشک شوئی کا مقام بلند تر ہے۔ انھوں نے1907ء میں آرڈر آف میرٹ وصول کیا اور 1908ء میں لندن کے شہرِ آزادی کا اعزاز اپنے نام کیا۔ قبل ازیں وہ کراس آف میرٹ کا جرمن آرڈر اور سیکورس آکس بلیسز ملٹریز(Secours aux Blessés Militaires) کا فرینچ گولڈ میڈل بھی حاصل کرچکی تھیں۔10مئی1910ء کو انھیں ناروین ریڈ کراس سوسائٹی کا بیج آف آنر پیش کیا گیا، اس سے قبل کریمیا جنگ میں خدمات پر ملکہ وکٹوریہ کی طرف سے انھیں اعترافی سند جاری کی گئی۔کہا جاتا ہے کہ خواب میں بشارت ملنے پر راہبانہ زندگی اختیار کرکے انھوں نے خود کو ’’تاحیات خدمت‘‘ کے لیے وقف کردیا تھا۔90برس کی عمر میں لندن کے پارک لین میں واقع گھر میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔

تازہ ترین