• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ پولیس کا نیا قانون منظوری سے قبل متنازعہ ہوگیا


سندھ پولیس کا نیا قانون منظوری سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا،نئے بل کے مسودے پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے آگئے۔

سندھ حکومت اور اپوزیشن اراکین 7 اجلاسوں میں قانونی مسودے کی تیاری کے لئے سر جھوڑ کر بیٹھے مگر ایک پیج پر نہ آسکے، جس کے بعد سلیکٹ کمیٹی نے مسودہ منظور کرلیا۔

اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت نے میٹنگ کے منٹس نہیں دیئے جس پر تحفظات ہیں۔

اپوزیشن اراکین نے قانون کے لئے بننے والی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا اور نئے بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے سندھ پولیس ایکٹ کا نیا مسودہ عدالت میں لے جانے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ سندھ کارڈ کھیلنے کی ساز ش ہے۔

اپوزیشن رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پولیس ایکٹ کا نیا مسودہ عدالتی احکامات کےمنافی ہے،اپوزیشن مسترد کرتی ہے۔

سندھ حکومت نے اپوزیشن کے تمام تحفظات کو بے بنیاد قرار دیدیا، سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اجلاس میں اطمینان کا اظہار کرتے ہیں اور باہر کسی اور سے ڈکٹیشن لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شروع کے اجلاسوں میں اپوزیشن کا رویہ مثبت تھا،مگر وہ کہیں سے بریفننگ لے کر آتے ہیں اور پھر بحث کرتے ہیں۔

اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ آزاد اور باصلاحیت پولیس چاہتے ہیں، پولیس خود مختار ہونا چاہئے۔

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن چاہے تو پنجاب کا پولیس کا قانون بھی منظور کرنے کو تیار ہیں۔

تازہ ترین