• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملازمتوں کے بعد فیصل واوڈا کا قرضے فراہم کرنے کا دعویٰ بھی غلط نکلا

اسلام آباد(عمر چیمہ)ملازمتوں کی فراہمی کے بعد فیصل واوڈا کا قرضے فراہم کرنے کا دعویٰ بھی غلط نکلا۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں غیر سیاسی ادارے کی چیک تقسیم کرنے کی تقریب کو خودروزگار پروگرام کا حصہ بناکر پیش کیا۔تفصیلات کے مطابق،فیصل واوڈا کے اس دعویٰ کے6ہفتے بعد کہ آئندہ چار ہفتوں میں بے انتہا ملازمتیں ہوں گی یہاں تک کے ادارے ملازمتوں کے لیے افراد کی تلاش کریں گے۔جس کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں 1000افراد کو سود سے پاک قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔تاہم، دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ یہ دعویٰ بھی درست نہیں ہے۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے جمعے کو اپنی ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ الحمدللہ عمران خان کی وسعت نظر کے مطابق آج بلدیہ کراچی سے خودروزگار پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔1000لوگوں کو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکیں، جس میں وفاقی یا صوبائی حکومت کی پھوٹی کوڑی بھی استعمال نہیں کی گئی ہے۔ان شاءاللہ جلد اسے پورے ملک میں شروع کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہبا ز گل نے بھی فیصل واوڈا کے اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا اور کہا کہ وہ اپنی زبان کے پکے ہیں۔دی نیوز کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ تقریب دراصل چیک تقسیم کرنے کی ایک تقریب تھی جو اخوت فائونڈیشن کی جانب سے منعقد کی گئی تھی جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا سود سے پاک مائکروفنانس ادارہ ہے جو کہ غیر سیاسی اور غیر حکومتی ادارہ ہے۔تقریباً1000افراد میں 20000روپے فی کس کے چیک تقسیم کیے گئے تھے۔جس میں فیصل واوڈا یا ان سے منسلک کسی نے ایک روپیہ بھی نہیں دیا تھا۔انہوں نے صرف تقریب میں شرکت کی تھی اور اخوت فائونڈیشن کے چیک تقسیم کیے تھے۔فیصل واوڈا نے اخوات کا حوالہ دیا تھا لیکن یہ شائبہ بھی نہیں ہونے دیاکہ یہ تقریب کسی این جی او کی جانب سے منعقد کرائی گئی ہےاور وہ اس تقریب میں صرف مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے تھے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اخوت آرگنائزیشن اور اس جیسے اداروں کی وجہ سے ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ آج بھی انسانیت زندہ ہے۔عید کے بعد وزیر اعظم اس پروگرام کو بڑی سطح پر لے جائیں گے۔یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ضرورت مندوں کی مدد کریں اور مل جل کر ایسا کرنے میں ہم کامیاب ہوجائیں گے۔تحقیقات میں مزید یہ بات سامنے آئی ہے کہ اخوت آرگنائزیشن ملک بھر میں تقاریب منعقد کرتی ہےاور چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں مقامی بااثر افراد کو مدعو کرتی ہے۔کچھ عرصہ قبل صوابی میں اس طرح کی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی ۔اس ضلع سے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کا تعلق ہے۔وہ بھی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔اسی طرح بلدیہ کراچی فیصل واوڈا کے حلقے میں آتا ہے، وہاں ایک مسجد میں یہ تقریب منعقد کی گئی کیوں کہ اخوت آرگنائزیشن مقامی مساجد کے اشتراک سے تقاریب منعقد کراتا ہے۔جن 1000افراد کو چیک دیئے گئے ان میں سے 183کا تعلق بلدیہ ، کراچی سے تھا۔ان کا انتخاب بھی فیصل واوڈا نے نہیں بلکہ اخوت نے کیاتھا ۔باقی ماندہ افراد کو اخوت کراچی کے 10زونل دفاتر سے وہاں لایا گیا تھا۔منتظمین نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ اس تقریب کو سیاسی تقریب نہ بنادیا جائے یہ یاددہانی کرائی تھی کہ اخوت غیر سیاسی اور غیر حکومتی ادارہ ہے جو آزادانہ حیثیت میں کام کرتا ہے۔تاہم وہ ہر شخص اور ادارے کو جو ان کے مشن میں شامل ہونا چاہتا ہے خوش آمدید کہتا ہے۔تاہم فیصل واوڈا نے اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی اور اسے ایسے پیش کیا جیسے چیک تقسیم کرنے کی تقریب ان کے خودروزگار اقدام کا حصہ ہے۔اس ضمن میں فیصل واوڈا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔فیصل واوڈا ماضی میں بھی ملازمتوں کی فراہمی سے متعلق بیانات دے چکے ہیں۔9اپریل کو انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ چار ہفتوں میں بے انتہا ملازمتیں ہوں گی یہاں تک کے ادارے ملازمتوں کے لیے افراد کی تلاش کریں گے۔تین روز بعد انہوں نے کہا تھا کہ ان کی وزارت ایک سال کے اندر 28000ملازمتیں فراہم کرے گی ، کچھ روز بعد جب ان پر تنقید کی گئی تو وہ اپنے بیان پر نا صرف قائم رہے بلکہ کہا کہ اگر ان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا تو انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے۔

تازہ ترین