• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قسم ہے پیدا کرنے والے کی ،آ ج میں آپ کے سامنے کائنات کے تین ایسے راز افشا کروں گا جو آج سے پہلے کسی سائنس دان ،کسی عالم دین،کسی فلسفی،کسی سیاستدان ،کسی صوفی ، کسی دانشور اور کسی فانی انسان کے وہم و گمان میں بھی نہ آ سکے ۔یہ وہ راز ہیں جو پچھلے تین ہزار سال سے ہمارے خاندان کے بزرگوں کے سینوں میں دفن چلے آ رہے ہیں۔ہمارے خاندان کا صرف ایک فرد ان رازوں کا امین ہوتا ہے اور مرنے سے پہلے وہ اپنے جانشین سے قسم اٹھواتا ہے کہ اس کے بعد وہ ان رازوں کی حفاظت کرے گا چاہے اس کے لئے جان پر ہی کیوں نہ کھیلنا پڑے۔ تین ہزار سال سے رازوں کی حفاظت کا یہ سلسلہ ہمارے خاندان میں بلا تعطل جاری و ساری ہے ،میرے پردادا نے یہ راز مرنے سے پہلے نوّے سال کی عمر میں میرے داد کو بتائے ،دادا جان نے میرے والد کو اور پھر قبلہ والد صاحب مجھے ان رازوں کا امین مقرر کر گئے اور قسم لی کہ بیٹا ہر قیمت پر ان رازوں کی حفاظت کرنا ،یاد رکھنا اگر دنیا پر یہ راز وقت سے قبل افشا ہو گئے تو قیامت برپا ہو جائے گی ،ذرا سی لا پرواہی دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیل دے گی جس میں کروڑوں لوگوں کی جانیں چلی جائیں گی اور تمام شہر نیست و نابود ہو جائیں گے ۔اگر یہ راز کسی نے تم سے اگلوا لئے تو سمجھ لینا کہ اب دنیا کا خاتمہ قریب ہے ،پھر اس زمین کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا ۔یہ باتیں کرنے کے بعد قبلہ والد صاحب نے اپنے صندوق کا تالا کھولا جسے ہم نے آج تک ہمیشہ بند ہی دیکھا تھا اور جس کی چابی کی ساخت نہایت حیرت انگیز تھی ،میں نے آج تک اپنی زندگی میں اتنی حیرت انگیز چابی نہیں دیکھی۔ اس صندوق میں سے انہوں نے ایک قدیم نسخہ میرے حوالے کیا اور ایک مرتبہ پھر سختی سے تاکید کی کہ اس نسخے کی ہمیشہ اپنی جان سے بھی زیادہ حفاظت کروں ۔اس کے بعد قبلہ والد صاحب نے مجھے اس قدیم نسخے کو سمجھنے کو طریقہ بتایا اور کہا کہ وہ تینوں راز اس نسخے میں درج ہیں۔ جب میں نے وہ نسخہ پڑھا تو صاحبان ،یقین جانئے کہ میں میرے دانتوں تلے پسینہ آ گیا ،مجھے لگا کہ جیسے یہ کائنات تباہی کے بالکل قریب پہنچ چکی ہے ۔خوف کے مارے میری گھگی بندھ گئی اور میں تھر تھر کانپنے لگا ۔میرا پورا جسم پسینے میں شرابور ہو چکا تھا ۔آن ہی آن میں مجھے ایک سو چار بخار ہو گیا اور میرا بدن کسی تندور کی مانند دہکنے لگا ۔یقین کیجئے کہ اس نسخے نے میری نیندیں اڑا دیں ،میں کئی راتوں تک سو نہ سکا ۔جب بھی میرے ذہن میں اس نسخے میں درج راز یاد آتے ہیں ،میں تھرّا اٹھتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ پرووردگار نے آخر مجھ نا چیز کو اس امتحان کے لئے کیوں منتخب کیا ؟کئی برسوں کے بعد یہ بات میری سمجھ میں آئی اور آج میں اس سے بھی پردہ اٹھاؤں گا۔آپ کے ذہنوں میں یقینا یہ سوال آ رہا ہوگا کہ اب میں نے ان تین رازوں سے پردہ اٹھانے کا فیصلہ کیوں کیا ہے جبکہ ہمارے خاندان کی نسلیں ہزار ہا سال سے اس کی حفاظت کرتی آ رہی ہیں اور یوں بھی ان رازوں کا افشا ہونا تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں!دراصل قبلہ والد صاحب نے اس قدیم لافانی نسخے کو سپرد کرتے ہوئے مجھے یہ بھی کہا تھا کہ گو ان رازوں کا قبل از وقت افشا ہونا تباہ کن ہوگا لیکن اگر انہیں صحیح وقت پر دنیا کے سامنے لایا گیا تو یہ انسانیت کی ایسی عظیم الشان خدمت ہوگی جو دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دے گی۔ مگر افسوس قبلہ والد صاحب مجھے ان رازوں کو افشا کرنے کا صحیح وقت بتانے سے پہلے ہی اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ۔