• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسیٹ ریکوری یونٹ کا کام صرف نواز شریف کیخلاف نہیں، شہزاد اکبر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نےکہا ہے کہ ایسیٹ ریکوری یونٹ کا کام صرف نواز شریف کیخلاف نہیں بہت سے دیگر لوگوں کیخلاف بھی کام ہورہا ہے،شریف فیملی کی 26ملین ڈالر کی ٹی ٹیز نکل آئی ہیں جو سب دستاویزی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی نئی معاشی ٹیم کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، نو ماہ بعد حکومت کی معاشی پالیسیوں کی سمت واضح ہورہی ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان ایسیٹ ریکوری یونٹ کی ناکامی نہیں ہے، یہ ایمنسٹی اسکیم بنیادی طور پر اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم ہے،پاکستان میں بلیک کے ساتھ بہت بڑ ی گرے اکانومی بھی ہے،ایمنسٹی اسکیم کے پیچھے یہ منطق تھی کہ گرے اکانومی کو دائرے میں لایا جاسکے، سیاستدانوں کے ساتھ بزنس کمیونٹی کے بھی بے نامی دار ہیں، انصار عباسی مجھ سے نو ماہ سے کہہ رہے تھے کہ ایمنسٹی اسکیم لاکر بزنس کمیونٹی کو اعتماد دینا چاہئے ، بزنس کمیونٹی میں ڈر ہے انہیں ایک موقع دینا چاہئے کہ ان کی اکانومی مرکزی دھارے میں آجائے۔ مرزا شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس اسکیم کو لاکر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، اس اسکیم سے منی لانڈرنگ کرنے والے،پروسیڈ آف کرائم اور پبلک آفس ہولڈرز یا ان کے زیرکفالت افراد فائدہ نہیں اٹھاسکتے ہیں، بے نامی اکاؤنٹ رکھنے والے جو پاکستانی پبلک آفس ہولڈر نہیں انہیں صرف ٹیکس کیا جائے جبکہ پبلک آفس ہولڈر کیخلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے، حکومت کا مقصد عوام کو تکلیف دینا نہیں ہوسکتا ہے، 2017ء میں بننے والا بے نامی ایکٹ رولز بننے کے بعد 2019ء میں نافذ العمل ہوا، بے نامی ایکٹ کے تحت ٹیکس ڈپارٹمنٹ بے نامی کی صورت میں جائیدادوں اور اثاثوں کو ضبط کرنے کا اختیار ہے۔ مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان میں صرف دو ایسیٹ ڈیکلریشن اسکیمیں 2018ء اور 2019ء میں آئی ہیں ،ایمنسٹی اسکیم میں صرف بینک اسٹیٹمنٹ نہیں چلے گی بلکہ بینک کے ذریعہ پیسہ ظاہر کرنا ہوگا، بینک میں ڈپازٹ دکھانا پڑے گا اس کے بعد ہی ڈیکلریشن مانا جائے گا،گرے اکانومی وائٹ اکانومی میں آسکتی ہے لیکن اس کیلئے لوگوں کو فیئر چانس دینا ہوگا، کاروباری افراد کی جو جائیدادیں باہر ہیں ان پر منی لانڈرنگ کا کیس نہیں ہے وہ اسکیم میں شامل ہوسکتی ہیں۔ مرزا شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کیس میں حتمی فیصلہ کے بعد ہی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق پراسس ہوگا، کچھ سول ریکوری کے معاملات پر کام ہورہا ہے جس میں جلد موومنٹ ہوگی، ایسیٹ ریکوری یونٹ کا کام صرف نواز شریف کیخلاف نہیں بہت سے دیگر لوگوں کیخلاف بھی کام ہورہا ہے، شریف فیملی کی 26ملین ڈالر کی ٹی ٹیز نکل آئی ہیں جو سب دستاویزی ہے،تحقیقاتی اداروں اور فارنزک تحقیقات کی صلاحیتیں بڑھائی جارہی ہیں، دیگر ممالک میں کیسوں کو دیکھ رہے ہیں اور پیسہ واپس لاکر دکھائیں گے، اسحاق ڈار کے بھی بیرون ملک فلیٹس ہیں جلد ان سے متعلق خوشخبری سنیں گے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی نئی معاشی ٹیم کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، نو ماہ بعد حکومت کی معاشی پالیسیوں کی سمت واضح ہورہی ہے، اگرمگر کے بعد آخرکار آئی ایم ایف سے معاملات طے پاگئے اور حکومت نئی ایمنسٹی اسکیم لے آئی ہے جس کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ ٹیکس نیٹ اور حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا،مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے وزیر مملکت برائے ریونیو اور نئے چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ پریس کانفرنس میں ایمنسٹی اسکیم کی تفصیلات کا اعلان کیا۔

تازہ ترین