• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوگرا نے گیس کے نرخوں میں اضافے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے صارفین پر 175ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی منظوری دی ہے جس کے بعد خصوصی کمرشل صارفین کے لئے 235فیصد، ماہانہ 50کیوبک میٹر تک کے گھریلو کنکشنوں کیلئے248 روپے تک فی ایم ایم بی ٹی یو، 100کیوبک میٹر تک کے گھریلو صارفین کیلئے 242، 200کیوبک میٹر تک 289روپے، 300تا 400کیوبک میٹر کے حامل افراد کے لئے 326 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوگا جبکہ 400کیوبک میٹر سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کیلئے 354روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے۔ جس سے گیس کی قیمتوں میں مجموعی اضافہ 30سے 47فیصد تک ہوگا حالانکہ اکتوبر2018میں بھی زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے کیپٹو پلانٹ کے کم سے کم گیس چارجز میں 462فیصد اور 143فیصد یکے بعد دیگرے دو مرتبہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اس فیصلے کا نفاذ جولائی2019 سے ہوگا اس طرح گزشتہ 10ماہ کے عرصہ میں صرف توانائی کی قیمتوں میں ہونے والا مجموعی اضافہ ہی شاید آنے والے بجٹ میں ہونے والے نچلے اور درمیانے طبقے کی تنخواہوں میں اضافے سے بھی پورا نہ ہو سکے۔ ان حالات میں پچیس، تیس ہزار روپے ماہوار تک کمانے والے ستر اسی فیصد تنخواہ دار صارف مکان کا کرایہ، بجلی، پانی، گیس کے بلوں کی ادائیگی کے بعد کیونکر روز افزوں بڑھتی مہنگائی کا سامنا کر سکیں گے۔ یہ صورت حال انتہائی تشویشناک اور حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ضروری ہے کہ ان منفی عناصر کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے جو کرپشن اور بدعنوانی کی شکل میں ایک متوازی معیشت بن کر قومی معیشت کو تباہی کے کنارے پہنچا چکے ہیں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ اب مہنگائی کی چکی میں پسنے والے غریب عوام کو مزید زیر بار نہ کیا جائے، گیس کے نرخ بڑھانے کے بجائے صنعت، تجارت، زراعت اور دیگر شعبوں میں ہونے والے نقصانات کی تلافی انہی شعبوں سے کی جائے، گیس کی چوری مکمل طور پر روک کر اور تمام صارفین سے بلوں کی وصولی یقینی بناکر گیس کمپنیوں کو خسارے سے نکالا جائے۔

تازہ ترین