• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ 12 مئی کوگزر ے 12 سال ہو گئے ہیں جبکہ اس سانحہ میں درج کیے گئے 65 مقدمات میں سےمحض 3 میں سزائیں ہوئیں، 19 کیسز کا سراغ نہ مل سکا جبکہ کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کی جانب سے ضمانتوں پر رہا ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کے اشارے دیے جا رہے ہیں۔

سانحہ 12 مئی کو 12 سال گزر گئے لیکن اس روز سے منسلک دہشت گردی کے 65 مقدمات میں سے اب تک محض 3 کیسز میں ملزمان کو سزا سنائی جاسکی ہے جبکہ 19 مقدمات میں ملوث’نامعلوم‘دہشت گردوں کا سوا دہائی گذرنے کے باوجود ابھی تک سراغ نہیں مل سکا،۔

کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے نئے شواہد سامنے آنے کی صورت میں مقدمات میں ضمانتوں پر رہا ملزمان کی دوبارہ گرفتاریوں کا اشارہ دیا ہے، پولیس حکام کے مطابق گزشتہ سال قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اب تک دو اجلاس ہوسکے ہیں،سانحہ 12 مئی 2007 کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے فوکل پرسن ڈی آئی جی سینٹرل امین یوسفزئی ہیں۔

اس سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے’جنگ‘کو بتایا کہ 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر ان کے استقبال کیلئے گھروں سے نکلنے اور کراچی ائرپورٹ پہنچنے کی کوشش کرنے والے وکلاء، مختلف سیاسی کارکنوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور عام شہریوں کو شہر کے مختلف علاقوں میں مسلح ملزمان کی جانب سے روکا گیا، قافلوں اور گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش کیا گیا۔ اس روز بھاری جانی نقصان ہوا۔

پولیس چیف کے مطابق اس سلسلے میں شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 65 مقدمات درج کئے گئے تھے جن میں 56 مقدمات کراچی کے ضلع شرقی کے تھانوں میں درج کیے گئے،پولیس چیف امیر شیخ کے مطابق پولیس کی کوششوں سے اب تک 36 مقدمات کا چالان عدالتوں میں جمع کرایا جاچکا ہے جن میں 9 مقدمات گزشتہ ایک سال کے دوران چالان کیے گئے،حالیہ ایک سال کے دوران 7 کیسز سمیت 24 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق رواں سال دو مقدمات سمیت اب تک 3 کیسز میں ملزمان کو سزا ہوچکی ہے جبکہ 19 مقدمات میں ملوث ملزمان کا اب تک سراغ نہیں لگایا جاسکا، گزشتہ دو تین ماہ کے دوران سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں کافی تعداد میں ملزمان کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے،گرفتار ملزمان نے 12 مئی کی دہشت گردی کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر امیر شیخ نے بتایا کہ سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں جو لوگ ضمانتوں پر رہا ہوچکے ہیں نئے شواہد سامنے آنے کی صورت میں ایسے بیشتر لوگوں کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق جے آئی ٹی کے دو اجلاس ہو چکے ہیں ایک اجلاس رمضان المبارک اور ایک عید کے بعد متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں صوبے میں سیاسی صورتحال کی وجہ سے کچھ شواہد سامنے نہیں آئے تھے۔ تحقیقاتی ٹیم پولیس کی ڈیجیٹل لائبریری سے استفادہ کررہی ہے، اس وقت ڈیوٹی پر موجود پولیس افسران اور اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے جارہے ہیں، مختلف ٹی وی چینلز سے اس روز کی آن آیئر اور آف آئیر فوٹیج حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نےکراچی کے شہریوں سے اپیل کی کہ اگر کوئی شخص سانحہ 12 مئی 2007 کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہتا ہے تو وہ جے آئی ٹی سے رابطہ کرسکتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں خاص طور پر ضلع غربی میں استقبالیہ ریلیوں کی مخالفت کرنے والوں پر بھی مشعل افراد نے حملے کیے تھے ان کے خلاف بھی چار مقدمات درج کیے گئے تھے،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان کیسز میں پیش رفت کے حوالے سے کوشاں ہے۔

تازہ ترین