تاہم میں نے ہمت نہیں ہاری ،میں نے اس نسخے کو دوبارہ اس نیت کے ساتھ پڑھنا شروع کیا کہ شائد اس میں ایسی کوئی نشانی مل جائے جس سے میں یہ جان سکوں کہ آخر وہ کون سا وقت ہوگا جب میں دنیا کے سامنے ان حجابات سے پردہ اٹھاؤں گا ،کیا میرے مقدر میں خدائے بلند و برتر نے وہ خوش نصیبی لکھی ہے یا پھر مجھے یہ نسخہ آگے اپنی اولاد کو منتقل کرنا ہوگا !ایک دن میں وہ نسخہ کھول کر بیٹھا تھا کہ اچانک ایک خیال بجلی کے کوندے کی مانند میرے ذہن میں لپکا ۔اس نسخے کے مندرجات کی تشریح کرتے وقت قبلہ والد صاحب نے یہ نصیحت بھی کی تھی کہ اگر ان رازوں کی حفاظت یا افشا کرنے کے درمیان کوئی فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچے تو پھر اس نسخے کے آخری صفحے سے استفادہ کرنا ،خدا تمہاری مشکل آسان کرے گا۔مگر یاد رہے بلا ضرورت وہ صفحہ ہر گز مت پلٹنا ورنہ نحوست کا ایسا دروازہ کھلے گا جو قیامت تک کسی ذی روح سے بند نہیں ہو سکے گا ۔میں نے لرزتے ہاتھوں سے وہ آخر ی صفحہ پلٹا ۔صاحبو،میں بیان نہیں کر سکتا کہ اس وقت میری کیا کیفیت تھی،اس صفحے کا پلٹنا دنیا کی تقدیر پلٹنے کے مترادف تھا ،مجھے یہ خوف دامن گیر تھا کہ کہیں میں نے غلط موقع پر وہ صفحہ تو نہیں پلٹ ڈالا ۔لیکن شکر ہے اس پاک پروردگار کا جس نے میر ی لاج رکھ لی۔اس صفحے میں کچھ ہدایات درج تھیں جن کی رو سے پڑھنے والے کے لئے لازم تھا کہ وہ فوراً سندر بن کے جنگلات کا سفر کرے جہاں اسے تمام سوالات کا جواب ملے گا۔یہ پڑھ کر دل کو کچھ ڈھارس بندھی لیکن پھر ڈر بھی لگا کہ کہیں نحوست کے لامتناہی سفر کا آغاز سندر بن کے جنگلات سے تو نہیں ہوگا!لیکن صاحبو،پھر میں نے وہ فیصلہ کیا جوتاریخی ثابت ہوا اور جس کی وجہ سے آج میں آپ کے سامنے آپ کی تقدیر بدلنے کے لئے حاضر ہوں اور میرے ذمہ یہ کام میرے مولی ٰ نے لگایا ہے ۔دوستو، میں نے اپنا بوریا بستر باندھا اور بیوی بچوں کو خدا کے آسرے پر چھوڑ کر سندر بن کے سفر پر روانہ ہو گیا۔اس سفر میں مجھے کیا مشکلات پیش آئیں ،کن کن لوگوں اور مافوق الفطرت ہستیوں سے پالا پڑا ،ان کا احوال انشاء اللہ کسی علیحدہ کتاب میں بیان کروں گا ۔قصہ کوتاہ،میں کئی ہفتوں کے سفر کے بعد جان جوکھوں میں ڈال کر سندر بن کے جنگلات جا پہنچا۔وہاں میرا ٹاکرا کئی خونخوار جنگلی جانوروں سے ہوالیکن قسم ہے وحدہ لاشریک کی ،مجھ پر نظر پڑتے ہی وہ تمام درندے میرے مطیع ہو گئے۔ یقینا یہ اسی نسخے کی کرامات میں سے ایک معمولی کرامت تھی ۔اس وقت مجھے یقین ہو گیا کہ آخری صفحہ پلٹنا درست فیصلہ تھا۔سندر بن میں کئی دن بھٹکنے کے بعد میر ی ملاقات ایک جوگی سے ہوئی جو ایک درخت کے سامنے ہوا میں معلق تپسیا میں مشغول تھا۔مجھے سامنے پا کر اس نے فوراً اپنی تپسیا ختم کر دی اور میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی ایک پُڑیا نکال کر میرے ہاتھ میں تھما دی اور کہا کہ جس مقصد کے لئے تم آئے تھے ،وہ آج پورا ہوگیا ،یہ پڑیا لے جاؤ اور انسانیت کی خدمت کرو۔یہ کہہ کر وہ مرد با صفا دوبارہ ہوا میں معلق ہو گیا ۔
تو صاحبان ،آج میں آ پ کے سامنے وہ پڑیا پیش کرنے لگا ہوں ،یہ ایک ایسا مجرب نسخہ ہے جو آپ کی تمام پریشانیاں دور کر دے گا ۔اس پُڑیا میں وہ چُورن ہے جو اس جوگی نے مجھے دیا تھا اور یہ وہی چُورن ہے جس کا ذکر اس قدیم نسخے میں ملتا ہے ۔اس چُورن کی مدد سے نہ صرف آپ کی تمام جسمانی بیماریاں دور ہو جائیں گی بلکہ روح بھی تمام آلائشوں سے پاک ہو جائے گی ۔یہ چُورن تبدیلی کا چُورن ہے ،یہ چُورن آپ کے رگ و پے میں انقلاب لے آئے گا۔یوں تو اس پُڑیا کی قیمت کوئی انسان نہیں چکا سکتا مگر عوام کے اس ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کے لئے اور فقط انسانیت کی خدمت کی لئے ،اس کی قیمت صرف دس روپے ،دس روپے ،دس روپے ۔افاقہ نہ ہو تو پیسے واپس۔ جی میرے بھائی ،آپ کے لئے تین پُڑیا ں؟
تازہ ترین