• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے وقت میں جب قومی معیشت ایک مشکل دوراہے پر کھڑی ہے اور اقتصادی اعتبار سے قوم کو اچھی خبریں نہیں مل رہیں،ہائیڈرو پاور کے عالمی ادارے کی جانب سے پاکستان کی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافے کی تصدیق سے جہاں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری توانائی بحران میں کمی کی امید پیدا ہوئی ہے وہیں اس امر کی بھی نشان دہی ہوتی ہے کہ ملکی صنعتی ترقی کا مستقبل روشن ہے کیونکہ صنعت کاپہیہ رواں رکھنے کیلئے دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ کارخانوں کو بلا تعطل بجلی و گیس کی فراہمی نہایت ضروری ہے۔انٹرنیشنل ہائیڈرو پاور ایسوسی ایشن کی سیکٹرٹرینڈزاینڈانسائٹس2019کے نام سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان 2018ء میں پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔رپورٹ میںشامل پن بجلی کی پیداواری صلاحیت میں حالیہ اضافے کے حوالےسے ٹاپ 20ممالک کی فہرست میںبتایا گیا ہے کہ پاکستان نے مختلف منصوبوں کی تکمیل سےاپنے قومی نظام میں 2ہزار 487 میگا واٹ پن بجلی کا اضافہ کیا،چین دنیابھر میں پہلے نمبر پر رہاجس نے اپنے نظام میں8ہزار540میگا واٹ پن بجلی کا اضافہ کیا جبکہ 3ہزار 866میگا واٹ اضافے کے ساتھ برازیل دوسرے نمبر پر رہا۔واضح رہےکہ گزشتہ سال کی عالمی رپورٹ میں پانی سے بجلی پیدا کرنے میںپاکستان اٹھارہویں نمبر پر تھا،صرف ایک سال کے عرصے میں تیسرے نمبر پر آنا بلاشبہ اہم کامیابی ہے۔اس وقت ہمارے ہاںتربیلا اور منگلا ڈیم آبی ذرائع سے توانائی کے حصول کا اہم ذریعہ ہیں،جبکہ سی پیک کے تحت بھی کئی ہائیڈرو پاور منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ پانی،ہوا اور سورج ایسے قدرتی عطیات ہیں جن کی مدد سے ماحولیاتی تغیرو آلودگی کے بغیرکم لاگت میں زیادہ سے زیادہ توانائی کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ ضروری ہے کہ فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کے بجائے قدرتی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو اولیت دی جائے تاکہ عام آدمی کو بھی ارزاں نرخوں میں بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکے۔

تازہ ترین