• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ سال جولائی میں جب مریم نواز اپنے والد کے ساتھ پاکستان پہنچیں تو تب سے اب تک پاکستان میں بہت کچھ بدل چکا ہے، مریم نواز جیل گئیں پھر رہا ہوئیں، نواز شریف رہا ہوئے پھر جیل گئے پھر رہا ہوئے اور پھر جیل گئے۔ عمران خان وزیراعظم بن گئے اور اپنوں کی نظر میں اب تک بہت کامیاب اور مخالفین کی نظر میں ناکام ترین۔ اسٹاک مارکیٹ نیچے آگئی ڈالر اوپر چلا گیا، مہنگائی اُس سے بھی اوپر چلی گئی اور عوام کی آسمان سے چھوتی توقعات آہستہ آہستہ زمین بوس ہونے لگیں ایک حلقے سے بات کرو تو اُس کو پاکستان مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر نظر آتا ہے۔ دوسرے سے پوچھو تو کہتا ہے کہ گھبرانا نہیں بس سب جلدی بہت اچھا ہونے والا ہے۔ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے اپنے اپنے حلقے کے ہم آواز مگر نہ رکھنے والے کبھی ہنستے ہیں کبھی روتے ہیں اور کبھی اور زور زور سے ہنستے ہیں، چاہے خوشی سے یا طنز سے۔ رفتہ رفتہ وقت آگے بڑھ رہا ہے مگر کسی کو بھی کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہو کیا رہا ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے سیاسی میدان بہت شدت کے ساتھ دوبارہ گرم ہو گیا ہے اور لگتا ہے جیسے جیسے گرمی بڑھے گی اس میدان میں بھی مزید گرمائش پیدا ہوگی۔ گزشتہ دنوں شہباز شریف بس دو چار قدم ہی دور رہ گئے تھے وزیراعظم بننے سے مگر ایسا نہ ہوسکا پنجاب بھی نواز شریف کی جھولی میں گرنے کو تیار بیٹھا تھا مگر بقول میاں صاحبان کے کہ مریم نہیں مان رہی ایسا کیا ہے جو مریم نواز نہیں مان رہی ہیں یا یہ صرف ان کے خلاف ایک شوشہ ہی چھوڑا جاتا ہے کہ وہ نہیں مان رہی ہیں۔ شہباز شریف کے انتہائی قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ الیکشن سے پہلے بھی اور الیکشن کے بعد بھی مسلم لیگ نواز کے لئے مرکز یا پنجاب دونوں میں سے کسی ایک جگہ حکومت بنانے کے دروازے پوری طرح کھلے تھے تاہم مریم نواز چاہتی تھیں کہ اگر حکومت ملے تو دونوں جگہ ورنہ نہیں کیونکہ اس طرح کسی بھی جگہ حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا اور ایسا آج کل سندھ حکومت کے ساتھ ہورہا ہے کہ نہ نگل سکتی ہے اور نہ اُگل پیسہ کوڑی کوئی پاس نہیں اور عوام کہتے ہیں کہ میلہ دیکھنا ہے مرکز نے سارا پیسہ نہ صرف روک لیا بلکہ اگر سندھ حکومت خود بھی کچھ کرنا چاہے تو نیب کا خوف اب کچھ نہیں کرنے دیتا۔ حال یہ ہے کہ وزیراعلیٰ اپنی مرضی سے ایک ٹوٹی سڑک کی مرمت کا حکم بھی نہیں دے سکتا۔ اُس کی سب سے بڑی مثال اخبارات اور ٹی وی چینلز کے واجبات کی ادائیگی کی ہے جہاں نیب کے خوف سے بے خطر پنجاب حکومت دھڑا دھڑ بقایا جات ادا کررہی ہے مگر سندھ کے اوپر نیب کے خوف کی تلوار لٹک رہی ہے جس کے باعث میڈیا ہاؤسز شدید ناراض بھی ہیں۔ مریم نواز نے صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ اگر حکومت بنائیں گے تو دونوں جگہ ورنہ کہیں بھی نہیں اور اب نواز شریف نہ صرف قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں بلکہ شریف خاندان کا تقریباً ہر فرد کسی نہ کسی طرح سے گرفتاریوں کے ریڈار پر ہے۔ گزشتہ دنوں مسلم لیگ نواز کے عہدے داروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئیں اور اسمبلی کے اندر بھی بہت سے عہدے دار تبدیل کئے گئے اور اب زیادہ تر عہدوں پر وہ سب لوگ آگئے ہیں جو مریم نواز کے ساتھ ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر ڈٹے رہے۔ مریم نواز اپنی والدہ کے انتقال کے بعد سے لیکر عہدے داروں کی تبدیلی کے دن تک اپنی پارٹی کے نامی گرامی صاحبان سے بالکل بھی رابطے میں نہیں تھیں اس دوران کافی مرکزی رہنماؤں نے مریم نواز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم سب کو یہ ہی پیغام ملا کہ انتظار کریں اور خاموش رہیں۔ یہ دراصل نواز شریف کی اُس تدبیر کا حصہ تھا جس کے مطابق عمران خان کی حکومت خود اپنی دشمن بنے گی۔ اسے کسی اپوزیشن کی ضرورت نہیں اور آہستہ آہستہ عمران خان کی حکومت مسائل کا شکار ہونے لگی۔ اِسی دوران ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نواز کو پنجاب یا مرکز میں سے کہیں بھی حکومت بنانے کا بھی شہباز شریف کے ذریعے کہا گیا اور یہی وہ وقت تھا جب مریم نواز نے دوبارہ سے سیاست میں سرگرم ہونے کا فیصلہ کیا اور اب وہ بہت پر امید ہیں کہ جلد عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کردیں گی۔ ممکن ہے مریم نواز یہ بھی فیصلہ کرچکی ہوں کہ وہ اب قومی اسمبلی یا سینیٹ کا فوری حصہ بن جائیں ۔ جب تک اُن کی سزا معطل ہے اُن کے اوپر سزا یافتہ ہونے کا قانون لاگو نہیں ہوتا ۔ مریم نواز ایوان کا اس لئے حصہ بننا چاہتی ہیں تاکہ وہ پارلیمنٹ کے فورم سے بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرسکیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ میں اقتدار کی متلاشی نہیں بلکہ ایک ایسی طاقتور آواز بننا چاہتی ہوں جو مہنگائی کے ستائے مظلوم عوام کا سب سے بڑا سہارا بن جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب اس سے زیادہ نواز شریف یا اُس کی اولاد کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے جو اب تک ہوچکا ہے کیا کوئی ظلم یا زیادتی باقی رہ گئی ہے جس سے اب ہم خوفزدہ ہوں اور دنیا دیکھ لے کہ یہ سب نواز شریف کے خاندان نے تن تنہا بھگتا ہے کسی کارکن کو اس کا نشانہ بننے نہیں دیا۔ کسی کارکن کو نواز شریف نے نہیں کہا کہ نکلو اور مجھے بچاؤ بلکہ ہمیشہ حقیقی جمہوریت کے فروغ اور ووٹ کی عزت کی بات کی۔ اطلاعات کے مطابق مریم نواز جلد ملک بھر میں جلسے کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور نواز شریف کا پیغام پاکستان کے ایک ایک گھر تک پہنچانا چاہتی ہیں۔

تازہ ترین