• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دعوت افطار، بلاول کیلئے کسی سیاسی شو کی میزبانی کا پہلا موقع

اسلام آباد ( طارق بٹ ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دعوت افطار کا دعوت نامہ اپوزیشن پارٹیوں نے قبول کر لیا ہے ، جو ایک مشترکہ حکومت مخالف ایجنڈا طے کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اتوار کو افطار عشائیہ میں سینئر اپوزیشن رہنما شریک ہوں گے۔ گزشتہ عام انتخابات کے بعد اپوزیشن رہنمائوں کے ایک چھت کے نیچے جمع ہونے کا یہ پہلا موقع ہے ۔ سیاست میں کودنے کے بعد یہ بلاول کی جانب سے کسی بڑے سیاسی شو کی میزبانی کا بھی پہلا موقع ہوگا۔ حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر بنائی جانے والی مریم نواز کی افطار عشائیہ میں حاضری خصوصی اہمیت کی حامل ہوگی۔ جو کسی ایسے سیاسی اجتماع میں پہلی بار شریک ہونے جارہی ہیں۔ گزشتہ 11 مارچ کو بلاول نے کوٹ لکھپت جیل جاکر نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ دعوت نامہ قبول کرنا شاید اسی کا جواب ہو۔ دعوت افطار میں مریم کے علاوہ مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، سراج الحق، اسفند یار ولی، آفتاب شیر پائو، عطا اللہ مینگل اور میر حاصل بزنجو بھی مدعو ہیں۔ مسلم لیگ ( ن) کے رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جب اپوزیشن رہنما مل بیٹھتے ہیں تو ان کے درمیان قدرتی طور پر حکومت کو چت گرانے پر ہی بات ہوتی ہے ۔ موجودہ حکومت کو بہت کچھ جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ وہ عیدالفطر کے بعد حکومت کے خلاف احتجاج شروع کرے گی ۔ جے یو آئی ( ف) کے مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد کو بند کرنے کی باتیں شروع کر دی ہیں ، انہوں نے اپنے حامیوں کو متحرک بھی کر دیا ہے ۔ پیپلز پارٹی نہ صرف جے یو آئی ( ف) کے ساتھ مل کر تحریک شروع کر دینے پر آمادہ ہے تاہم وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ حکومت کو وقت دیا جائے یا پھر وہ خود ہی اپنی خراب کارکردگی کا شکار ہو جائے۔ اپوزیشن کی زیادہ تر کوشش یہی ہے کہ اقتصادی بدحالی سے نمٹنے میں حکومت کی بے یقینی ناکامی اور بے چارگی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے جس سے عام آدمی شدید متاثر ہو رہا ہے ۔

تازہ ترین