• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں گندم کی شدیدقلت کا خطرہ، آٹا100روپے کلو ہوجائیگا

کراچی(رفیق بشیر)حکومت سندھ کی ناقص پالیسی کے باعث پنجاب کے فلور ملز مالکان نے ضرورت پوری کرنے کے لئے سندھ سے بڑے پیمانے پر گندم خریداری شروع کردی ہے جس کے باعث آئندہ دو ماہ کے بعد سندھ میں گندم کی شدید قلت پیدا ہونے کاخطرہ ہے ‘سندھ سے یومیہ بنیاد پر 10 ہزار ٹن گندم پنجاب کو ترسیل ہورہی ہے‘ رواں سال پنجاب میں موسم کی خرابی کے باعث 30 فیصد تک گندم کی پیداوار متاثر ہوئی ہے ‘سندھ کےفلور ملز مالکان کا موقف ہے کہ حکومت سندھ نے اگر فوری طور پر گندم کی واضح پالیسی کا اعلان نہیں کیا تو سندھ میں آٹے کی فی کلو قیمت دوگنی 100روپے تک ہوجائے گی،پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل کا موقف ہے کہ پنجاب میں فلور ملز مالکان بہت بااثر اور سر مایہ دار ہیں ، ان کے پاس اربوں روپے کی گندم رکھنے کے لئے گودام موجود ہیں ، جبکہ بینکوں کی جانب سے پنجاب کے فلور ملز کی بینک لمٹ بھی بہت زیادہ ہے، اس صورتحال میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل نے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کے نام ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سندھ سے گندم کی بین الصوبائی منتقلی پر فوری طور پر پابندی عائد عائد کی جائے ، گندم کی یومیہ بنیادوں پرپنجاب کوترسیل سے سندھ میں گندم اور آٹے کی قلت کا نیا بحران پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، سندھ سے یومیہ 10 ہزار ٹن گندم کی پنجاب کوترسیل کی جا رہی ہے جس سے سندھ میں 20 روز قبل سیزن کے آغاز پر 30 روپے فی کلوگرام پرفروخت ہونے والی گندم کی قیمت میں 500 روپے فی سو کلو بوری قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اور گندم کی قیمت میں اتنی تیزی سے اضافے کے باعث ایک ہفتے تک فو سو کلو گندم کی بوری کی قیمت میں ہزار روپے تک کا اضافہ ہوجائےگا،20 روز میں سندھ سے مجموعی طورپر 2لاکھ ٹن گندم پنجاب منتقل ہوچکی ہے، سندھ کی پیداوار 45 لاکھ ٹن اور کھپت بھی45لاکھ ٹن ہے، سندھ کے پاس پنجاب کو ترسیل کرنے کے لئے فاضل گندم نہیں ہے۔

تازہ ترین