• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ڈاکٹر شہباز بھٹی…اٹلی
نئے پاکستان اور تبدیلی سرکار (تحریک انصاف) کی حکومت کے ابتدائی ماہ میں ملک میں لاقانونیت کا یہ عالم ہے کہ پاکستان میں بسنے والی دو بڑی مذہبی اقلیتوں مسیحی اور ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی نابالغ لڑکیوں کے اغوا اور جبری تبدیلی کے واقعات کثرت کے ساتھ منظر عام پر آنے سے تمام اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ فروری میں ضلع بہاولپور کے چک نمبر 22ڈی آر پی تحصیل یزمان میں 13سالہ مسیحی بچی کا اغوا اور تبدیلی مذہب، پھر 25فروری کو 3بچوں کی ماں اور ایک مسیحی خاتون صائمہ اقبال کو خالد محمد نے اغوا اور زبردستی تبدیلی اور پھر سندھ کے شہر گھوٹکی کے نواحی علاقہ سلمان گوٹھ کی رہائشی ہندو خاندان سے تعلق رکھنے والی 2سگی بہنیں رونیا اور رنیا کے اغوا ور ان کی تبدیلی مذہب کا معاملہ سرفہرست ہے جب سوشل میڈیا پر اس کی آواز بلند ہوئی تو تبدیلی سرکار میں انسانی حقوق کے وزیر اعجاز عالم آگسٹین نے تبدیلی سرکار کا تحفظ کرتے ہوئے لوگوں کو چپ کروا دیا کے صدف عامر کو بازیاب کروا لیا ہے اور وہ دارالامان میں ہیں اور اسی طرح  تبدیلی سرکار کی رکن قومی اسمبلی اور انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شنیلا روت کا وتیرہ بھی مٹی پائو کا تھا، حالانکہ پاکستان اور خاص طور پر پنجاب میں آئے دن مختلف اوقات میں نابالغ ہندو اور مسیحی لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کے اغوا اور جبری تبدیلی مذہب کے ؒخلاف دونوں اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں لیکن یہ دونوں وزرا ٹس سے مس نہ ہوئے بلکہ سب اچھا ہے کی رپورٹ سنا رہے ہیں۔ تبدیلی سرکار کے حکومت نواز انسانی حقوق کے اقلیتی وزیر اعجاز عالم آگسٹین نے سنٹ تھامس سنٹر رائے ونڈ میں یوم پاکستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں کہا کہ آج پاکستان میں اقلیتیں مکمل آزاد ہیں۔ نصف صدی سے زیادہ پاکستانی مسیحی قوم اپنے ہی وطن میں آزادی اور سکون نہ سمیٹ سکی، قوموں کی زندگی میں کٹھن مراحل آتے ہیں لیکن اصل چیز ہے جذبہ تعمیر اور بقا کی تڑپ وہ جب تک زندہ ہے تو ہم زندہ ہیں۔ افسوس تبدیلی سرکار جو مسیحی حقوق اور اقلیتی حقوق کی علمبردار تو بنتی ہے لیکن نعرے کھوکھلے لگاتی ہے۔ پاکستانی مسیحی قوم کو سُکھ کی چادر تلے پناہ دینے کی تڑپ ہمارے سینوں میں ہمیشہ کی طرح آج بھی موجود ہے اور موجود رہے گی ہماری آزادی ادھوری ہے ہماری خوشیاں ادھوری ہیں ہمارے جشن ادھورے ہیں، جب تک ایک بھی مسیحی اپنے حق اور آزادی سے محروم ہے اور ان کو یہ حق واپس نہیں مل جاتا ۔ تبدیلی سرکار سو رہی ہے یا اس کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے، ہم اس کے بدن میں اپنے جذبات کی سوئیاں چبھوتے رہیں گے جب تک کہ وہ پوری طرح اپنی آنکھیں کھول کر انصاف کا ترازو ہاتھ میں نہ تھام لے ۔ وہ ہی لمحہ ہمارے اس مقصد کی تکمیل کا ہوگا اور ایک بھرپور آزادی کاہوگا۔
تازہ ترین