• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس اقدامات کاغذی،ایسے تو لاپتا افراد قیامت تک بازیاب نہیں ہونگے،ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے 70 سے زائد لاپتا افرادکی کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر کو 7 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا،جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 70 سے زائد لاپتا افراد کی کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی،لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس تحقیقات پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا،جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے پولیس جس طرح اقدامات کررہی ہے اس طرح تو لاپتا افراد قیامت تک بازیاب نہیں ہوں گے،ہمیں نتائج درکار ہیں، کاغذی کارروائیوں سے کچھ نہیں بنتا،جے آئی ٹی کے کئی کئی سیشن کے باوجود لاپتا افراد کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاتا،جے آئی ٹی افسران اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے،درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ قیصر خان اور رحمت خان آرام باغ کے علاقے سے حراست میں لیا گیا، بعد میں لاپتا ہوگئے،لاپتا شہری کے اہلخانہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاپتا وسیم احمد واٹر بورڈ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھا، کمیشن نے اہلخانہ کہ درخواست پر واٹر بورڈ کو وسیم احمد کی تنخواہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا،عدالت نے ریماکس دیئے کمیشن کس قانون کے تحت لاپتا افراد کی تنخواہیں جاری کرنے کے احکامات جاری کرسکتا ہے،رینجرز کے وکیل حبیب احمد نے موقف دیا کہ مستحق لاپتا افراد کے اہلخانہ کو بیت المال یا زکوٰۃ فنڈز سے پیسے جاری کرنے کا حکم دیا جائے،عدالت نے ریماکس دیئے کہ سرکاری ملازم لاپتا افراد کی درخواستوں پر حتمی فیصلہ جاری کرتے اس بات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا،دوران سماعت لاپتا ہونے والے شخص سعید احمد معجزاتی طور پر خود عدالت میں پیش ہوگیا،عدالت نے استفسار کیا کون لے گیا تھا اور کہاں رکھا گیا تھا؟ سعید احمد نے بیان دیا کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کرلے گئے تھے ایک ماہ تک نا معلوم جگہ پر بند رکھا گیا،عدالت نے ریماکس دیئے گمشدگی کے بعد واپس آگئے اس بات کو غنیمت سمجھو،عدالت نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے مزید پیش رفت رپورٹس طلب کرلیں۔

تازہ ترین