• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر گھر میں بچوں کی تربیت کے لیے الگ قوانین پر عمل کیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کی بہن اپنے بچوں کو گھر میں فرنیچر پر کھیلنے کودنے کی اجازت دیتی ہوں جبکہ آپ کے گھر میں بچوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہ ہو۔ شاید آپ گھر پر اپنے بچوں کی جانب سے برتنوں اور گلدانوں کی اُلٹ پلٹ کو نظرانداز کردیتی ہوں لیکن آپ کے بچوں کی نانی یا دادی کے گھر اسے ناپسندیدہ حرکت سمجھا جاتا ہو۔

ایسے میں یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کے لیے کچھ حدود کا تعین کریں اور کچھ قوانین مرتب کریں، جس سے بچوں کو یہ معلوم ہو کہ وہ کھیل کود اور موج مستی میں کس حد تک جاسکتے ہیں اور کس چیز کو ’’حدود سے تجاوز‘‘ تصور کیا جائے گا۔ ایسے ماحول میں وہ خود کو محفوظ بھی محسوس کریں گے۔

واضح قوانین بنانے کے دو بنیادی فائدے ہوتے ہیں؛ 1) بچوں میں مثبت رویے پیدا ہوتے ہیں، 2) بچوں میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے۔

بچوں پر بنیادی قوانین کے ساتھ Do'sاور Dont'sکا واضح ہونا ضروری ہے۔ لیکن، یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ان کی ہر بات پر قدغن لگانے کا مطلب ان کی ذہنی، جسمانی اور ذاتی ترقی و اعتماد میں اضافے کو بریک لگانے کے مترادف ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ بچوں کے لیے آپ کو کون سے بنیادی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔

ایسے قوانین جو تحفظ کو یقینی بنائیں

اس میں جسمانی اور جذباتی قوانین شامل ہیں۔ مثلاً؛ جسمانی تحفظ کا ایک قانون یہ ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو بتائیں کہ، ’’جب امی بیت الخلا یاباتھ روم میں ہوں اور کوئی بڑا گھر پر نہ ہو تو گھنٹی بجنے یا کسی کے کھٹکھٹانے پر دروازہ نہیں کھولنا‘‘۔ جذباتی تحفظ کےقوانین کچھ اس طرح ہوسکتے ہیں کہ، ’’ہرحال میں صرف اچھے، مثبت اور دوسروں کو تحفظ کا احساس دِلانے والے الفاظ استعمال کریں۔ گھر میں سب کو اپنے اپنے جذبات کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے، لیکن خیال رہے اس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو‘‘۔ جب بچے جسمانی اور جذباتی طور پر خود کو محفوظ سمجھیں گے تو وہ اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو مثبت چیزوں میں استعمال کرپائیں گے۔

ایسے قوانین جو اخلاقیات کو فروغ دیں

گھر میں ایسے قوانین لاگو کریں، جن سے آپ کے بچوں میں اقدار اور اخلاقیات پروان چڑھیں۔ اس طرح کے قوانین میں، ’’ہمیشہ سچ بولیں‘‘، ’’جب آپ کو غلطی کا احساس ہو تو فوراً معذرت کریں‘‘، ’’کوئی آپ کی مدد کرے تو ان کا شکریہ ادا کریں‘‘، ’’کسی کی کوئی چیز اچھی لگے تو اس کے لیے تعریفی کلمات ادا کریں‘‘ وغیرہ، شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اپنے بچوں میں ان اخلاقی خصوصیات کو پروان چڑھانے کے لیے آپ خود اِن کے لیے رول ماڈل بنیں۔ آپ کے عمل سے بچے زیادہ سیکھیں گے، بجائے اس کے کہ آپ انھیں زبانی کچھ بتائیں۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کہے ہوئے الفاظ اثر نہیں رکھتے، آپ کو اپنی کہی ہوئی باتوں کو اپنے عمل سے بھی ثابت کرنا ہوگا۔ تب ہی جاکر بچوں کے اندر وہ اخلاقی خصوصیات پروان چڑھیں گی، جن کا آپ ان کے سامنے پرچار کرتے ہیں یا آپ چاہتے ہیں کہ بچوں میں وہ خصوصیات پروان چڑھیں۔

ایسے قوانین جو بچوں میں سماجی رجحان فروغ دیں

بچوں کے لیے ایسے قوانین بھی ضروری ہیں، جو ان میں سماجی رجحانات کو فروغ دیں مثلاً؛ ’’اپنے کھلونے بھائی کے ساتھ شیئر کریں‘‘، ’’اپنی اپنی باری پر کھیلیں‘‘ وغیرہ۔ انھیں دوسروں کے ساتھ گفت و شنید اور بات چیت کرنے کے اچھے اور تعمیری انداز سکھائیں۔ الیکٹرانک گیجٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی قوانین وضع کریں۔ ایسے قوانین بنائیں، جن کے ذریعے آپ کے بچے محدود اور مختصر دورانیہ کے لیے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر استعمال کریں۔ کھانے کی میز کو ’فون فری زون‘ بنائیں اور بچوں کو کبھی بھی فون کے ساتھ مت سونے دیں۔

ایسے قوانین جو صحتمندانہ رجحان پروان چڑھائیں

بچے اسی وقت سب سے بہترین عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، جب باقاعدہ طور پر ان کی روزمرہ روٹین طے ہو اور ان کی زندگیوں میں ایک ترتیب ہو۔ اس لیے بچوں کے لیے ایسے قوانین مرتب کریں، جن کے ذریعے آپ کے بچوں میں روز مرہ کرنے والی مثبت عادتیں پروان چڑھیں۔ مثلاً؛ انھیں بتائیں، ’’روزانہ صبح کو دانت برش کریں‘‘ ، ’’ اپنے مَیلے کپڑے اس کی مخصوص ٹوکری میں ڈالیں‘‘، وغیرہ۔

بچوں میں صحت مندانہ رجحانات پروان چڑھانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں اختیارات کی جنگ کی سوچ پیدا نہیں ہوتی۔ جب بچوں کو پتہ ہوگا کہ اسکول سے واپس آنے کے بعد انھیں اپنا یونیفارم خود ٹانگ کر رکھنا ہےیا رات کھانے کے بعد انھیں ہوم ورک کرنا ہے تو بچوں اور والدین کے درمیان بےجا بحث و تکرار نہیں ہوگی۔ لیکن، ان روز مرّہ امور کے مؤثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو معلوم ہو کہ غلط رویہ اپنانے پر انھیں معافی نہیں ملے گی اور انھیں کوئی نہ کوئی سزا لازمی دی جائے گی۔

ایسے قوانین جو بچوں کو حقیقی دنیا کیلئےتیار کریں

بچوں کے لیے ایسے قوانین بھی ضروری ہیں، جو اِن کے بڑا ہونے میں مددگاراور معاون ثابت ہوں۔ اس سے مراد وہ قوانین ہیں کہ جب آپ کے بچے بڑے ہوکر باہر کی دنیا میں نکلیں تو وہاں ہر صورتِ حال میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ عمومی طور پر، ان قوانین کی روشنی میں آپ کے بچوں کی کارکردگی کا دارومدار ان کے مزاج پر ہوتا ہے۔ کچھ بچوں سے آپ توقع رکھتے ہیں کہ وہ زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور اپنے اسکول کا کام دل جمعی سے کریں گے، جبکہ کچھ بچوں کے لیے والدین کو اضافی قوانین یا سختی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

مثلاً؛ گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کاج اور پیسوں کے بارے میں قوانین انھیں بہتر طور پر کام کے ماحول کے لیے تیار کرسکتے ہیں۔ بچوں کو گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف کریں اور ایسا کرنے پر انھیں بطور انعام الاؤنس دیں اور حوصلہ افزائی کریں۔ انھیں، پیسے کی اہمیت کے بارے میں بتائیں، تاکہ انھیں پتہ چل سکے کہ پیسہ کس طرح جمع اور خرچ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جب وہ بڑے ہوجائیں تو نہ صرف اپنے بل خود ادا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوں بلکہ اس کے لیے مختلف وسائل سے آمدنی حاصل کرنے پر کام کریں اور توجہ دیں۔

تازہ ترین