• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اکتوبر2018میں پیشگوئی کی تھی کہ اگلے چند مہینوں میں مہنگائی کی شرح دگنی ہو جائے گی۔ آج سات ماہ بعد ضروری اشیاء خصوصاً کھانے پینے کی چیزوں کے نرخوں کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ مختلف عوامل کی وجہ سے ان میں پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زائد شرح سے اضافہ ہو گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو اس حقیقت کا ادراک ہے، چنانچہ منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مہنگائی کنٹرول اور ناجائز منافع خوری روکنے کیلئے موثر میکنزم تشکیل دینے، سستے بازاروں اور یوٹیلٹی اسٹوروں پر روزمرہ استعمال کی اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں اصلاحات سمیت سستی ادویہ کی فراہمی کا انتظام کرنے کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ مجسٹریٹ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے طویل مدتی حکمت عملی وضع کی جائے۔ معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے بعد بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم نے دو ٹوک انداز میں ہدایت کی ہے کہ عوام کو ریلیف دینے، ان کی مشکلات حل کرنے اور عوام دوست پالیسیاں بنانے کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں، رائے عامہ کے تمام جائزوں میں اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح ماضی کے تمام ادوار کے مقابلے میں انتہائی بلند سطح پر ہے۔ اشیائے خوردنی عام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے، ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھ گئے ہیں پیٹرولیم مصنوعات کے مسلسل بڑھتے ہوئے نرخوں کی وجہ سے قیمتوں میں ابھی مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت بجلی اور گیس کی نرخ بھی بتدریج بڑھانے کا اعلان کر چکی ہے، اس صورتحال میں وفاقی کابینہ کے فیصلے مستحسن ہیں، ضرورت اب اس بات کی ہے کہ ان پر عملدرآمد موثر انداز میں اور بلاتاخیر کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین